تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     06-06-2017

سُرخیاں اُن کی متن ہمارے

ماحولیات کے حوالے سے اپنی 
ذمہ داریوں سے آگاہ ہیں : نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''ماحولیات کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہیں‘‘ لیکن آگاہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ اس سلسلے میں کچھ کریں گے بھی کیونکہ پانامہ کیس نے ہی مت مار رکھی ہے اور کچھ کرنے کا ہوش ہی نہیں ہے ورنہ پاکستان کے جملہ مسائل سے آگاہ ہونے کے باوجود صرف جان بچانے میں لگے ہوئے ہیں کیونکہ جان بچانا فرض ہے اور ہم کم از کم اس فرض سے تو سُرخرو ہو رہے ہیں‘ اس سے فارغ ہوتے ہیں تو دیگر فرائض کی ادائیگی کے سلسلے میں بھی کچھ کریں گے‘ البتہ جے آئی ٹی روم میں برخوردار حسین نواز کو بیٹھے دیکھ کر اطمینان ہوا کہ وہ کُرسی پر بیٹھے ہیں اور جس کا مطلب ہے کہ مجھے بھی کُرسی پیش کی جائے گی اور گھنٹوں کھڑا نہیں رکھا جائے گا لیکن وہ تو بُلائے جانے کا انتظار کر رہے تھے اور ظاہر ہے کہ سوال جواب کے لیے تو انہیں کھڑا ہی ہونا پڑے گا جو کہ سراسر زیادتی ہے‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز اسلام آباد سے عالمی یوم ماحولیات پر اپنا پیغام جاری کر رہے تھے۔
نوازشریف کے استعفے کا سوال 
ہی پیدا نہیں ہوتا : احسن اقبال
وفاقی وزیر پیداوار چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کے استعفے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘ کیونکہ پانامہ کیس کا زمانہ ہے اور کوئی بھی چیز پیدا نہیں ہوتی۔ استعفے کا سوال کیسے پیدا ہو سکتا ہے حتیٰ کہ کوئی جواب بھی پیدا نہیں ہو رہا ورنہ عدلیہ کے سوالات کا کوئی معقول جواب ہی پیدا ہو جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نہیں سمجھتے کہ سپریم کورٹ ایسا فیصلہ دے گی جس سے مُلکی مفادات کو نقصان پہنچے‘‘ اور وزیراعظم کی نااہلی سے زیادہ ملکی مفاد کے خلاف کوئی بات ہو سکتی ہے کیونکہ اصل بات تو یہ ہے کہ اُن کے حکومت میں رہنے سے ہی ملکی مفاد کو اتنا نقصان پہنچ رہا ہے کہ بیان سے باہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کچھ قوتیں سینیٹ کے انتخاب سے خوفزدہ ہیں‘‘ حالانکہ سینیٹ میں ہم پہلے ہی اقلیت میں ہیں جبکہ ڈان لیکس وغیرہ کے سلسلے میں تین سینیٹرز کو پہلے ہی قربانی کا بکرا بنایا جا چکا ہے۔ آپ اگلے روز روزنامہ ''دنیا‘‘ سے گفتگو کر رہے تھے۔
پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچنے پر
خاموش نہیں رہیں گے : خواجہ آصف
وفاقی وزیر دفاع پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ''پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچنے پر خاموش نہیں بیٹھیں گے‘‘ بلکہ سخت قسم کا بیان جاری کریں گے کیونکہ عرصۂ دراز سے ہم ہر مسئلے کو حل کرنے کی بجائے اس پر باقاعدگی سے بیان ہی جاری کیا کرتے ہیں جو کہ اکثر غلط بیانیاں ہی ہوتی ہیں جیسا کہ لوڈشیڈنگ کے ختم ہونے کا بیان جاری کیا جاتا ہے اور حقیقت میں لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہو رہا ہوتا ہے اور سٹپٹائے ہوئے عوام اس کے خلاف مظاہرے اور توڑ پھوڑ کر رہے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''انشاء اللہ کشمیر آزاد ہو گا‘‘ اور ہمارے آئے دن کے بیانات کی تاب نہ لاتے ہوئے آزاد ہو کر ہی رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''پاک فوج نے بھارتی فوج کا مُنہ توڑ جواب دیا‘‘ جس کا وزیراعظم صاحب نے خاصا بُرا منایا ہے کیونکہ وہ بھارت کے معاملے میں خاصے امن پسند واقع ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز روزنامہ ''دنیا‘‘ سے بات کر رہے تھے۔
عمران خان کا اپنا گھر غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے : حنیف عباسی
مسلم لیگ نون کے رہنما حنیف عباسی نے کہا ہے کہ ''عمران خان کا اپنا گھر غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے‘‘ جبکہ وزیراعظم صاحب کے لندن میں فلیٹس ابھی تک قانونی ہیں البتہ ان کی خریداری کے بارے مختلف روایات موجود ہیں‘ تاہم قطری شہزادے نے اپنے ایک پیغام میں جے آئی ٹی کو یقین دلایا ہے کہ وہ اپنے خط کے مندرجات پر قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان روز کرپشن کی بات کرتے ہیں‘‘ حالانکہ کرپشن تو یہاں سے ویسے ہی ختم ہو چکی ہے‘ کیا انہوں نے خادم اعلیٰ کا کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ دینے اور اس کا بُت پاش پاش کر دینے والا بیان نہیں پڑھا جبکہ وہ ہروقت اللہ کے اُس فضل پر ہی پیچ و تاب کھاتے رہتے ہیں جو اللہ میاں نے انتہائی مختصر مدت میں خاکسار پر کر رکھا ہے کیونکہ اللہ میاں کے پاس چھپروں کی کمی نہیں ہے جن میں سے ایک اُس نے مجھ عاجز مسکین پر بھی پھاڑ رکھا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل میں گفتگو کر رہے تھے۔
پیپلز پارٹی حکومت کو ٹف ٹائم دے گی : عزیز الرحمن چن
پاکستان پیپلز پارٹی لاہور کے صدر عزیز الرحمن چن نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی حکومت کو ٹف ٹائم دے گی‘‘ تاہم جب بھی ہم حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا ارادہ کرتے ہیں‘ حکومت بھی کوئی نہ کوئی مقدمہ کھول کر ہمیں ٹف ٹائم دینا شروع کر دیتی ہے جیسا کہ زرداری صاحب کے خلاف بھی ایک بند کیس دوبارہ کھولے جانے کی خبر سے شریک چیئرمین صاحب نے ہمیں ہتھ ہولا رکھنے کی ہدایت کی ہے اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا کام بیچ میں ہی رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''بھارت عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہا ہے‘‘ اور ہماری مصروفیت کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے کیونکہ دونوں بڑی پارٹیاں ایک دوسری کو بچانے میں لگی ہوئی ہیں۔ آپ اگلے روز سمن آباد میں پیپلز پارٹی کے بیرسٹر عامر حسن کی طرف سے دی گئی افطار پارٹی میں شرکت کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
زندہ ہے محض وعدۂ فردا پہ کیوں ظفرؔ
چھوڑو یہ بات‘ حوصلہ دیکھو جوان کا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved