کوئی تین برس قبل سندھ پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر مٹھل اور اس کے چار ساتھی سپاہیوں کی شہادت کی ذمہ داری تیل کی دھار پر ڈالی جائے یا جہالت اور لوٹ کھسوٹ کی آزادی پر... اس کا فیصلہ آج تک نہیں ہو سکا ۔ اب احمد پور شرقیہ میں برپا ہونے والی قیا مت صغریٰ کا سبب تلاش کرنے کیلئے تشکیل دی جانے والی کمیٹی اور تو سب کچھ کرے گی لیکن اس کے اصل مجرمان یا محرکات کا صحیح تعین کبھی بھی نہیں کر سکے گی ۔ بہاولپور میں جو کچھ ہوا وہ لالچ، جہالت، بے حسی ،غربت اور اپنے فرائض سے پہلو تہی کا افسوسناک مظاہرہ ہے۔ قومی شاہراہ پر تیس منٹ تک جہالت اور لالچ کی ویڈیوزتو بنتی رہیں لیکن ضلعی اور تحصیل انتظامیہ ،پولیس، ہائی وے اور مقامی انتظامیہ کو احساس ہی نہ ہوا کہ ان کی حدود میں آگ اورخون کا دریا بہہ رہا ہے۔ یہ غالباً2014 کا آخری مہینہ تھا جب سندھ کی حدود میں نوشہرو فیروز کے قریب نیشنل ہائی وے پر چالیس ہزار لٹر تیل لے جاتا آئل ٹینکر اچانک الٹاتولوگ ادھر ادھر سے اکٹھا ہونا شروع ہو گئے او رجب انہوں نے دیکھا کہ تیل سڑک کے دائیں بائیں بہتا جا رہا ہے تو پھر ایک دوڑ سی لگ گئی اور لوگ مال مفت پر پل پڑے۔ ٹینکر ڈرائیور نے ان کی منتیں کیں کہ بجائے اسے لوٹنے کے میرے ساتھ مل کر ٹینکر کو سیدھا کرنے کی کوشش کریں لیکن کسی نے اس کی ایک نہ سنی‘ جس پر وہ بھاگتا ہوا پولیس تھانے پہنچا اور وہاں ڈیوٹی پر موجود پولیس کے اے ایس آئی مٹھل کو اس واقعہ کی رپورٹ دی۔ مٹھل نے اسی وقت تھانے کی موبائل گاڑی نکالی اور اپنے ساتھ چار سپاہیوںکولے کر موقع پر جاپہنچا اوروہاں موجودلوگوں کو جو تیل لوٹنے میں مصروف تھے دور جانے کا حکم دیا لیکن پولیس تیس چالیس لوگوں کو ایک طرف سے ہٹاتی تھی تو پچاس ساٹھ اور آجاتے تھے جب بار بار کی اپیلوں کے با وجود لوگ تیل لوٹنے سے باز نہ آئے تو مٹھل کو مجبوراً ان پر لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ اس دوران نہ جانے کہاں سے ایک شعلہ سا لپکا اور ٹینکر آگ کے گولے میں تبدیل ہو گیا جس سے نوشہرووفیروز تھانے کا فرض شناس اے ایس آئی مٹھل اپنے چاروں سپاہیوں سمیت بھسم ہو گیا‘ جبکہ وہاں موجود کئی افراد بھی جل کر ہلاک ہو گئے۔ خیال تھا کہ سندھ پولیس کے اس فرض شناس اور جانباز اے ایس آئی کے ساتھ ساتھ مذکورہ چاروں سپاہیوں کو حکومت کسی بڑے اعزاز سے نوازے گی لیکن افسوس کہ ایسا نہ ہوا ۔ مٹھل آج اس دنیا میں نہیں لیکن وہ شہید ہے۔ حکمرانوں سے پوچھنے کی گستاخی کر رہا ہوں، کیا آپ جانتے ہیں کہ مٹھل کون تھا؟ مٹھل اور اعتزاز جیسے لوگ ہماری قوم کے وہ ہیرو ہیں جنہیں ہم بھلا بھی دیں تو تاریخ انہیں اپنے سینے میں زندہ رکھے گی ۔ احمد پور شرقیہ کا یہ واقعہ پہلا نہیں بلکہ تیسری دنیا اس قسم کی جہالت ،غربت اور قانون کی بے حرمتی کے بہت سے واقعات کی عینی شاہد ہے۔
2 جولائی2012 کو کانگو میں سانگے کے مقام پر ایک آئل ٹینکر جیسے ہی الٹا تیسری دنیا کے غریب اور جاہل ممالک کے دوسرے لوگوں کی طرح وہاں کی مقامی آبا دی کے لوگ ہاتھ آنے والے ہر برتن کو اس تیل سے بھرنے کیلئے اپنے اپنے گھروں سے نکل کھڑے ہوئے۔ سڑک کنارے بنے ہوٹل کا بڑا ہال نماکمرہ بھی کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ وہ لوگ وہاں بیٹھے دنیا کی دو مشہور ٹیموں کے درمیان کھیلے جانے والا فٹ بال میچ دیکھ رہے تھے کہ اچانک اس گرے ہوئے آئل ٹینکر سے ایک شعلہ سا لپکا اور دیکھتے ہی دیکھتے تیل اکٹھا کرنے والوں سمیت ہال میں میچ دیکھنے والے292 افراد جل کر موقع پر ہی راکھ ہو گئے۔ یہ اب تک کسی بھی آئل ٹینکر کے الٹنے کے بعد اس سے بہنے والا تیل اکٹھا کرنے والوں کے جل کر مرنے کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔26مارچ2007 کو نائجیریا کی شمالی ریا ست کڈونہ میں ایک حادثے میں الٹ جانے والے آئل ٹینکر سے قریب رہنے والے لوگ تیل اکٹھا کر رہے تھے کہ آگ لگنے سے93 لوگ لقمہ اجل بن گئے اور پھر نائجیریا ہی کی ریا ست انمبرہ میں9 اکتوبر2009 کو آئل ٹینکرکے حادثے میں تیل جمع کرتے 76 افراد راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو کر رہ گئے۔ 12 جولائی2012 کو ایک بار پھر نائجیریا کی ریور سٹیٹ میں ایک آئل ٹینکر تیز رفتاری سے جاتے ہوئے بے قابو ہونے سے ا لٹ گیا تو چاروں جانب تیل کا دریا سا بہنے لگا جسے لوگ مال غنیمت سمجھ کر لوٹنے لگے اور پھر نہ جانے کہاں سے یک دم ان سب کو آگ نے آ لیا جس سے104 لوگ موقع پر ہی سیاہ رنگ کی سوکھی اور جلی ہوئی ٹہنیوں کی شکل اختیار کر گئے۔ 8 مئی2016 کو افغانستان میں آئل ٹینکر بس سے ٹکرا کر الٹ گیا۔ اس سے بہنے والا تیل اکٹھا کرتے ہوئے یک دم آگ بھڑکنے سے پاس کھڑی ہوئی ایک بس کے بھسم ہو جانے سے 73افراد موقع پر ہی جل کر ہلاک ہو گئے تھے۔ 16 ستمبر2015 کو جنوبی سوڈان مریدی کے قریب آئل ٹینکر کے الٹ جانے سے ہر جانب ایک افراتفری سی پھیل گئی کیونکہ ہر جانب تیل بہتا ہوا دکھائی دینے لگا تھا جس پر لوگوں جو ہاتھ میں آیا اسے لئے ہوئے اس ٹینکر پر ٹوٹ پڑے اور پھر اچانک ایک زور دار دھماکے سے ہر جانب انسانوں کی چیخیں اور سیاہ دھواں آسمان کو چھوتا ہوا نظر آنے لگا۔ اس حادثے میں203 افراد بھسم ہو گئے تھے۔17 نومبر2016 کو موزمبیق میں الٹنے والے ایک آئل ٹینکر نے اس وقت ان 93 انسانی جانوں کو پل بھر میں چاٹ لیا جو آئل ٹینکر سے بہنے والے تیل کو حاصل کرنے کیلئے ایک دوسرے سے چھینا جھپٹی میں مصروف تھے۔11 جنوری2015 کو کراچی کے مضافات میں مسافر کوچ غلط سائڈ سے آنے والے ایک آئل ٹینکر سے ٹکرا گئی جس سے فوراً آگ بھڑک اٹھنے سے 62 افراد لقمہ اجل بن گئے... اور جہالت کے جبڑوں میں جانے کا یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے ‘ نہ جانے کب تک جاری رہے گا؟