الیکشن میں 8 ماہ رہ گئے، حکومت ہماری ہوگی، زرداری
سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''الیکشن میں 8 ماہ رہ گئے، حکومت ہماری ہوگی‘‘ تاہم اپوزیشن میں بھی ہوتے ہیں تو آدھی حکومت ہماری ہی ہوتی ہے جو کہ مفاہمت کا بنیادی اصول ہے؛ چنانچہ اگر حکومت ساری ہوئی بھی تو آدھی حکومت ن لیگ ہی کی ہوگی کیونکہ یہ ساری افترا بازی صرف الیکشن تک ہی ہے جس کے بعد بڑا بھائی اورچھوٹا بھائی مل بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''بادشاہ سلامت سے حساب لیں گے‘‘ یعنی اتنا ہی حساب لیں گے جتنا بادشاہ سلامت نے اقتدار میں آ کر ہم سے لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت ہر چیز تین گنا قیمت پر بنا رہی ہے‘‘ اور اس الزام سے بچنے کیلئے ہم نے کچھ بھی نہیں بنایا اور صرف خدمت کرنے میں مصروف رہے اور ساری توجہ اسی نیک کام پر مرکوز رکھی۔ آپ اگلے روز پشاور میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
مجھے کئی بارخریدنے کی کوشش کی گئی: چودھری نثار علی خان
وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ''مجھے کئی بار خریدنے کی کوشش کی گئی ‘‘اور پی ٹی آئی والے تو ادھار پر ہی ٹرخانا چاہتے تھے لیکن میں نے کہہ دیا کہ فقرہ پارٹی ہو، تم نے پیسے کہاں سے دینے ہیں۔ اسی طرح پیپلزپارٹی دام ہی بہت کم لگا رہی تھی حالانکہ انہوں نے ہم سے بھی زیادہ جی بھر کے کمائی کی ہے، لیکن پرلے درجے کے کنجوس مکھی چوس ہیںاس لیے میں نے صاف جواب دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ''میں کبھی بکا، نہ جھکا‘‘ بکنے کا احوال تو بیان کر ہی چکا ہوں جبکہ کمر میں تکلیف ہونے کی وجہ سے جھکنے سے بھی معذور ہوں۔ اس لیے میرے جھکنے کا سوال پیدا ہی نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ لوگ تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں سے دور رہیں‘‘ کیونکہ غربت کی جس سطح پر وہ جی رہے ہیں، انہیں تو اس کی عادت بھی پڑ چکی ہے، اس لیے انہیں کسی تبدیلی کی ضرورت ہی نہیں۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں عوامی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
بلاول اور زرداری میںاختلاف نہیں،
اختلاف رائے ہے: قمر زمان کائرہ
پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''بلاول اور زرداری میں اختلاف نہیں، اختلاف رائے ہے‘‘ یعنی ایک مغرب کی طرف جانا چاہتا ہے تو دوسرا مشرق کی طرف، اس لیے اسے اختلاف نہیں کیا جاسکتا کیونکہ وہ دونوں طرفوں پر کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں اور بہت جلد جنوب اور شمال کی طرف بھی علیحدہ علیحدہ سفر کرکے دکھا دیں گے اور اس کے بعد اوپر اور نیچے۔ دو ہی طرفیں رہ جاتی ہیں، انشاء اللہ وہ معرکہ بھی سر کرکے دکھادیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گیلانی کے بعد مجھے وزیراعظم نامزد کیا گیا تھا، لیکن چونکہ پرویز مشرف صاحب مختلف شعبوں میں زیادہ نیک نامی کما چکے تھے اس لیے آخری فیصلہ انہی کے حق میں ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب بننا ٹارگٹ نہیں، پارٹی کو فعال کرناچاہتا ہوں، جس کے لیے پارٹی کی تلاش میں مارا مار پھرتا ہوں کہ کہیں مل جائے تو اسے بحال کرسکوں آپ اگلے روز ایک دن دنیا کے ساتھ میںاظہار خیال کر رہے تھے۔
اداروں کیخلاف پروپیگنڈا کرنیوالے باز رہیں: مریم اورنگزیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے ''اداروں کے خلاف پراپیگنڈا کرنے والے باز رہیں ‘‘کیونکہ ہم خود یہ خدمت نہایت خوبی کے ساتھ ادا کر رہے ہیں اور ڈان لیکس جس کی جیتی جاگتی مثال ہے اور اعلیٰ کردار کا بال بھی بیکا نہیں ہوا، اس لیے ان لوگوں کو ہمارے کام میںمداخلت کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ جس کا کام اسی کو ساجے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
ہم کیوں چاہتے ہیں ادارے آمنے سامنے ہوں: سپیکر قومی اسمبلی
سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ ''مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ ہم کیوں چاہتے ہیں کہ ادارے آمنے سامنے ہوں‘‘ اور یہ بات میں نے پارٹی رہنمائوں سے بھی کئی بار پوچھی ہے کہ ہم حکومت میں ہوتے ہوئے بھی کیوں ایسا چاہتے ہیں لیکن کسی نے بھی تسلی بخش جواب نہیں دیا جبکہ ویسے بھی ادارے آمنے سامنے ہی اچھے لگتے ہیں نہ کہ ایک دوسرے کی طرف پیٹھ کیے چلتے رہیں بلکہ آنکھوں میں ڈال کر ہی رہنے میں سارا مزا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اداروں کو کام کرنے دینا چاہیے‘‘ اور ڈان لیکس جیسے شوشے چھوڑ کر انہیںپریشان نہیں کرنا چاہیے جبکہ ہمارے پاس انہیں پریشان کرنے کے اوربھی بہت سے طریقے موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ'' حکومت کی ترجیح صاف پانی ہے ‘‘اور یہ انتہائی بدقسمتی ہے کہ حکومت جس کو بھی اپنی ترجیح قرار دیتی ہے اس کا بیڑہ ہی غرق ہو جاتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک تقریب کے بعد میڈیا سے بات کر رہے تھے۔
حکومت خدمت کی سیاست پر یقین رکھتی ہے: اشعر نیازی
مسلم لیگ رہنما اشعر نیازی نے کہا ہے کہ '' حکومت خدمت کی سیاست پر یقین رکھتی ہے‘‘جس کے مظاہر جا بجا بکھرے نظر آتے ہیں،حتیٰ کہ سپریم کورٹ بھی اس کا جائزہ لینے میں مصروف ہے اورخدشہ یہی ہے کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو کر ہی رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ'' وزیراعظم میاں نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف ملک کو ترقی اور خوشحالی کی طرف لے جا رہے ہیں‘‘اور چونکہ وہ اپنے آپ ہی کو ملک سمجھتے ہیں اس لیے ان کی ساری توجہ اپنی ترقی پر بے حس کی کوئی اور مثال پیش کی ہی نہیں جاسکتی یعنی:ع
خود آپ اپنا تعارف ہوا بہار کی ہے
بلکہ اس کی کوئی مثال پیش کرنا سورج کو چراغ دکھانے کے برابر ہے۔ آپ اگلے روز اپنے دفتر واقع رانا مارکیٹ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
خشمگیں مجھ پر ہوا اک بار پھر وہ ، اے ظفر
پھر اُسے میرے سوالوں کا جواب آیا نہیں