تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     05-05-2017

چار سالہ بچہ

وزیر اعظم نواز شریف نے لیہ میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب میں عمران خان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بار بار کہا‘ پپو سے پوچھو کہ اس نے خیبر پختونخوا میں کون سا تیر مارلیا ہے کون سا نیا پاکستان بنایا ہے۔ یہی بات کہتے ہوئے پیپلز پارٹی کی مقامی اور مرکزی قیا دت بھی عمران خان کو نشانہ بناتے ہوئے پوچھتی ہے کہ اس نے کے پی کے میں کون سا تیر مارا ہے ؟۔ مرکزی حکومت کے وزراء سمیت وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہبا شریف اور مسلم لیگ نواز کا میڈیا سیل اپنے نمائندوں کی وساطت سے یہی سوال کرتا رہتاہے کہ عمران خان کے پی کے میں کیا تبدیلی لے کر آیا ہے؟۔ اب یہ تو کے پی کے عوام ہی بتا سکتے ہیں کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے ان چار سالوں میں ان کیلئے کچھ کیا ہے یا نہیں اور اس کی صوبے میں اب تک کی کارکردگی کیسی رہی ہے؟۔بہت اچھی ہے، اچھی ہے یا اطمینان بخش ہے؟۔ لیکن اگر تحریک انصاف اور عمران خان سے اس قسم کے سوالات پوچھنے والوں سے ۔۔۔ یہ پوچھنے کی گستاخی کر لی جائے کہ آپ نے تیس برسوں میں جو کچھ کیا ہے اس کا موازنہ عمران کی چار سالہ مدت سے کرتے ہوئے کچھ تو سوچنا چاہئے۔۔۔۔ '' چار سالہ بچے کو اکھاڑے میں اتار کر اس کا مقابلہ تیس سالہ پہلوان سے کرا رہے ہو؟۔ عمران خان کی کے پی کے میں حکومت کو صرف چار برس ہی تو ہوئے ہیں اور آپ کے مقابلے میں یہ وہ صوبہ ہے جو دنیا بھرکے چوٹی کے دہشت گردوں کی تین دہائیوں سے آماجگاہ رہا ہے۔ دوسرے لفظوں میں سے اسے فرنٹ لائن صوبہ بھی کہا جا سکتا ہے ۔ یہ وہ صوبہ ہے جہاں 35 برسوں سے چالیس لاکھ سے زائد'' افغانی‘‘ مرکزی حکومتوں نے مہاجرین کے نام سے رکھے ہوئے ہیں۔ آپ اس ملک کے تیسری دفعہ وزیر اعظم بنے ہیں اس طرح آپ کی مرکزی حکومت کا کل عرصہ ساڑھے نو سال سے بھی زائد بنتا ہے جبکہ عمران خان ایک دن تو کیا ایک لمحے کیلئے اس ملک کا وزیر اعظم نہیں رہا اور آپ سے بہتر کون جان سکتا ہے کہ وزیر اعظم کے پاس کس قدر اختیارات ہوتے ہیں؟۔ وزیر اعظم کے پاس کس قدر فنڈز ہوتے ہیں۔۔۔آپ ہی بتایئے عمران خان کی حکومت کے پاس تو اتنے فنڈز بھی نہیں جتنے آپ نےCPEC سے نکال کر میٹرو ٹرین کیلئے استعمال کر لئے ہیں؟
مسلم لیگ نواز کے ان تمام اراکین سے جو دن رات عمران خان سے خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی بارے سوال کرتے نہیں تھکتے وہ جو صبح شام ہر ٹی وی چینل پر بیٹھ کر آوازے کستے ہیں کہ عمران خان کی کارکردگی کا پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف سے مقابلہ کر لو ان سب سے انتہائی ادب سے گزارش ہے جانب والا۔۔۔۔عمران خان کی خیبر پختونخوا میں صوبائی حکومت کے چار سال اور آپ کو پنجاب میں حکومت سنبھالے ہوئے17 سال اورچھ ماہ ہو چکے ہیں آپ کے پاس ہر مرتبہ دو تہائی سے بھی زیا دہ اکثریت اور ۔۔۔ عمران خان ہر وقت جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی کے ووٹوں کا محتاج ؟۔۔۔ ۔آپ بتائیں کہ آپ 17 سال اور چھ ماہ میں پنجاب میں کون سے دودھ کی نہریں بہا چکے ہیں؟۔ اگر کسی غیر جانبدار ادارے سے مسلم لیگ نواز کی پنجاب میں 18 سالہ اور مرکز میں ساڑھے9 سالہ کار کردگی کا موازنہ تحریک انصاف کی چار سالہ حکومت سے کرا یا جائے تو سب زبانیں خاموش ہو کر رہ جائیں گی؟۔ ہاتھ کنگن کو آرسی کیا پنجاب کے کسی بھی سرکاری ہسپتال میں چلے جائیں آپ سب کی آنکھیں شرم سے جھک جائیں گی۔۔۔اگر پنجاب کے سرکاری ہسپتال دیکھنے کا وقت نہیں ہے تو صرف لاہور کا امراض قلب کا ہسپتال ہی دیکھ لیں آپ کو غریب مریضوں کی حالت دیکھ کر پسینہ آ جائے گا۔۔۔اور اس کے مقابلہ میں کے پی کے میں سرکاری ہسپتالوں کا موازنہ کر لیں؟۔
کہاں تیس سال کا ایک گھبرو جوان اور کہاں چار کا سال کا ایک چھوٹا سا نر سری کا طالب علم۔۔۔۔ آپ کا اور چار سال بچے کی کارکردگی کا موازنہ دیانتداری سے کیا گیا تو یقین جانئے آپ کو ندامت ہو گی۔ آپ کو شائد یقین ہو چکا ہے کہ پاکستان کے عوام بدھو ہیں‘ انہیں تو پتہ ہی نہیں کہ مسلم لیگ نوازعمران خان سے کئی گنا زیادہ عرصہ تک کے پی کے میں حکومت کر چکی ہے ؟۔ آپ کی جماعت نے سردار مہتاب عباسی، پیر صابر شاہ کی حکومت میں کے پی کے میں کیا کارکردگی دکھائی؟۔ آپ نے وہاں کے عوام کیلئے کیا کیا؟۔ مسلم لیگ نواز سے سوال کیا جا سکتا ہے جناب والا کیا آپ کی سندھ میں حکومت نہیں رہی؟۔ خیبر پختون خواہ میں تحریک انصاف کی حکومت سے بھی تین گنا زائد عرصہ تک آپ سندھ میں حکومت کرتے رہے آپ مرکز میں بھی ساڑھے10 سال تک حکومت کرتے رہے آپ کی کے پی کے میں بھی حکومت رہی ۔۔۔آپ نے اب تک سندھ اور کراچی کی عوام کیلئے کیا کیا ہے؟۔
مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی سمیت عمران خان مخالف تمام لیڈر وں سے گزارش ہے جناب والا آپ بتانا اپسند فرمائیں گے کہ آپ کی بلوچستان میں کب کب حکومتیں رہیں اور مسلم لیگ نواز کی تو اس وقت بھی چار سال سے بلوچستان میں حکومت ہے‘ آپ بلوچ عوام کیلئے کون سے آسمان سے تارے توڑ لائے ہیں؟ بلوچستان کے دور دراز علا قوں کی بات چھوڑیں آج بھی کوئٹہ جیسے شہر میں لوگوں کو پینے کیلئے پانی میسر نہیں لوگ پانی کی ایک ایک بوند کیلئے ہر وقت سڑکوں پر ہوتے ہیں بتانا پسند فرمائیں گے کہ کیااس کی ذمہ داری بھی عمران خاں پر عائد ہوتی ہے؟۔ وزیر اعظم جیسے منصب پر فائز شخص کیلئے یہ منا سب نہیں کہ وہ ایک ہی پراجیکٹ ایک ہی منصوبے کا بار بار سنگ بنیاد رکھے۔۔۔۔حضور والا آج سے1988ء کا ذکر ہے کہ آپ نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب اسی منصوبے کا جسے آپ لیہ تونسہ پل کا نام دیا ہے 29 برس قبل ہی افتتاح کرچکے ہیں۔آپ کی وہ تصاویر آج بھی ملکی اخبارات کی فائلوں میں محفوظ ہیں اور ابھی آپ لیہ سے واپس بھی نہیں پہنچے تھے کہ سوشل میڈیا پر آپ کی29 برس پرانی یہ تصاویر اپ لوڈ ہو کر دنیا بھر میں وائرل ہو چکی ہیں۔ 
محترم وزیر اعظم آپ نے لیہ میں عمران خان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بد زبانی کے حوالے سے جو کچھ کہا ہے مسلم لیگ نواز کو فرشتوں کی جماعت ثابت کیا ہے لگتا ہے کہ ابھی تک آپ بھی مصباح الحق کی طرح 99 کے چکر سے نہیں نکل سکے حضور والا یہ اب2017 ہے اب صرف ایک سرکاری پی ٹی وی نہیں بلکہ پاکستان میںان گنت آزاد میڈیا چینلز ہیں جو پاتال سے رائی کاا یک ایک دانہ بھی ڈھونڈ نکالتے ہیں۔۔۔آپ کے دو درجن سے زائد لیڈران ٹی وی پر آ کر روزانہ جو کچھ بولتے ہیں وہ تو اب جھگیوں اور چھوٹے چھوٹے دیہات میں بھی سب سنتے ہیں بس اتنا کہنا ہی کافی ہے۔ جناب ! یہ جو پبلک ہے ‘ یہ سب جانتی ہے۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved