تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     30-05-2017

سُرخیاں‘ متن اور ٹوٹا

قومی معیشت ایٹمی دھماکے کی طرح 
تیزی سے ترقی کر رہی ہے : نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''قومی معیشت ایٹمی دھماکے کی طرح تیزی سے ترقی کر رہی ہے‘‘ اگرچہ وہ دھماکہ بھی فوج نے زبردستی ہی کروا دیا تھا ورنہ میں تو امن پسند آدمی ہوں اور جو معرکے ہم مار رہے ہیں وہ امن ہی کے دنوں میں ممکن ہیں ورنہ تو کوئی ڈھنگ کا کام ہو ہی نہیں سکتا‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا‘‘ ماسوائے اس کے کہ کچھ اداروں کی باقاعدہ خبر لی جاتی رہے۔ انہوں نے کہا کہ ''خطے میں امن و امان ہماری وجہ سے ہے‘‘ اگرچہ باقی سب کچھ بھی ماشاء اللہ ہماری ہی وجہ سے ہے جس میں رخنہ اندازی کی کوشش کی جا رہی ہے حالانکہ اداروں کو اپنے کام سے کام رکھنا چاہیے اور ہمیں وہ کچھ کرنے دیا جائے جس کے لیے عوام نے ہمیں منتخب کیا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
کے پی حکومت بجلی چوروں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے : خواجہ آصف
وزیر پانی و بجلی و دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ''کے پی حکومت بجلی چوروں کو تحفظ دے رہی ہے‘‘ حالانکہ چوروں کو تحفظ دینا یاچوری
کرنا صوبائی حکومت کے اختیار میں نہیں ہے اور وہ خواہ مخواہ ہمارے فرائض میں مداخلت کی مرتکب ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پی ٹی آئی ارکان 70 فیصد بجلی چوری والے گرڈ اسٹیشنوں پر حملہ کر رہے ہیں‘‘ حالانکہ انہیں ایسے گرڈ سٹیشنوں پر حملہ کرنا چاہیے جہاں بجلی چوری نہیں ہو رہی اور وہ خوب کھاتے پیتے گرڈ سٹیشن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ'' یہ زبردستی بجلی بحال کروانے کی کوشش ہے‘‘ اور اسی زبردستی کی وجہ سے ملک میں بجلی کا بحران پیدا ہوا ہے ورنہ ہم کب کے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر چکے ہوتے جبکہ دھونس اور دھاندلی سے کام لینا بھی ہمیں ہی زیب دیتا ہے اور عوام ہر بار اسی لیے ووٹ بھی دیتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
بھٹو کو پھانسی‘ گیلانی کو سزا دینے والی 
عدالتوں کی کوئی حیثیت نہیں : سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''بھٹو کو پھانسی‘ گیلانی کو سزا دینے والی عدالتوں کی کوئی حیثیت نہیں‘‘ کہ اب اس سے زیادہ کھل کر کیا عرض کیا جا سکتا ہے حالانکہ سُنا تو یہی ہوا ہے کہ عقلمند کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے لیکن یہاں تو اشاروں کی بجائے سلیس زبان استعمال کی جا رہی ہے اور پھر کسی پر کوئی اثر نہیں ہوتا‘ کیا یہ قرب قیامت کی نشانیاں نہیں؟ بلکہ یہی وہ استحقاق ہے جسے وزیراعظم صاحب نے اب تک استعمال نہیں کیا تھا اور اب میری طرف سے اس کا معمولی سا عندیہ دیا جا رہا ہے تاکہ انہیں اسے استعمال کرنے پر مجبور نہ کیا جائے۔ آخر ان حضرات نے یہ شعر تو سُن ہی رکھا ہو گا۔
نہ بینی کہ چُوں گرُبہ عاجز شود
برآرد بہ چنگال چشمِ پلنگ
اب مجھ سے یہ توقع تو نہ کی جائے کہ میں اس کا مطلب بھی بیان کرتا پھروں۔ آپ لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
پہلے نوازشریف نااہل ہونگے اور اسکے بعد عمران خان : خورشید شاہ
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید علی شاہ نے کہا ہے کہ ''پہلے نوازشریف نااہل ہوں گے اور پھر عمران خاں‘‘ جس کے بعد گلیاں سُنجیاں ہو جائیں اور ان میں مرزا یار ہی پھرتا نظر آئے گا کہ دراصل یہ پکا ہوا پھل ہماری جھولی ہی میں گرنے کے نشانات ہیں کیونکہ اس کے علاوہ تو ہمارا کوئی امکان نظر نہیں آتا بشرطیکہ اس دوران ہمارے کیس بھی نہ کھول دیئے گئے جو اب تک نظریہ مفاہمت کے تحت وزیر داخلہ نے روکے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف اور عمران خاں ایک ہی سکے کے دو رُخ ہیں‘‘ اور یہ بیان پڑھ کر اور سکے کے ذکر پر ہمارے اکثر عمائدین کے منہ میں پانی بھر آیا ہو گا لیکن وہ کچھ دیر اور انتظار کریں کہ خدا نے چاہا تواچھاوقت دوبارہ آنے والا ہے آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک نجی ٹی وی چینل پر اظہار خیال کر رہے تھے۔ 
عمران خاں ساری عمر وزیراعظم بننے 
کے خواب دیکھتے رہیں گے : رانا ثناء
وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ'' عمران خاں ساری عمر وزیراعظم بننے کے خواب دیکھتے رہیں گے‘‘کیونکہ بہت جلد جھاڑو پھرنے اور صفایا ہونے والا ہے اس لیے ہمارے قائد تو اپنے آپ کو سابق وزیراعظم کہتے رہیں گے۔ عمران خان تو یہ بھی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ''مایوسی زرداری اور عمران خاں کا مقدر بن چکی ہے‘‘ جبکہ ہم ہرگز مایوس نہیں ہیں اور اپنے اپنے طور پر ڈھکے چھپے اور اب کھُلے ڈنکے بیانات کے ذریعے متعلقہ اداروں کو خبردار کرتے رہتے ہیں کہ باز آ جائیں ورنہ وہ بپھرے ہوئے عوام کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے کیونکہ تبدیلی صرف عوام لا سکتے ہیں اور وہ ہر بار ہمیں منتخب کر کے لا بھی رہے ہیں جبکہ اس کے علاوہ بھی وزیراعظم کے پاس ابھی کئی اور نسخے اور بھی ہیں جنہیں وہ استعمال میں لا سکتے ہیں کیونکہ ابھی تو جے آئی ٹی پر اعتراض لگا کر کام کی ابتداء ہی کی ہے یعنی ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
غائب...!
اخباری اطلاع کے مطابق اس دفعہ یوم تقریب کے موقعہ پر ڈاکٹر عبدالقدیر خاں کی تصویر اور ذکر دونوں غائب تھے۔ ویسے یہ بھی غنیمت ہے کہ حکومت نے ابھی تک ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو کسی بہانے اندر نہیں کیا کیونکہ یہ ساری شرارت موصوف ہی کی تھی اور وزیراعظم کو چاروناچار دھماکہ بھی کرنا پڑاکیونکہ اُدھر امریکہ کی طرف سے مسلسل دھمکیاں مل رہی تھیں لیکن فوج نے یہ دھماکہ کروا کے ہی چھوڑا‘ جس کا مطلب یہ ہے کہ اس میں فوج کا کردار بنیادی تھا۔ 
آج کامقطع
ہم ہی مجرم ہیں‘ ظفر 
ہم ہی بے تقصیر ہیں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved