ڈان لیکس پر فوج کے تحفظات دور کئے جائیں : نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے ''ڈان لیکس پر فوج کے تحفظات دور کئے جائیں‘‘ جو میں نے تو اگلے روز ایسا کرنے کی پوری کوشش کی تھی لیکن چونکہ یہ لوگ ذرا زیادہ ہی حساس ہوتے ہیں اس لیے بات پوری طرح ان کی سمجھ میں آ ہی نہیں رہی تھی ۔ اصل یہ ہے کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے اور پوری رپورٹ ظاہر نہیں کی جا سکتی کہ اس میں ملک کے آئندہ وزیراعظم کا بھی کام تمام ہو سکتا ہے جو کہ جمہوریت کے لیے سخت نقصان دہ ہے‘ بہرحال اگر اس دفعہ فواد حسن فواد کی بھی قربانی دینا پڑی تو کوئی بات نہیں‘ بعد میں انہیں کسی بڑے عہدے پر بٹھایا جا سکتا ہے لیکن یہ امر بہت تشویش ناک ہے کہ قربانی کے بکروں کی تعداد بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے کیونکہ پہلے پرویز رشید کی قربانی کو کافی نہیں سمجھا گیا اور بعد والے دو بکروں کی قربانی بھی انہیں جانے کیوں پسند نہیں آئی‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز وزیر داخلہ سے ملاقات کر رہے تھے۔
ہر ایک نے ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ بنا رکھی ہے : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''ہر ایک
نے اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ بنا رکھی ہے‘‘ حالانکہ ایک جامع مسجد ہی کافی تھی جہاں میاں نوازشریف کی امامت میں ساری قوم نماز ادا کر رہی ہے اور اس طرح اپنے سارے گناہ معاف کروا رہی ہے جبکہ ان کی غیر موجودگی میں یہی خدمت میں سرانجام دیا کرتا ہوں‘ اس لیے چونکہ گھر میں ہی گنگا بہہ رہی ہے جس میں نہانے اور ڈبکیاں لگانے کا پورا پورا انتظام اور سہولت موجود ہے تو مخالفوں کو اس کا فائدہ اُٹھانا چاہیے حالانکہ وہ ہم جیسے ہی گناہ گار لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم باتیں نہیں کرتے‘ انقلاب لا کر دکھاتے ہیں‘‘ کیونکہ تیزرفتار ترقی کے اس زمانے میں باتیں کرنے اور کرپشن روکنے کی فرصت ہی کہاں ملتی ہے اور انقلاب یہ ہے کہ بقول وزیراعظم کرپشن بے حساب ہو گئی ہے ‘اب اتنی کرپشن کے پیسے کا حساب کیسے رکھا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں گندم خریداری پر بریفنگ لے رہے تھے۔
عمران خان کا کے پی میں ایجنڈا ناکام بنا دیا : فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ہم نے عمران خان کا کے پی میں ایجنڈا ناکام بنا دیا‘‘ اگرچہ ہم اپنا ایجنڈا تو کامیاب نہیں کر سکے ماسوائے اس کے کہ گاہے گاہے وزیراعظم سے ملاقات ہو جاتی ہے جس کے لیے خود بھی کوشش کرنا پڑتی ہے اور حکومت مخالف بیان بھی دیا جاتا ہے اور وہ ملاقات کا شرف بخش دیتے ہیں اور سارے مغالطے دور ہو جاتے ہیں اور بہت سے خاکسار کے مسائل بھی حل ہو جاتے ہیں کیونکہ اُن کے پاس ماشاء اللہ خداوند تعالیٰ کا دیا بہت کچھ ہے ؛ تاہم وہ بھی کہاں اپنی جیب سے دیتے ہیں یعنی سرکاری خزانے سے اگر حاجت مندوں کی ضروریات ہی پوری نہیں کی جا سکتیں تو اس کا فائدہ ہی کیا ہے کیونکہ ویسے بھی سیاست کے میدان میں آدمی نقصان اٹھانے کے لیے داخل نہیں ہوتا۔ آپ اگلے روز نوشہرہ میں خطاب کر رہے تھے۔
پارٹی کو آگے لے جانے کے لیے
پرانے لوگ کردار ادا کریں : زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''پارٹی کو آگے لے جانے کے لیے پرانے لوگ کردار ادا کریں‘‘ اگرچہ پارٹی میں پرانے پاپیوں کی تعداد پہلے بھی کچھ کم نہیں ہے جو پارٹی کی بجائے خود کو آگے لے جانے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں لیکن آخر پارٹی کا بھی کوئی حق ہے‘ اسے بھی آگے لانا چاہیے جو کہیں بہت پیچھے رہ گئی ہے حتیٰ کہ نظر ہی نہیں آ رہی۔ انہوں نے کہا کہ ''پرانے لوگ اپنے تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پارٹی کو کامیاب بنائیں‘‘ اگرچہ کامیابی کا سب سے زیادہ تجربہ خاکسار ہی کو حاصل ہے لیکن ظاہر ہے کہ وہ تجربہ ذرا اور قسم کا ہے جس کا اظہار اقتدار حاصل کرنے کے بعد ہی کیا جا سکتا ہے جس کا قابل رشک مظاہرہ ہم نے گزشتہ دور میں کر کے دکھابھی دیا تھا اور سندھ میں یہ سلسلہ پوری آب و تاب سے اب بھی جاری ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں خواجہ طارق رحیم سے ملاقات کر رہے تھے۔
کرپشن روکنے کے لیے ہم پورا ملک
بند نہیں کر سکتے : طارق فضل
مسلم لیگ نواز کے رہنما طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ ''ہم کرپشن روکنے کے لیے پورا ملک بند نہیں کر سکتے‘‘ کیونکہ سارا ملک ماشاء اللہ چل ہی کرپشن پر رہا ہے تو کرپشن روکنے کا صاف مطلب تو یہ ہوا کہ پورا ملک ہی بند کر دیا جائے اور یہ جو سب کا حلوہ مانڈہ لگا ہوا ہے اس سے ہاتھ دھو بیٹھیں جس میں اپوزیشن والے بھی باقاعدہ شامل ہیں اور ہمارے ساتھ ساتھ کہیں نہ کہیں اُن کا دائو بھی لگ جاتا ہے اس لیے فارغ ہو کر بیٹھ جانا کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے جبکہ سیاست میں داخل ہونے کا مقصد ہی مفاد حاصل کرنا ہے۔ لہٰذا اپنے ہی پائوں پر کلہاڑی مارنے سے بڑھ کر بیوقوفی اور کیا ہو سکتی ہے جبکہ اہل سیاست میں کوئی بھی بیوقوف نہیں ہوتا ویسے بھی سیاست میں داخل ہونے کے لیے بہت عقلمندی درکار ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
مُجھ سے چُھڑوائے مرے سارے اصول اُس نے‘ ظفر
کتنا چالاک تھا‘ مارا مجھے تنہا کر کے