تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     19-06-2017

ایمل کانسی،رمزی یوسف اور کلبھوشن

اپنے اعترافی بیانات اور ویڈیو ریکارڈنگ میں کلبھوشن یادیو نے تسلیم کیا ہے کہ وہ بلوچستان اورکراچی میں اپنے جاسوسی نیٹ ورک کے ذریعے پاکستان کی فوج، ایف سی، پولیس ، کالجوں، سکولوں اور یونیورسٹی کے اساتذہ ، سرکاری اہلکاروں، شہریوں ، پنجاب اور سندھ کے سینکڑوں مزدوروں کے قتل عام کا مرکزی کردار ہا ہے۔۔۔ اپنے بیانات میں وہ فخریہ بتاتا ہے کہ بھارت میں جب اس کے کارناموں کی اطلاعات پہنچیں تو اس کے ساتھی اسے BUCHER ( قصاب) کے نام سے پکارنے لگے ۔ بھارتی قصاب کلبھوشن کی گرفتاری پر پاکستانی وزیر اعظم جنرل اسمبلی سمیت اقوام متحدہ کے کسی بھی بین الاقوامی فورم پر ہلکی سی آواز بھی نہیں اٹھا رہے جبکہ بھارت اور افغانستان میں ہونے والی ہر دہشت گردی کے چند لمحوں بعد ہی بھارتی میڈیا اور افغان قیا دت دنیا بھر کو بتا نا شروع ہو جاتی ہے کہ اس میںپاکستان ملوث ہے۔بین الاقوامی میڈیا کے علاوہ پاکستان میں بھی سوالات اٹھ رہے ہیں کہ پاکستانی وزیر اعظم ابھی تک کلبھوشن یادیو جیسے انتہائی اہم ایشو پر کیوں خاموش ہیں؟۔ جبکہ ممبئی تاج محل ہوٹل والے 26/11 واقعہ کے دوسرے روز ہی انہوں نے اجمل قصاب پر زبان کھولتے ہوئے دنیا بھر کو بتا دیا تھا کہ وہ پنجاب کے شہر دیپالپور کے گائوں فرید پور کا رہنے والا ہے اورپاکستان کی ایجنسیاں میڈیا کو وہاں جانے سے زبردستی روک رہی ہیں ۔ 
امریکی اور مغربی میڈیا کلبھوشن کو سنائی گئی موت کی سزا پر اعتراض کیوں کئے جا رہا ہے کہ پاکستان کو بھارتی قصاب کو سزا دینے کا کوئی حق نہیں؟۔کیا ماتا ہری کو جاسوسی کے جرم میں سزا نہیں سنائی گئی؟۔ ابھی کل کی بات ہے کیاامریکہ نے ایمل کانسی اور رمزی یوسف کو سی آئی اے ہیڈ کوارٹر اور ورلڈ ٹریڈ ٹاور پر حملے ا ور سی آئی اے اہلکاروں کے قتل پر سزائے موت نہیں دی؟۔ امریکی اگر پھانسی کو غیر انسانی سزا سمجھتے تھے تو سزائے موت پر عمل در آمد کیلئے انہوں نے ایمل کانسی اور رمزی یوسف کیلئے الیکٹرک چیئر اور زہر آلودانجکشن استعمال نہیں کئے ؟۔ اپنے مطلوب مجرمان رمزی یوسف اور ایمل کانسی کو جن پر امریکہ میں دہشت گردی کے مقدمات درج تھے محترمہ بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کے دوران پاکستان سے گرفتار کر کے امریکہ لے کر نہیں لے جایا گیا ؟۔ اگر رمزی یوسف اور ایمل کانسی کا کلبھوشن یادیو کے جرائم سے موازنہ کیا جائے تو ان میں زمین آسمان کا فرق ہے امریکہ کو مطلوب ان دونوں مجرمان کے فعل انفرادی تھے لیکن کلبھوشن یادیو بھارت کی جانب سے پاکستان کے اندر گھس کر مختلف دہشت گرد تنظیمیں کنٹرول کر رہا تھا۔ رمزی یوسف اور ایمل کانسی روس، پاکستان یا چین کیلئے امریکہ میں جاسوسی کا کوئی نیٹ ورک نہیں چلا رہے تھے جبکہ کلبھوشن یادیو بھارتی کی نیوی کا کمانڈر اور بھارت کی خفیہ ایجنسیRAW کا سینئر اہلکار ہوتے ہوئے بلوچستان میں مسلح بغاوت کی کمانڈ کر رہا تھا اور جس کے ہاتھوں اب تک 500 سے زائد سکیورٹی اہلکار اور شہری موت کے گھاٹ اتارے جا چکے ہیں۔ ریلوے کی پٹڑیاں ، بجلی کی ٹرانسمیشن لائنیں اور گیس کی پائپ لائنیں اس کثرت سے تباہ کی گئیں ۔ اور مقام افسوس ہے کہ ہماری ہی حکومت کی شہہ پر ایک مغربی حکومت کا نمائندہ ہمیں آ کر درس دے رہا ہے کہ کرنل حبیب ظاہر کے بدلے میں کلبھوشن کو رہا کر دیا جائے۔
جیسے ہی ملٹری کورٹ نے اسے پاکستان کے خلاف جاسوسی اور بلوچستان اور کراچی میں بلوچ لبریشن آرمی کی تشکیل اور صوبے میں مسلح بغاوت اور کراچی میںدہشت گردوں کی مالی معاونت کے ناقابل تردید اعترافات پر اسے سزا ئے موت سنائی تو بھارت کو اچانک یاد آ گیا کہ کلبھوشن یادیو تو ہمارا آدمی ہے وہ تو بھارت کا بیٹا ہے۔۔۔بھارت کے وزیر اعظم نے تو کلبھوشن یا دیو کو بھارت کا بیٹا تسلیم کر تے ہوئے اس کی رہائی کی کوششیں شروع کر دیں ا س کیلئے وہ عالمی عدالت انصاف میں جا کر اس کی سزائے موت کے خلاف حکم امتناعی بھی لے آیا لیکن افسوس۔۔۔۔کہ ابھی تک ہمارے وزیر اعظم نے پاکستان کے500 بیٹوں کے قاتل کو کسی بھی پلیٹ فارم پر پاکستان کا دشمن اور دہشت گرد قرار نہیں دیا کا ش کہ اجمل قصاب کی طرح وزیر اعظم کلبھوشن کے متعلق بھی کچھ فرما دیتے؟۔
کلبھوشن کو بلوچستان میں مسلح بغاوت اور کراچی میں دہشت گردی کا نیٹ ورک چلانے کیلئے را نے 500 ملین ڈالر اس کے حوالے کر رکھے تھے جن سے اس نے پاکستان میں مختلف این جی اوز ، میڈیا کے کچھ لوگوں، فرقہ وارانہ تنظیموں اور انسانی حقوق کے نام پر کام کرنے والوں کو اپنے ساتھ ملارکھا تھا جن کے ذریعے وہ افواج پاکستان کے خلاف نفرت اور صوبائی تعصب کو فروغ دیتا تھا۔ ساتھ ہی اس نے بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک کا ایک عسکری نیٹ ورک تیار کیا ہوا تھا۔ انٹرنیشنل میڈیاسمجھ سکتا ہے کہ کوئی بھی ملک جب اپنے کسی جاسوس کی صوابدید پر500 ملین ڈالر رکھتا ہے تواس سپائی ماسٹر کی کیا اہمیت ہو گی؟ ۔
دنیا بھر کے سفارتی حلقے اور فوجی ایجنسیاں اپنے ہمسایہ ممالک کے اندر بھارت کی دہشت گردی سے کس طرح نظریں چرا سکتے ہیں کیا وہ INDRA DOCTRINE کو بھول گئے ہیں جس نے دنیا کے بہترین سیاحتی ملک سری لنکا میں تامل ٹائیگرز کے نا م سے وہ بد ترین خانہ جنگی شروع کرائی جو30 سال تک جاری رہی جس کی خون ریزی نے لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو چاٹ لیا۔۔۔ بنگلہ دیش، نیپال اور برما میں وہ جب چاہے مادر پدر آزاد ہو کر گھس جاتا ہے۔۔۔نائن الیون کے بعد امریکی حملوں کی وجہ سے جب افغانستان سے طالبان کی حکومت اور ان کا اثر و رسوخ ختم ہو گیا تو بھارت نے امریکی قبضے کے زیر سایہ وہاں پر کام کرنے والی دنیا کی40 خفیہ ایجنسیوں کی موجود گی میں اپنی فورس کے منتخب لوگ ڈیورنڈ لائن کے ساتھ ساتھ پھیلا کر وہاں مضبوط نیٹ ورک قائم کر لئے اور پھر کابل ، جلال آباد، قندھار سمیت اپنے قونصل خانوں اور ایران میں بھارتی قونصل خانوں کے ذریعے بلوچ لبریشن آرمی،ایم کیو ایم کے عسکری ونگ،بی آر اے، لشکر جھنگوی، تحریک طالبان پاکستان اور داعش کی بنیاد ڈالتے ہوئے پاکستان میں دہشت گردی کا طوفان کھڑا کر دیا۔۔۔ ستم ظریفی دیکھئے کہ وہ مغربی ممالک جو انسانی حقوق کے نام پر غریب قوموں کا استحصال کررہے ہیں ۔ 
ICJ میں کلبھوشن کے مقدمے میں بھارت کو جواب دینے کیلئے 13 ستمبر تک اور پھر اس کا جواب دینے کیلئے پاکستان کو دسمبر تک کا وقت دے دیا گیا اور اسی دوران نیپال سے کرنل حبیب کے بعد جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کے دو افسران کو نا معلوم افراد نے اغوا کر لیا ہے۔۔اور یہ سلسلہ نہ جانے کہاں جا کر رکے گا ۔۔۔!! 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved