تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     10-06-2017

سرخیاں ان کی ، متن ہمارے

قطر بحران‘ مصالحت کے لیے تیار ہیں: وزیر اعظم
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''قطر بحران کے سلسلے میں مصالحت کیلئے تیار ہیں‘‘ لیکن میں جس بحران میں گرفتار ہوں اسے حل کرنے یا اس پر مصالحت کرانے کے لیے کوئی بھی تیار نظر نہیں آتا جبکہ وقت تیزی سے گزرتا جا رہا ہے اور وہ وقت بھی سر پر آن پہنچا ہے جب کسی مصالحت کی کوئی گنجائش بھی باقی نہیں رہے گی اور ایسا لگتا ہے سارے دوست ممالک کا جیسے خون ہی سفید ہو گیا ہے ع
تفو بر تو اے چرخِ گرداں تفو
انہوں نے کہا کہ ''پاکستان کے تعلقات سعودیہ، قطر اور ایران کے ساتھ اہم ہیں‘‘ لیکن بدقسمتی سے تینوں کے ساتھ ہمارے تعلقات اگر خراب نہیں تو کم از کم پہلے جیسے نہیں رہے اس لیے ہمارے ساتھ بھی ان سب کی مصالحت کی ضرورت ہے لیکن کسی کو اس کا احساس ہی کہاں ہے۔ ہیں جی؟ آپ اگلے روز آستانہ میں قازق صدر سے ملاقات کر رہے تھے۔
پٹواری حرام کا پیسہ والپس کریں ورنہ میں نکلوا لوں گا، شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''پٹواری حرام کا پیسہ واپس کریں ورنہ میں نکلوا لوں گا‘‘ تاہم ، اس میں قباحت یہ ہے کہ ایسا پیسہ سب کو واپس کرنا پڑے گا بلکہ سپریم کورٹ جس کام پر لگی ہوئی ہے وہ خود ہی ایساپیسہ نکلوا لے گی، اگرچہ اخلاقی طور پر پٹواریوں سے بھی پیسہ واپس کروانا مناسب نہیں ہے کیونکہ انہوں نے بھی یہ پیسہ حکومت کی چھتری تلے ہی اکٹھا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''بے بنیاد الزامات کی سیاست کرنے والوں کے دن گنے جا چکے ہیں‘‘ جبکہ سچے الزامات لگانے والے بھی اپنی خیر منائیں کیونکہ ان کے گرد بھی گھیرا تنگ ہو رہا ہے اور جہاں تک پٹواری حضرات کا تعلق ہے تو وہ فی الحال ہمارا پیسہ واپس کر کے ہمیں اس کا کریڈٹ لینے دیں، اس کے بعد بیشک پھر شروع ہو جائیں اور دیکھتے ہی دیکھتے دوبارہ مالا مال ہو جائیں۔ اس لیے انہیں گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، آپ اگلے روز لاہور میں شریف برادران سے ملاقات کر رہے تھے۔
وزیر اعظم کے بچنے کا کوئی طریقہ نہیں، فیصلہ ماننا ہو گا، قمر زمان کائرہ 
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''وزیر اعظم کے بچنے کا کوئی طریقہ نہیں، فیصلہ ماننا ہو گا‘‘ اور وہ کم از کم ہماری روایت پر ہی عمل کرے جو ہم نے اپنے وزیر اعظم گیلانی کی نااہلی کا فیصلہ تسلیم کر لیا تھا بلکہ ہمارے سر پر بھی جو تلوار لٹک رہی ہے ان کے ساتھ ساتھ وہ بھی گر کر ہی رہے گا کیونکہ سب کا صفایا ہونے جا رہا ہے اور کوئی بھی نہیں بچے گا اور یہ دونوں بڑے قائدین جواب تک بچتے چلے آئے ہیں، اس دفعہ ان کی تقدیر میں کچھ اور ہی لکھا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران جن لوگوں کے نام لے لے کر ہمیں بدنام کر تے تھے،آج ان کو ساتھ ملا رہے ہیں‘‘ تاہم ہم نے پھر بھی انہیں آخر وقت تک گلے لگائے رکھا لیکن اب وہ فوری ہمیں داغ مفارقت دے رہے ہیں حالانکہ ایسے لوگوں کی ہمیں زیادہ ضرورت تھی، اور رہے گی۔ آپ اگلے روز فیصل ٹائون میں ایک افطار ڈنر کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
انسدادِ بدعنوانی پالیسیوں کے نتائج برآمد ہو رہے ہیں: چیئرمین نیب
چیئرمین نیب قمر زمان چودھری نے کہا ہے کہ ''انسداد بدعنوانی پالیسیوں کے نتائج برآمد ہو رہے ہیں ‘‘اور جوں جوں پاناما کیس کے فیصلے کا وقت نزدیک آتا رہے گا، توں توں یہ نتائج زیادہ تیزی سے نکلنا شروع ہو جائیں گے کیونکہ وہ فیصلہ خود ہی اس قدر عبرتناک ہو گا کہ آئندہ کسی کو ایسا کرنے کی جرأت بھی نہیں ہو گی اور اسی وجہ سے ہمارا محکمہ بھی شاید بند کر دیا جائے کہ اگر بدعنوانی ہو گی بھی نہیں تو ہماری ضرورت بھی نہیں رہے گی۔ ماسوائے ان افسروں کے جو گاہے گاہے دال دلیا کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''گزشتہ تیس سالوں کے دوران پاکستان کی درجہ بندی میں مسلسل بہتری آرہی ہے‘‘ کیونکہ جنہوں نے یہ درجہ بندی کرنی ہے ہم نے بھی ان کے ساتھ بنا کر رکھی ہوئی ہے ۔ اس لیے یہ بہتری آئندہ کے لیے بھی جاری وساری رہے گی۔ آپ اگلے روز ڈبلیو ای ایف کے نمائندے سے ملاقات کر رہے تھے۔
پارلیمنٹ لاجزمیں شراب اور چرس پی جاتی ہے: سینیٹر حمد اللہ
جے یو ایف کے سینیٹر حمد اللہ نے کہا ہے کہ ''پارلیمنٹ لاجز میں شراب اور چرس پی جاتی ہے‘‘ حالانکہ ان حضرات کو شراب اور چرس کی بجائے بھنگ کا شوق رکھنا چاہیے جس کے لیے کوئی سزا بھی مقرر نہیں ہے اور ویسے بھی غریب نواز سانشہ ہے اور اسے گھوٹنا ایک الگ تفریح کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''میں نے خود نوجوانوں کو چرس بیچتے دیکھا ہے‘‘ بلکہ وہ تو مجھے بھی دے رہے تھے لیکن میں نے کافی غوروخوض کے بعد معذرت کر لی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ''اس وقت ایم این اے کے کمرے میں مہمان آئے ہوئے ہیں‘ اس لیے باہر بیٹھ کر پی رہے ہیں‘‘ جس پر میں نے انہیں مبارک دی کہ انہوں نے مہمانوں کا اتنا خیال رکھا ہے حالانکہ وہ اگر انہیں بھی آفر کرتے تو شاید وہ انکار نہ کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ''ایرانی پارلیمنٹ پر حملہ ہوا ہے اور یہاں بیٹھ کر شراب اور چرس پی جا رہی ہے ‘‘جبکہ وہ یہاں بھی پارلیمنٹ پر حملہ ہونے کا انتظار کر لیتے اور یہ شغل بعد میں جاری رکھ لیتے۔ انہوں نے کہا کہ ''چوہوں سے بھی لڑائی ہو رہی ہے‘‘ جس کے لیے انہیں ایک عدد بلی کی خدمات حاصل کر نا چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''گزشتہ رات میں تراویح سے واپس آیا تو چار مرے ہوئے چوہے دیکھے‘‘ ایسا لگتاہے کہ انہوں نے بھی شراب پی رکھی تھی اور شراب نوشی سے اللہ کو پیارے ہو گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''اگر یہاں چوہوں کی صفائی کا کوئی انتظام نہیں کیا جا سکتا تو خیر پختون خوا سے یہ منصوبہ مستعار لے لیں‘ کیونکہ سنا ہے کہ تھوڑا ہی عرصہ پہلے وہاں اس عظیم الشان منصوبے کا افتتاح کیا گیا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
کیجے نہ کیوں مطالبۂ وصل اے ظفر
کی ہے وفا تو اُس کا صلہ لینا چاہیے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved