عام آدمی کا معیار زندگی بہتر بنانا ترجیح ہے،نواز شریف
وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ عام آدمی کا معیار زندگی بہتر بنانا ترجیح ہے،کیونکہ خاص آدمیوں کا معیار زندگی پہلے ہی کافی بہتر ہو چکا ہے بلکہ کچھ ضرورت سے زیادہ بہتر ہو چکا ہے جسے دیکھ کر عام آدمی کے پیٹ میں مروڑ اٹھتے رہتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ پہلے وہ اپنے پیٹ کا علاج کرائیں اور چونکہ میں اسے اپنی پہلی ترجیح نہیں قرار دیا اس لیے انہیں امید رکھنی چاہیے کہ ان کا معیار زندگی اگر اب نہیں تو ہمارے اگلے دور میں ضروربہتر ہو جائے گا جس کی ہمیں بھی امید کم ہی ہے کیونکہ ہمارے گرد سازشوں کا جال بچھا یا جا رہا ہے لیکن ہم کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ اگر ہم اس کا مقابلہ کریں تو تیز رفتار ترقی رک جائے گی۔انہوں نے کہا کہ '' وفاقی بجٹ کل پیش ہو گا‘‘ اور میں عوام کو خبردار کر رہا ہوں کیونکہ عوام کو خبردار رکھنا بھی میری ترجیح ہے۔ آپ اگلے روز ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔
میری کوشش سے نیوز لیکس کا بحران ختم ہوا، چوہدری نثار
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ میری کوشش سے نیوز لیکس کا بحران ختم ہوا،اگرچہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ پیدا بھی میری ہی وجہ سے ہوا تھا کیونکہ میں نے بہت پہلے اعلان کیا تھا کہ اس کی رپورٹ کو شائع کر دیا جائے گا لیکن میڈیا سیل والے نہ مانے !جس پر میں نے اس رپورٹ کے بے ضرر حصوں کاکا حکم نامہ جاری کر دیا اور سب کی جان میں جان آئی۔انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی تھی کہ ''ٹویٹ‘‘ پر معافی مانگی جائے لیکن معاملہ اس کی واپسی پر نمٹ گیا اگرچہ نمٹا اب بھی کہاں ہے کیونکہ ادھر اُدھر سے اس کی اشاعت کیلئے دبائو بڑھ رہا ہے بلکہ کچھ اور لوگ بھی آ کر اسے پبلک کر سکتے ہیں ورنہ ہم تو اپنے پائوں پر کلہاڑی مارنے سے رہے اگرچہ اس کے علاوہ بھی کئی کلہاڑیاں تیزکی جا رہی ہیں آپ اگلے روز ایک اخباری نمائندے سے بات کر رہے تھے۔
پانامہ کیس میں ملکی مستقبل کا فیصلہ ہوا،عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پانامہ کیس میں ملک کے مستقبل کا فیصلہ ہوا ہے۔لیکن خدشہ یہی ہے کہ کہیں ساتھ ہی میرے مستقبل کا فیصلہ نہ ہو جائے کیونکہ ہاتھیوں کی لڑائی میں مینڈک تو ویسے ہی کچلے جاتے ہیں حالانکہ میری طرف سے پوری تیاری ہے اور میں نے شیروانی سلوا رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ '' نواز شریف پھنس چکے ہیں‘‘ اگرچہ میرے پھنسنے کے بھی پورے امکانات موجود ہیں کیونکہ میری آف شور کمپنیاں بھی میرے گوڈوں میں بیٹھتی نظر آ رہی ہیں ۔ادھر الیکشن کمیشن نے مجھے مصیبت میں ڈال رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی آواز دبائی نہیں جا سکتی ،جس کا مقصد میری آواز کو دبانا ہے اور اگر ایسا ہوا بھی تو خاطر جمع رکھیں میں دل ہی دل میں حکومت پر تبرے بھیجتا رہوں گا جس سے دنیا کی کوئی طاقت مجھے روک نہیں سکتی۔ آپ اگلے روزکندھ کوٹ میں جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔
جے آئی ٹی نے سوالنامہ بھیجا تو وزیراعظم جواب دینگے، مریم اورنگریب
وفاقی وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اگر جے آئی ٹی نے سوالنامہ بھیجا تو وزیراعظم جواب دیں گے اور جو کچھ وہ پہلے کہہ چکے ہیں وہ اس سے مختلف بھی ہو سکتا ہے کیونکہ وزیراعظم ورائٹی پسند ہیں اور ایک ہی بات کو بار بار دہرانا پسند نہیں کرتے جبکہ وہ شاید یہ بھی حتمی طور پر بیان کر دیں کہ ان کا کون سا بیان سیاسی ہے اور کونسا سیاسی نہیں یاکون سا بیان آگے چل سیاسی قرار دیا جا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ '' سپریم کورٹ پر پورا اعتماد ہے‘‘ اور وہ صرف عدالت کے دائرہ اختیار پر اعتراض کریں گے اور اس استثنیٰ کی بات کریںگے جو انہیں آئین کے تحت حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ حسین نواز جے آئی ٹی میں پیش ہوں گے اور حسب معمول اپنی بات الحمدللہ سے شروع کریں گے جس کی برکت سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا آپ اگلے روز ایک نجی ٹیلیویژن پروگرام میں گفتگو کررہی تھیں۔
جے آئی ٹی پر اعتراض کرنا میرا قانونی حق ہے، طارق فضل چوہدری
مسلم لیگ ن کے رہنماء طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ '' جے آئی ٹی پر اعتراض کرنا ہمارا قانونی حق ہے‘‘ بلکہ ہم تو وہ حقوق بھی استعمال کرتے رہتے ہیں جن کی قانون اجازت نہیں دیتا کیونکہ ملکی و قومی مفاد میں بہت کچھ کرنا پڑتا ہے اور ملکی مفاد کے تحت ہی ہم نے یہ سب کچھ کیا تھا جس کے نتائج اب بھگت رہے ہیں حالانکہ ملکی مفاد کی قدر سب کو کرنی چاہیے جبکہ وزیراعظم کلبھوشن کا نام زبان پر اس لیے نہیں لاتے کہ ایک تو یہ ملکی مفاد میں نہیں ہے اور دوسرے ایک غیر مسلم کا نام لینا ویسے بھی مستحسن نہیں ہے۔اگرچہ وہ مودی صاحب کا نام زبان پر اکثر لاتے رہتے ہیں کیونکہ وہ ان کے دوست بھی ہیں اور دوستوں کو ہر وقت یاد رکھنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ''ڈان لیکس رپورٹ کی سفارشات پر من عن عملدرآمد ہو چکا ہے‘‘ اور وہ شائع اس لیے نہیں کی جا رہیں کہ ہم قوم کا قیمتی وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے ۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کررہے تھے۔
کرپشن کا خاتمہ اجتماعی کوششوں ہی سے ہو سکتا ہے:چیئرمین نیب
چیئرمین نیب قمرزماں چوہدری نے کہا ہے کہ ''کرپشن کا خاتمہ اجتماعی کوششوں ہی سے ہو سکتا ہے کیونکہ ہم تو ریگولیٹر کی ہدایات کے مطابق اپنی پوری کوشش کررہے ہیں جبکہ حکومت ان کی کوششوں میں اس لیے قائل نہیں ہو سکتی کہ اس سے تیز رفتا ترقی کا کام رکنے کا اندیشہ ہے اور اس ترقی کا روکنا قوم ہرگز برداشت نہیں کریگی، نیز اگر پانامہ کیس کا فیصلہ وزیراعظم کے خدانخواستہ خلاف آتا ہے تو اس سے ترقی ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھ سکے گی ۔انہوں نے کہا کہ''ہماری کوششوں ہی سے پاکستان کو سارک اینٹی کرپشن کا چیئرمین منتخب کیا گیا ہے اور اول تو ہمارے لیے یہی کافی ہے اور کرپشن ختم کرنے کی مزید کوششوں کی کوئی خاص ضرورت ہی نہیں ہے آپ اگلے روز اسلام آباد میں کراچی بیورو کی کارکردگی سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔
آج کا مطلع
روٹی کپڑا بھی دے‘ مکان بھی دے
اور‘ مجھے جان کی امان بھی دے