تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     11-05-2017

گھریلو ٹوٹکے

o...بتائیے میں کیا کروں‘ مجھے پسینہ بہت آتا ہے‘ کسی تقریب میں جانا پڑے تو شرمندگی ہوتی ہے کہ بار بار پسینہ پونچھنا پڑتا ہے‘ رومال ساتھ رکھتی ہوں تو وہ بھی بھیگ جاتا ہے‘ بہت پریشان ہوں۔ بعض اوقات تو مجھے بھیگی بلّی کا خطاب مل جاتا ہے۔
(شرابور خانم‘ چونا منڈی لاہور)
٭...رُومال پر لعنت بھیجیں اور ہمارا تیار کردہ ٹشو پیپرز کا ڈبہ ساتھ رکھیں‘ آج کل یہ فیشن بھی ہے‘ ورنہ بوتل میں پانی ساتھ رکھیں اور گھڑی گھڑی بعد منہ پر چھینٹا مار لیا کریں‘ اور اگر آپ پسینہ آنے سے پہلے ہی چھینٹا مار لیا کریں تو پسینہ شرمندہ ہو کر‘ جہاں کا ہے‘ وہیں رہ جائے گا۔
o ...میرا قد بہت لمبا ہے‘ لوگ میرا مذاق اڑاتے اور لمبُو لمبُو کہہ کر پکارتے ہیں بعض اوقات سر اونچا کر کے چلوں تو بجلی کے تاروں سے ٹکرا جاتا ہوں‘ کسی کے ہاں مہمان ہو کر جائوں تو میرے سائز کی چارپائی دستیاب نہیں ہوتی‘ کیا کروں؟
(دراز خاں ولد فراز خان‘ پکی ٹھٹھی لاہور)
٭...اس کا بہترین علاج تو یہ ہے کہ مہمان بن کر کہیں جایا ہی نہ کریں‘ اور اگر جانا پڑ بھی جائے تو اپنی چارپائی ساتھ لے جایا کریں‘ اگر یہ بھی مناسب نہ سمجھیں تو فالتو حد تک ٹانگیں کٹوا لیں‘ سائنسی ترقی کا زمانہ ہے اور ملک میں بڑا بڑا سرجن پڑا ہے‘ آپ کی مُشکل حتمی طور پر ختم ہو جائے گی۔
o ...مجھے رات کو بُرے بُرے خواب آتے ہیں‘ حتیٰ کہ کوئی اچھا خواب بھی آ رہا ہو تو رفتہ رفتہ وہ بھی بُرے خواب میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ خواب میں محبوبہ سے ملاقات ہو جائے تو ذرا ذرا سی بات پر وہ بھی مار پیٹ شروع کر دیتی ہے اور سارے خواب کا مزہ ہی کرکرا ہو جاتا ہے۔ مجھے کیا کرنا چاہیے؟
(خوابیدہ بیگ‘ لوئر مال لاہور)
٭...آپ کچھ بھی نہ کریں صرف سونا چھوڑ دیں کیونکہ سونا ویسے بھی آج کل خواب غفلت ہو کر رہ گیا ہے اور وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو جاگتی رہتی ہیں‘ حکومتی بیانات باقاعدگی سے سُنا کریں‘ نیند ویسے ہی نہیں آئے گی۔
o ... میری ایک آنکھ بھینگی ہے‘ دیکھتی کدھر ہوں اور نظر کہیں اور آتا ہے۔ کئی بار اس وجہ سے توڑ پھوڑ بھی ہو چکی ہے‘ سہیلیاں الگ مذاق کرتی ہیں‘ رشتہ دیکھنے کوئی آئے تو ویسے ہی بھاگ جاتا ہے۔ مشورہ دیں!
