2018ء میں عوام کو روشن پاکستان
دے کر جائوں گا : وزیراعظم
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ'' 2018ء میں عوام کو روشن پاکستان دے کر جائوں گا‘‘ اور یہ ہر روز افتتاح اس لیے کئے جا رہے ہیں کہ اگر پہلے بھی جانا پڑ گیا تو پاکستان خود ہی روشن ہوتا رہے گا اور اگر نہ ہوا تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ یہ خود ہی روشن ہونا نہیں چاہتا اور چھ ماہ کے وعدوں کے باوجود یہ اگر روشن نہیں ہوا تو اس میں اس کا قصور بھی ہے اور یہ جو میں نے جانے کی بات کی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میں نے نوشتہ دیوار پڑھ لیا ہے یعنی جاہل نہیں ہوں ورنہ پہلے تو میں نے کبھی جانے کا نام تک نہیں لیا تھا‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''بحران پر قابو پانے کے لیے دن رات کوشاں ہیں‘‘ جبکہ ایسا بیان جاری کرنا بھی ان کوششوں ہی میں شامل سمجھا جائے کیونکہ بیان جاری کرنا کون سا آسان کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ریکارڈ بجلی پیدا کرنے پر خواجہ آصف کو مبارکباد دیتا ہوں‘‘ اور اگر اس کے باوجود لوڈشیڈنگ کم نہیں ہو رہی تو یہ ایک الگ بات ہے‘ تاہم ہم بجلی کی پیداوار بڑھاتے جائیں گے بیشک لوڈشیڈنگ میں بھی اضافہ ہوتا رہے کیونکہ یہ صحت مند مقابلہ ہے جو جاری رہنا چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور پہنچنے پر بیان جاری کر رہے تھے۔
عوامی حکومت کو مافیا قرار دینا عوام
کی توہین ہے : خواجہ سعد رفیق
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''عوامی حکومت کو مافیا قرار دینا عوام کی توہین ہے‘‘ اور عوام یہ توہین کبھی برداشت نہیں کریں گے کیونکہ وہ بے غیرت نہیں اور ان کی غیرت جوش کھا رہی ہے اور کسی وقت بھی اپنا اظہار کر سکتی ہے جس کا ہمیں بے صبری سے انتظار ہے اور آپ جانتے ہیں کہ انتظار کس قدر تکلیف دہ ہوتا ہے جبکہ عوام ہماری تکلیف کو بھی زیادہ دیر تک برداشت نہیں کریں گے اور بُری طرح پیچ و تاب کھا رہے ہیں کیونکہ ان کے صبر کا پیمانہ کسی وقت بھی لبریز ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمارا اعتراض نہیں مانا گیا‘ اب گزارہ کر رہے ہیں‘‘ اور جب تک کیا گیا تب تک کریں گے جبکہ حکومت میں ہوتے ہوئے گزاراکرنا دو متضاد چیزیں ہیں اور ہم ہر قسم کا تضاد ختم کر کے بہت جلد مثبت پالیسی اختیار کریں گے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔
تمام سیاسی جماعتیں مل کر انتخابات
کو شفاف بنائیں : گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''تمام سیاسی جماعتیں مل کر انتخابات کو شفاف بنائیں‘‘ جس طرح کہ ہمارا سابقہ دور مکمل طور پر شفاف تھا اور اس دوران خاکسار کی خدمات روز روشن کی طرح عیاں تھیں اور پاکستان کا بچہ بچہ ان سے واقف ہو چکا تھا اور اگر مجھے نااہل نہ کر دیا جاتا تو میں نے ان خدمات کا دائرہ مزید وسیع کر دینا تھا لیکن عوام کی بدقسمتی کہ مجھے پہلے ہی فارغ کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک تو اداروں کا احترام کیا اور ان کے سامنے پیش ہوئے اور اگر پیش نہ ہوتے تو زیادہ سے زیادہ وارنٹ گرفتاری نکل آتے اور اس کے بعد بھی پولیس نے وزیراعظم کو کیسے گرفتار کر سکتی تھی لیکن ادارے نے ہمارا احترام نہ کیا اور فارغ کر کے رکھ دیا۔ آپ اگلے روز ملتان میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
جے آئی ٹی میں کچھ ثابت
نہیں ہو گا : ڈاکٹر عاصم حسین
سابق وفاقی وزیر پی پی پی کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا ہے کہ ''جے آئی ٹی میں کچھ ثابت نہیں ہو گا‘‘ کیونکہ اگر میرے خلاف کچھ ثابت نہیں ہو سکا تو جے آئی ٹی بیچاری کیا کر لے گی اور یہ ہماری شاندار روایت ہے کہ یہاں بڑے مگرمچھوں کے خلاف کبھی کچھ ثابت نہیں ہوتا اور یہ سارا کچھ قائدین کی کرامات کی وجہ سے ہے‘ اسی لیے وہ بھی کھلے پھر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''کرپشن کے خلاف موثر اقدامات ہونے چاہئیں‘‘ اور یہ بھی دیکھیں کہ کون کہہ رہا ہے جبکہ قُرب قیامت کی اس سے بڑی نشانی اور کیا ہو سکتی ہے۔ اس لیے عوام کو چاہیے کہ قیامت آنے سے پہلے پہلے اللہ میاں سے اپنے گناہوں کی معافی مانگ لیں۔ قیامت چونکہ میری وجہ سے آ رہی ہے اس لیے مجھے معافی مانگنے کی ضرورت ہی نہیں ہے ۔ مجھے اچھی طرح یاد نہیں‘میں نے کبھی کوئی گناہ بھی کیا ہو‘ آپ اگلے روز ملتان میں ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔
اپوزیشن میں بیٹھے افراد کو مُنہ چھپانے
کی جگہ نہیں ملے گی : آصف کرمانی
نواز لیگ کے رہنما آصف کرمانی نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن میں بیٹھے افراد کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی‘‘ کیونکہ ان کے بُرے اعمال سے جلد ہی ہمیں جو دن دیکھنا پڑیں گے اس پر انہیں شرمندگی ہی اتنی ہو گی کہ کہیں مُنہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم سب کا احترام کرتے ہیں‘‘ لیکن ہمارا احترام نہیں کیا جا رہا اور اس کے نتائج سے بھی بے خبری کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے کیونکہ وزیراعظم صاحب کا زرخیز دماغ کوئی فارغ نہیں بیٹھا ہوا اور ضرور اپنی جولانیاں دکھانے میں مصروف ہو گا اور چند ہی دنوں تک ہر چیز کھُل کر سامنے آ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''وزیراعظم کے منصب کا بھی احترام ہونا چاہیے۔‘‘ جس میں ان کے صاحبزادے بھی شامل ہیں جن سے کئی کئی گھنٹوں تک مجرموں کی طرح تفتیش کی جا رہی ہے جبکہ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم کو بُلانے کے مشورے بھی ہو رہے ہیں جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی پروگرام میں شریک تھے۔
آج کا مقطع
وہ نوکِ تیغ پہ رکھ لائے تھے‘ ظفر‘ دستار
قبول کرکے ہی آخر بچا ہے سر میرا