نوبیل انعام یافتہ ادیبوں کی منتخب کہانیاں
جیسا کہ عنوان سے ظاہر ہے‘ ان ادیبوں کی کہانیوں کا ترجمہ نجم الدین احمد نے کیا ہے اور کوئی پونے چار سو صفحات پر مشتمل اس کتاب کی قیمت 400 روپے رکھی گئی ہے۔ جن ادیبوں کو موضوع بنایا گیا ہے ان میں ، وی ایس نیپال (2001) امرے کیئرنیس (2002) جے ایم کوئنزی (2003) اور ہان پاموک (2006) ڈورس لیسنگ (2007) جے ایم جی لی کلینر (2008) ہیئر ٹائلر (2009) ماریوورگاس یوسا (2010) مویان (2012) ایلس منرو (2013) اور سوتیلانا الیگزائی وچ (2015) شامل ہیں۔
پاکستانی ادب 2011ء (شاعری)
آصف ثاقب اور احمد حسین مجاہد اس کتاب کے مرتبین ہیں جس میں اس سال تخلیق کی گئی شاعری کا انتخاب شامل کیا گیا ہے۔ قیمت 300 روپے ہے۔ حرفِ آغاز ڈاکٹر محمد قاسم بگھیو‘ چیئرمین اکادمی کے قلم سے ہے جبکہ پیش لفظ مرتبین نے تحریر کیا ہے۔ اس میں حمد‘ نعت‘ غزلیں اور نظمیں شامل کی گئی ہیں۔ تراجم میں براہوی‘ بلوچی‘ پشتو‘ پنجابی‘ سرائیکی‘ سندھی اور ہندکو نظمیں ہیں۔
پاکستانی ادب (نثر) 2011ء
اس کے مرتبین ڈاکٹر اقبال آفاقی اور قاسم یعقوب ہیں۔ حرف آغاز ڈاکٹر محمد قاسم بگھیو اور پیش لفظ ڈاکٹر اقبال آفاقی کا تحریر کردہ ہے۔ اس کی قیمت 360 روپے رکھی گئی ہے۔ افسانوں کے بعد مضامین ہیں اور اس کے بعد تراجم‘ آخر میں اب تک شائع ہونے والے سالانہ انتخاب کی فہرست شامل کی گئی ہے۔
سہ ماہی ادبیات شمارہ نمبر 109
اس کے نگران ڈاکٹر محمد قاسم بگھیو‘ مدیر منتظم ڈاکٹرر اشد حمید اور مرتب اختر رضا سلیمی ہیں۔ اپنے معیار کو قائم رکھتے ہوئے اس میں حسب معمول مضامین نظم و نثر شامل ہیں اور کم و بیش ہر صنف ادب کو نمائندگی دی گئی ہے۔ پاکستانی زبانوں سے تراجم ہیں جبکہ پوٹھوہاری ادب کے لیے گوشہ مخصوص کیا گیا ہے۔ عمدہ گیٹ اپ میں شائع کیا گیا ہے‘ ٹائٹل بطور خاص دیدہ زیب ہے۔
ادبیات شمارہ 110
یہ دونوں پرچے اکٹھا موصول ہوئے ہیں اس میں ملک کے معروف و ممتاز قلم کاروں کی تخلیقات شامل کی گئی ہیں۔ معمول کے مضامین نظم و نثر کے علاوہ اس میں عالمی ادب اور پاکستان کی علاقائی زبانوں سے تراجم شائع کئے گئے ہیں۔ آغاز میں شمارے کے مصور جی این قاضی کی تصویر ہے اور ثمینہ وصی کا لکھا ہوا ان پر تعارفی نوٹ۔ خوبصورت ٹائٹل کے ساتھ اس کی قیمت 100 روپے ہے۔
پاکستان کے ادبی معمار
احمد بشیر
اس کے مصنف محمد ظہیر بدر ہیں جس میں احمد بشیر کی پوری ادبی اور نجی زندگی کا احاطہ کیا گیا ہے۔ پیش لفظ خود محمد ظہیر بدر نے لکھا ہے اور جو اکادمی کی طرف سے ملک کے اہم ادیبوں پر لکھی گئی کتابوں کی ایک کڑی ہے۔ سرورق پر احمد بشیر کی تصویر اور اندر بھی اس نامور ادیب کی زندگی کے مختلف ادوار کی تصاویر شائع کی گئی ہیں یہ اس سلسلے کی 122 ویں کتاب ہے۔ قیمت مجلد 260 روپے اور غیرمجلد 240 روپے ہے۔ پس سرورق مصنف کی تصویر اور مختصر تعارف درج ہے۔
احمد فراز : شخصیت اور فن
اس کے مصنف محبوب ظفر ہیں۔ یہ ترامیم و اضافہ شدہ ایڈیشن ہے ٹائٹل پر شاعر کی تصویر اور پس سرورق مصنف کی تصویر اور مختصر تعارف درج ہے۔ کوئی سوا تین سو صفحات کو محیط اس کتاب کے مجلد ایڈیشن کی قیمت 580 روپے اور غیر مجلد کی قیمت 360 روپے رکھی گئی ہے۔ یہ کتاب احمد فراز کی زندگی اور اس کے فن و شخصیت کا مکمل تعارف پیش کرتی ہے۔ آغاز میں فراز کا یہ شعر درج ہے ؎
میں تیرا نام نہ لوں پھر بھی لوگ پہچانیں
کہ آپ اپنا تعارف ہوا بہار کی ہے
سید نصیر شاہ : شخصیت اور فن
یہ اس سلسلے کی ایک سو اکیسویں کتاب ہے جسے ڈاکٹر اسد مصطفیٰ نے تحریر کیا ہے۔ اس کے مجلد ایڈیشن کی قیمت 370 روپے اور غیر مجلد کی قیمت350 روپے رکھی گئی ہے۔ سرورق پر سید نصیر شاہ کی تصویر اور پس سرورق مصنف کی تصویر اور مختصر تعارف درج کیا گیا ہے۔ شاہ صاحب کے مضامین نظم و نثر پر مع ان کی شخصیت کے کھل کر روشنی ڈالی گئی ہے۔
کارکردگی رپورٹ (3 فروری تا 30 جون 2016 )
آغاز میں اس ادارے کا پس منظر بیان کیا گیا ہے اس کے بعد اس ادارے کے ان حضرات کا اندراج ہے جو اس کے چیئرمین رہے ہیں۔ اکادمی میں جن ادیبوں کے ساتھ خصوصی نشستیں رکھی گئیں ان کی رپورٹ اور تصاویر ہیں اس کے ساتھ ساتھ دیگر مختلف تقاریب کا احوال مع تصاویر کے ہے اور اس کے بعد مختلف مشاہیر کی یاد میں منعقدہ مجالس کا احوال درج ہے۔ اس کے علاوہ اکادمی کے زیراہتمام شائع ہونے والی کتابوں اور رسالوں کا تذکرہ ہے۔ ٹائٹل پر بھی مختلف تقاریب کے حوالے سے تصاویر شائع کی گئی ہیں۔ گویا یہ اکادمی کا مکمل تعارف نامہ ہے۔ پس سرورق ممبران بورڈ آف گورنرز کی تصاویر ہیں۔
آج کا مطلع
شور تھا جس کا بہت وہ انقلاب آیا نہیں
پختگی دیکھو‘ اُنہیں پھر بھی حجاب آیا نہیں