زرداری نواز گزشتہ 25برس سے ملک کو لوٹ رہے ہیں: عمران خاں
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خاں نے کہا ہے کہ ''زرداری نوازگزشتہ 25برس سے ملک کو لوٹ رہے ہیں‘‘ حالانکہ درمیان میں ناغہ بھی کرنا چاہیے جس سے ورائٹی اور کام میں نکھار آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ''زرداری نہیں‘ نواز شریف منافق شخص ہے‘‘ اگرچہ پہلے تو میں نے زرداری کو منافق کہا تھا لیکن بعد میں غور کرنے پر پتا چلا کہ زرداری تو خاصا شریف آدمی ہے جبکہ میں نے نواز شریف کی معصوم صورت سے بھی دھوکہ کھایا تھا جبکہ زرداری شکل سے کافی خرانٹ نظر آتے ہیں؛ چنانچہ اب میں نے فیصلہ کیا ہے کہ لوگوں کے چہروں کو بغور دیکھنے کے بعد ہی ان کے بارے میں فیصلہ کیا کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ '' ہمارا کام عوام کے پاس جانا ہے‘‘ اور ایسا لگتا ہے کہ ہم عمر بھر عوام کے پاس جاتے رہیں گے اور عوام ایک بار بھی ہمارے پاس نہیں آئیں گے۔ آپ اگلے روز جتوئی میں سابق وزیر اعلیٰ سندھ لیاقت جتوئی کی رہائش گاہ پر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
پاناما کیس کے فیصلے سے حکومت کی کوئی بے عزتی نہیں ہوئی: اسحق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ ''پاناما کیس کے فیصلے سے حکومت کی کوئی بے عزتی نہیں ہوئی‘‘ بلکہ اس کی عزت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور ہم دُعا اور اُمید کرتے ہیں کہ فائنل فیصلہ بھی اسی طرح کا ہو تاکہ حکومت کی عزت میں مزید اضافہ ہو اگرچہ خاکسار کے اقدامات سے حکومت پہلے ہی کافی معزز ہو چکی تھی لیکن فیصلے نے رہی سہی کسر بھی پوری کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام کی عدالت نے نواز شریف کو تین بار وزیر اعظم بنا کر الزامات کو مسترد کر دیا ہے‘‘ اس لیے کوئی اور عدالت جو کچھ بھی کہتی رہے اس سے ہماری صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج کی طرف سے یہ کوٹیشن دینا زیادتی ہے کہ ہر بڑی دولت کے پیچھے جرم ہوتا ہے کیونکہ بڑی دولت کے پیچھے ہی نہیں بلکہ آگے اور ہر طرف بھی جرم ہی ہوتا ہے‘ اس لیے معزز جج کو اپنے بیان کی تصحیح کر لینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''لندن فلیٹس کی کہانی 1993ء سے شروع ہوئی جب نواز شریف کو وزیر اعظم بنے دو سال ہی ہوئے تھے ‘‘ اور دو سال میں اتنا پیسہ اکٹھا نہیں کیا جا سکتا البتہ ان کے صاحبزادگان ایامِ طفلی کے دوران ضرور ایسا کر سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''جے آئی ٹی کی تحقیقات سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا‘‘ لیکن خطرہ یہ ہے کہ سارا دودھ بھی پانی نہ ہو جائے اور حکومت کو پانی پانی ہونے پر مجبور ہونا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ''خود پر کئی سال کے الزامات سے کلیئر ہونے کا یہ اچھا موقعہ ہے‘‘ اور خدا کرے ایسے مواقع بار بار آتے رہیں کیونکہ الزامات نے بھی ہمیشہ ہی لگتے رہنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''شریف خاندان نے منی ٹریل دی اور جے آئی ٹی میں بھی دیں گے‘‘ اگرچہ عدالت نے اس پر اعتبار نہیں کیا تھا بلکہ وہ کوئی منی ٹریل تھی ہی نہیں لیکن اب یہ ٹریل ضرور دی جائے گی کیونکہ اللہ مسبب الاسباب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان کے لوگوں کے پاس غلط اور صحیح دونوں طریقوں سے دولت ہو سکتی ہے‘‘ جبکہ دولت دولت ہی ہوتی ہے خواہ وہ صحیح طریقے سے اکٹھی کی گئی ہو یا غلط طریقے سے بلکہ دولت اکٹھا کرنے والے کی بجائے یہ بات خود دولت سے پوچھنی
چاہیے کہ وہ کس طرح اکٹھی ہوئی ہے اور شریف لوگوں کو خواہ مخواہ پریشان نہ کیا جائے جو پہلے ہی کافی حیران و پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ کہنا غلط ہے کہ تاجر طبقہ حکمران نہیں ہو سکتا‘‘ بلکہ سچ پوچھیں تو حکمرانی کا حق تاجر طبقے ہی کو ہے کیونکہ کسی چیز کو بیچنے یا خریدنے کی مہارت اسی طبقے کو حاصل ہوتی ہے اور حکمرانی اس میں اپنے آپ ہی برکت ڈالتی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز شریف نے بچوں کو کاروبار کرنے کے لیے باہر بھیج دیا جبکہ شہباز شریف نے مناسب سمجھا تو ان کے بیٹے پاکستان میں کاروبار کر رہے ہیں‘‘ حکومت کے ساتھ کاروبار کرنے کا مزہ ہی کچھ اور ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''سیاست میں غلط تنقید بھی برداشت کرنا پڑتی ہے‘‘ حتیٰ کہ عدالت کی غلط تنقید بھی‘ جو ہم دل پر پتھر رکھ کر برداشت کر رہے ہیں‘ حالانکہ عدالت کا کام صرف اور صرف فیصلے کرنا ہے‘ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کر رہے تھے۔
قرضے معاف کرانے والوں کو بھی کٹہرے میں لانا ہو گا:شہباز شریف
خادمِ اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''قرضے معاف کرانے والوں کو بھی کٹہرے میں لانا ہو گا‘‘ جبکہ فی الحال تو ہم خود کٹہرے میں کھڑے ہیں اور یہاں سے نکلے ہی تو کسی اور کو لائیں گے اور گزشتہ الیکشن سے پہلے جنہیں چوراہوں میں گھسیٹنے اور پیٹ پھاڑ کر لوٹا ہوا مال برآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا وہ کسی نے ہمیں یاد ہی نہ دلایا ورنہ ضرور کچھ نہ کچھ کرکے دکھا دیتے اور اب جو ارادے اور دعوے کئے
جائیں گے‘ عوام کو چاہیے کہ الیکشن کے بعد ہمیں یاد دلاتے رہیں۔انہوں نے کہا کہ ''وسائل لوٹنے والوں کی طرف سے کرپشن پر لیکچر افسوسناک ہے‘‘ کیونکہ ہماری مساعی جمیلہ کے بعد ایسے لیکچروں کی ضرورت ہی باقی نہ رہی تھی اور اس کام کا باری باری ہوتے رہنا بھی کچھ زیادہ افسوسناک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''دورِ آمریت کے حکمرانوں نے اپنی سیاہ کاریوں میں کوئی کسر نہ چھوڑی‘‘ کیونکہ ایسی باتیں جمہوریت ہی میں زیب دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمارا جینا مرنا عوام کے ساتھ ہے‘‘ کیونکہ غربت اور بے روزگاری کے ہاتھوں عوام مر رہے ہیں اور ہم ان کے ساتھ طوعاً و کرہاً جی رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم عوام سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل کی جانب بڑھ رہے ہیں‘‘ اور اسی طرح آگے بڑھتے رہیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ نئے وعدے بھی کرتے رہیں گے تاکہ لوگ پچھلے وعدوں کو بھولتے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام کی خدمت ہمارا اوڑھنا بچھونا ہے‘‘ اگر چہ اس خدمت سے امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہوتا جا رہا ہے جسے اللہ کی مرضی سمجھ کر قبول کرنا چاہیے نیز یہ کہ ہم اللہ میاں کے کاموں میں دخل اندازی کیسے کر سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس کی صدارت کے بعد ایک وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
زمیں پہ چاند اُتارا ہے‘ آئو دیکھو تو
بڑا عجیب نظارا ہے‘ آئو دیکھو تو