(چشم بددُور خانم‘ نزد سبزی منڈی قصور)
٭...بہتر تو یہ ہے کہ بھینگی آنکھ کو نکلوا ہی دیں اور ایک آنکھ پر گزارہ کریں۔ کم از کم طعن و تشنیع سے تو بچ جائیں گی۔ اگر یہ مناسب نہ سمجھیں تو آپریشن کے ذریعے دوسری آنکھ بھی بھینگی کروا لیں‘ اس کے بعد آپ کی نظر بھی ٹھیک ہو جائے گی اور یکسانیت کی وجہ سے ایک خوبصورتی بھی پیدا ہو جائے گی۔
o...ایسا لگتا ہے کہ میں وقت سے پہلے ہی بوڑھا ہو گیا ہوں۔ دانت بھی جواب دے گئے ہیں اور رات کو یعنی اندھیرے میں دکھائی نہیں دیتا۔ یہ صورتحال میری برداشت سے باہر ہوتی چلی جا رہی ہے‘ سمجھ میں نہیں آتا‘ کیا کروں۔
(بُوڑھے خاں ولد چُوھڑے خاں‘ نزد ڈاکخانہ اوکاڑہ)
٭...کرنا کیا ہے اور آدمی اس عمر کو پہنچ کر کر بھی کیا سکتا ہے۔ یہی ہو سکتا ہے کہ نئے دانت لگوا لیں اور شام کے بعد گھر سے نہ نکلا کریں۔ اگر گھر سے نکلنا ازبس ضروری ہو تو تھوڑی کوشش کر کے چمگاڈر کی آنکھیں فٹ کروا لیں۔ اُلّو کی آنکھیں بھی کام دے سکتی ہیں‘ سنا تو ایسے ہی ہے۔
o...میرا رنگ بہت کالا ہے‘ کوئی رشتہ دیکھنے آئے تو اُلٹے پائوں بھاگ کھڑا ہوتا ہے‘ حتیٰ کہ رشتے کا طالب اگر مجھ سے بھی کالا ہو‘ تو بھی کنی کترا جاتا ہے‘ یہ بھی ہے کہ شام کے بعد اگر روشنی نہ ہو تو میں کسی کو نظر ہی نہیں آتی ہوں۔
(حبشہ خانم‘ پرانی انارکلی لاہور)
٭...یوں کریں‘ بازار میں رنگ گورا کرنے والی کریمیں عام دستیاب ہیں۔ اگرچہ ان سے رنگ تو گورا نہیں ہوتا‘ تاہم چہرے پر طرح طرح کے دھبّے ضرور پیدا ہو جاتے ہیں اور کالا پن ان دھبّوں ہی میں چھپ جاتا ہے۔ دراصل یہ آپ کی جلد کا قصور ہے‘ اگر جلد اوپر سے چھلوا دیں تو اندر سے گورا رنگ بھی نکل سکتا ہے۔ چہرے پر حسب خواہش پینٹ کروانے سے بھی مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔
o ...میری عمر کافی ہو چکی ہے‘ کھانسی بہت آتی ہے حتیٰ کہ کھانستے کھانستے غشی کے دورے بھی پڑنے لگتے ہیں‘ سخت پریشان ہوں‘ نہ کھایا پیا لگتا ہے نہ کوئی ملنے ملانے کے لیے آتا ہے‘ تنہائی الگ سے کاٹتی ہے۔
(بزرگ خاں‘ نزد گلشن پارک پاکپتن)
٭...بڑھاپے کا علاج تو صرف یہ ہے کہ ''ذرا عمر رفتہ کو آواز دینا‘‘ کا ورد کرتے رہیں‘ شاید سُن کر واپس آ ہی جائے۔ جہاں تک کھانسی کا تعلق ہے تو اس عمر میں آپ کھانسیں گے نہیں تو کیا چھلانگیں لگائیں گے؟ غشی کے دورے کے لیے جُوتا سُونگھنا مفید رہتا ہے اس لیے کوئی نہ کوئی جوتا ضرور پاس رکھا کریں جو اپنا نہ ہو کیونکہ تاثیر پرائے جوتے ہی میں پائی گئی ہے۔ تنہائی کا علاج یہ ہے کہ اپنی ہم عمر کوئی بڑھیا تلاش کر کے اس کے ساتھ عقد کر لیں۔ دونوں کی تنہائی دور ہو جائے گی۔
آج کا مطلع
محبت کر ہی بیٹھے ہیں تو پھر اظہار کیا کرتے
اُسے بھی اس پریشانی سے اب دوچار کیا کرتے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved