لاہور میں مسلم لیگ ن کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا گیا سن لو ''اگر ہمیں کچھ کہا گیا ہمیں کسی بھی طریقے سے نکالا گیا‘ اس حالت میں کہ مشرقی سرحدوں پر مودی دھمکیاں دے رہا ہے اور افغانستان کی جانب سے آئے روز حملے ہو رہے ہیں اور ملک میں حالات خراب ہو گئے تو فیصلہ کرنے والے سوچ لیں‘‘ خواجہ سعد رفیق کا کارکنوں سے طے شدہ منصوبے کے تحت یہ خطاب چونکا دینے والا ہے۔ اس کے مخاطب کون تھے یہ کسی سے بھی ڈھکا چھپا نہیں۔سعد رفیق کا یہ خطاب اچانک نہیں جو انہوں نے کہا اس کے الفاظ وہی ہیں جوگزشتہ روز ایک جگہ لکھوائے گئے۔ خواجہ سعد رفیق کے الفاظ کو ملک کی عسکری قوتیں سامنے رکھنا مت بھولیں جس میں انہوں نے مودی کی دھمکیوں اور افغانستان میں بھارت اور افغان خفیہ ایجنسیوں کا حوالہ دیا ہے۔۔ سجن جندال اور مودی سے ون ٹو ون ملاقاتوں کے تنا ظر میںیہ حوالے غیر معمولی نہ سمجھے جائیں ۔ وفاقی وزیر ریلوے اور میاں نواز شریف کے قریبی ترجمان خواجہ سعد رفیق نے طبل جنگ بجاتے ہوئے یکم جولائی کو مسلم لیگ نواز کے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کر دیا ہے لیکن اس میں انہوں نے قومی ادارے کا نام لئے بغیر ان پر جو الزامات کی بھر مار کی ہے اس نے سیا سی اور سفارتی حلقوں کو چونکا کر رکھ دیا ہے ان کے الزامات کو سامنے رکھیں تو یہ چارج شیٹ کچھ عجیب سی بنتی ہے۔کہا گیا کہ ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا یہ قتل کس نے کیا اس میں مدد کس نے کی مسلم لیگ نواز نے؟ کہا گیا مادر ملت کی توہین کی گئی تو جناب گوجرانوالہ کے دستگیر خان نے
جو اب آپ کے ساتھ ہیں ایک جانور کے گلے میں ان کا نام لکھ کر شہر بھر میں گھمایا۔۔ جنرل ایوب خان کے بیٹے گوہر ایوب خان اور ان کے بیٹے عمر ایوب خان آپ کے ساتھ ہیں۔آپ نے کہا جونیجو کی حکومت زبردستی چھینی گئی کس نے چھینی۔۔اسلام آباد میں مسلم لیگ کا دفتر کس نے بزور طاقت قبضہ میں لے کر جونیجو کو وہاں سے بھگایا۔ کون لاہور سے غنڈوں کو لے کر اسلام آباد میں جونیجو صاحب پرحملہ آور ہوا؟۔ جس طرح ایم کیو ایم کے بارے میں کسی کے تصور میں بھی نہیںہوتا تھا کہ کراچی میں کوئی ان کی مرضی کے بغیر حرکت بھی کرے گا۔اسی طرح نواز لیگ سمجھتی ہے کہ ہماری مرضی کے بغیر پتہ بھی حرکت نہ کرے
اگر ہمیں نکالا گیا تو پھر پنجاب کی خیر نہیں ۔۔۔خواجہ سعد رفیق کے اس بیان کے بعد کوئی شک رہ جاتا ہے کہ نواز لیگ ایم کیو ایم کے نقش قدم پر چلنا شروع ہو چکی ہے؟۔ جیسے ہی پانامہ لیکس کا مقدمہ سپریم کورٹ تک پہنچا تو اس '' ایم کیو ایم ‘‘ کے کچھ خدو خال لوگوں کو نظر آنا شروع ہو گئے۔ جوں جوں سپریم کورٹ کی کارروائی آگے بڑھتی گئی ایک ایسا لائو لشکر منہ سے آگ برساتا ہوئے سامنے آنے لگا جسے یہ خیال ہی نہ رہا کہ وہ سپریم کورٹ کی حدود میں کھڑے ہو کر افسوس ناک زبان اور لہجہ اختیار کر رہے ہیں ۔ ہر نئے دن یہی ڈر لگا رہتا تھا کہ ایک بار پھر وحشت اور بر بریت کے وہی مناظر دیکھیں گے ۔کہیں اداروں کی عزت و حرمت ایک بار پھر اسی طرح پامال نہ کی جانے لگے؟ اب ایسا لگ رہا ہے کہ پانچ جولائی کو جوڈیشل اکیڈیمی کے گرد ایک ایسی صورت حال جنم لینے والی ہے جس سے ملک کسی بڑے حادثے کا شکار ہونے جا رہا ہے۔
منظر سامنے رکھیں تو جیسے ہی بیس اپریل کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی معزز بنچ کا فیصلہ سامنے آیا جس پر وزیر اعظم ہائوس کی جانب سے مٹھا ئیاں بانٹی گئیں لیکن جونہی سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں دبائو اور لالچ سے بے نیاز خوف خدا رکھنے والے سرکاری افسران پر مشتمل جے آئی ٹی کی تشکیل مکمل ہوئی تو مسلم لیگ نواز کے لیڈران کی جانب سے وہ زبان استعمال کی جانے لگی کہ ایم کیو ایم لندن کے لوگوں نے کہنا شروع کر دیا کہ ہمارا قصور اس سے زیا دہ تو نہیں ؟۔
نہال ہاشمی نے ملک کی سپریم کورٹ اور اس کی تشکیل دی گئی جے آئی ٹی کے اراکین اور ان کے اہل خانہ کیلئے جو زبان استعمال کی ان کے بچوں اور خاندان کیلئے پاکستان کی زمین تنگ کرنے کے جو الفاظ استعمال کئے انہیں سنتے ہی ہر کوئی کانپ کر رہ گیا۔۔۔گھروں میں بیٹھی ہوئی ان کی مائیں بہنیں اور بیٹیاں سہم کر رہ گئیں کیونکہ ان پر زمین تنگ کر دینے والے الفاظ کوئی فاتر العقل نہیں بلکہ وزیر اعظم نواز شریف کا انتہائی با اعتماد اور مسلم لیگ نواز کا ایسا سینیٹر استعمال کر رہا ہے جو گورنر بنتے بنتے رہ گیا ۔
پنجاب کے وزیر قانون سمیت کوئی جے آئی ٹی کو کالا پانی کہہ رہا ہے کوئی اسے جیمز بانڈ کا نام دے رہا ہے کوئی اسے قصائی کہہ کر پکار رہا ہے کوئی انہیں بھیڑیئے سے تشبیہ دے رہا ہے ۔ خود وزیر اعظم لندن میں کھڑے ہو کر کہہ رہے ہیں کہ یہ جے آئی ٹی تو ایک مذاق ہے۔ اگر ایک سال کے اخبارات اور ٹی وی چینلز کی ریکارڈنگ کو ایک ایک کر کے دیکھا اور سنا جائے تو ایسا لگے گا کہ ۔وفاقی وزراء جنہوں نے آئین اور قانون کا حلف اٹھایا ہوا ہے وہ کسی عام آدمی پر نہیں بلکہ انصاف کے اعلیٰ ترین ادارے کو للکارتے ہوئے کہے جا رہے ہیں کہ ہم لوہے کے چنے ہیں ہمیں چبانے کی کوشش کی تو دانت ٹوٹ جائیں گے ۔۔۔۔ لندن والے نے عسکری ادارے کا نام لے کر انہیں دھمکیاں دیں تو سعد رفیق نے بغیر نام لئے ہر قتل اور برائی اس ادارے کے نام لکھ دی۔ لندن والے نے نام لے کر را کو بلایا تو خواجہ صاحب نے دبے لفظوں میں بھارت اور افغانستان کی جانب اشارہ کر دیا۔۔کیا یہ سمجھ لیا جائے کہ مسلم لیگ نواز ایم کیو ایم کا پنجاب ایڈیشن ہے؟۔!!