وزیر اعظم کے پولیٹیکل سیکرٹری ڈاکٹر آصف کرمانی نے جے آئی ٹی کی عمارت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جو کچھ کہا ہے اپنے اندر بہت بڑا پیغام لئے ہوئے ہے۔۔۔ کہتے ہیں '' کچھ ظاہری اور غیر ظاہری لوگوں کو ہماری شکلیں پسند نہیں‘‘ کرمانی صاحب وہی الفاظ زباںپر لاتے ہیں جو وزیر اعظم ہائوس میں سنتے ہیں۔۔۔ ظاہری اور غیر ظاہری کے الفاظ کے معنی سمجھئے اور پھر اندازہ کیجئے کہ بعض لوگ کیا سوچ رکھتے ہیں۔ موصوف کے علا وہ وزراء اور دانشوروں کا ایک گروپ بھی نہال ہاشمی اورن لیگ کو مظلوم ثابت کرنے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ نہال ہاشمی کی ذرا سی غلطی پر سسلی مافیا کا حوالہ دے کر بہت بڑی گستاخی کر دی گئی ہے جبکہ دنیا بھر میں یہی چلن ہے کہ عدلیہ کو دھمکیاں دینے والوں کو مافیا کے نا م سے ہی پکارا جاتا ہے ۔ جو کچھ آصف کرمانی نے کہا وہی کچھ اکتیس مئی کی رات ایک چینل پر بہت دور کی کوڑی لاتے ہوئے ایک صاحب اپنے ساتھ بیٹھی اینکر سے کہہ رہے تھے '' ذرا غور سے سنو تم ابھی بچی ہو، سیا ست اور ایجنسیوں کے دائو پیچ اپنے بابا کی طرح نہیں سمجھ پائو گی۔ نہال ہاشمی نے جو کچھ بھی کہا وہ اٹھائیس مئی کو کہاپھر کیا وجہ ہے کہ اس تقریر کوتیس مئی کو اچانک ہر طرف آن ایئر کیا گیا یہ ایک دن بعد اچانک کس نے کیا اور کیوں کیا؟۔ تم پیچھے بیٹھ کر حکومت کرنے والوںکے کھیل کو ابھی نہیں سمجھ سکو گی۔ دیکھو ا نہوں نے کیسا دائو چلایا ہے کہ نہال ہاشمی کی اس تقریر کو سارا دن اس رفتار اور شدت سے چلایا کہ مسلم لیگ نواز اور میاں نواز شریف کو لینے کے دینے پڑ گئے۔ڈان لیکس میں میاں صاحب تو ان کے قابو نہیں آسکے اب نہال لیکس میں انہوں نے پکڑلیاہے ۔ یہ وہی ظاہری اور غیر ظاہری طاقتوں والی بات ہے جس کا ذکر ایک وفاقی وزیر بھی کرنا شروع ہو گئے ہیں۔۔ ان سب میں باہمی تعلق نظر آ جائے گا‘‘۔
جے آئی ٹی کی عمارت کے باہر اور اس سے قبل سپریم کورٹ میں وفاقی وزراء سمیت حکمران جماعت کی میڈیا ٹیم کے اراکین سے یہی سنتے آ رہے ہیں کہ وہ تین نسلوں کا حساب دے رہے ہیں۔ جناب والا! یہ حساب آپ اپنی غلطی سے دے رہے ہیں ۔۔۔اگر آپ سمجھتے ہیں کہ پانامہ لیکس سب جھوٹ ہے اس کی کوئی حیثیت نہیں تو آپ کو یہاں پر پیشیاں بھگتنے کی بجائے چاہئے تھا کہ پانامہ کے نام پر آپ کی عزت اچھالنے والوں کے خلاف لندن میں قانونی چارہ جوئی کا آغاز کر دیتے اور اگر آپ سچے ثابت ہو جاتے تو آپ کو تین تو کیا ایک نسل کا حساب دینے کی بھی ضرورت نہ پڑتی اور نتیجے میں آپ کو ہتک عزت کا مقدمہ جیتنے پر اس قدر بھاری ہرجانہ ملتا کہ آپ کی اگلی تین نسلوں کو بھی کچھ کرنے کی ضرورت نہیں رہنی تھی۔ ملنی والی اس بھاری رقم سے آپ پارک لین جیسے پانچ فلیٹ اور خرید سکتے تھے۔اگر آپ نے یہ مقدمہ نہیں کیا تو اس کا تو یہی مطلب نکلتا ہے کہ آپ غلط تھے اور اگر آپ غلط تھے اور آپ نے ہرجانے کا دعویٰ کرنے کی جرأت نہیں کی تو پھر آپ کو احتساب کروانے کے لئے بھی تیار رہنا چاہیے۔یہ آپ ملک و قوم پر کوئی احسان نہیں کر رہے بلکہ یہ سب آپ اپنی جان بچانے کے لئے کر رہے ہیں۔ اگر آپ احتساب کے عمل کے بغیر اس مصیبت سے نکل سکتے ہوتے تو آپ کب کا ایسا کر چکے ہوتے لیکن یہ تو اپوزیشن نے آپ کو ایسا شکنجے میں جکڑ دیا ہے کہ آپ کو نہ چاہتے ہوئے بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا پڑ رہا ہے۔ ورنہ آپ کی تاریخ تو یہی بتاتی ہے کہ آپ نے تو کبھی بھی عدالتوں کا سامنا نہیں کیا بلکہ زور زبردستی کرکے اپنا کام نکلوا لیا۔ آپ نے اب تک چند ماہ جیل کاٹی اور مچھروں سے تنگ آ کر بالآخر سعودی عرب ڈیل کر کے چلے گئے۔ اگر آپ عدالتوں کا سامنا کرتے تو پھر ڈیل نہ کرتے۔
وفاقی وزراگرجتے برستے ہوئے کہتے چلے آ رہے ہیں کہ عوامی مینڈیٹ رکھنے والوں کو عدالتیں باہر نہیں کر سکتیں اگر عوامی مینڈیٹ رکھنے والوں کو جعلی ڈگریوں پر عدالتیں باہر کر سکتی ہیں تو صادق اور امین نہ ہونے پر حکومتوں کو اقتدار سے باہر کرنے میں کون سی آئینی شق حائل ہے؟ پنجاب کے وزیر قانون نے جو کچھ کہا ہے وہ حکمرانوں کی ذاتی سوچ کا پتہ دے رہا ہے کہ وہ کس حد تک جانا چاہ رہے ہیں۔ نہال ہاشمی کی تقریر سامنے آنے پر وزیراعظم ہائوس کے مکین جانتے تھے کہ بہت بڑا طوفان کھڑا ہوجائے گا چنانچہ طوفان کا رخ موڑنے اور پانامہ پر شکوک بڑھانے کیلئے واٹس ایپ والی کہانی گھڑنے کا کام شروع ہوا جس کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے، تاکہ نہال ہاشمی کی خبر کا شور اس کے نیچے دب کر رہ جائے۔ ظاہر ہے کہ ہر ایک کو ایک ہی ٹاسک نہیں دیا جاتا سرکار کی جانب سے مختلف جگہوں پر بیٹھے ہوئے اپنے لوگوں کو مختلف علیحدہ علیحدہ موضوع دئیے جاتے ہیں جس پراہم ترین موضوع واٹس ایپ کال کے نام سے کہانی بنا کر یہ ثابت کر نا تھا کہ جے آئی ٹی میں شامل دو لوگ ہمارے ذاتی خلاف ہیں اگر یہ کہانی مان لی جاے تو پھر کیا اس سے یہ سمجھ لیا جائے کہ اس جے آئی ٹی میں شامل باقی چار لوگ آپ کے اپنے ہیں؟۔ ڈھنڈورا یہ پیٹا جا رہا ہے کہ جے آئی ٹی کے ایک رکن کی رشتہ داری میاں اظہر سے ہے۔۔۔آج وہ وقت ہے کہ دور کی رشتہ داریاں تو ایک طرف اپنے سگے بھی کسی مفاد کے بغیر نہیں ملتے بلکہ آپس میں کئی کئی مہینے ملاقاتیں بھی نہیں ہوتیں اور ہر ایک کو اپنا اپنا مفاد عزیز ہوتا ہے کون نہیں جانتا کہ اسد عمر اور محمد زبیر دونوں سگے بھائی ہیں لیکن ایک
دوسرے کے سرعام کپڑے ''اتارنے ‘‘پر لگے ہوئے ہیں۔ مسلم لیگ نواز کا دور دور کی رشتہ داریوں کا حوالہ دیتے ہوئے جے آئی ٹی پر اعتراض کرنا کسی طور بھی منا سب نہیں۔جے آئی ٹی کسی بھی قومی ادارے سے کیس کی تفتیش کیلئے کوئی مواد مانگتی ہے تو ایک اطلاع کے مطا بق اس کی کاپی پہلے سے ہی'' سرکار‘‘ کو بھجوائی جا چکی ہوتی ہے؟۔پاکستان کی سپریم کورٹ ایک آزاد اور خود مختار ادارہ ہے ،یہ نہ تو کسی طاقت کے ماتحت ہے اور نہ ہی اس کے چیف جسٹس سمیت تمام معزز جج صاحبان کے خلاف کوئی انگلی اٹھا سکتا ہے ۔ جائنٹ انٹیرو گیشن ٹیم کے اراکین سپریم کورٹ کے منتخب کر دہ ہیں اور یہ کمیٹی جو بھی سفارشات سپریم کورٹ کے سامنے رکھے گی ان کی چھان پھٹک کرنے کے بعد حتمی فیصلہ سپریم کورٹ خود کرے گی!!