سازشیں نہ رُکیں تو نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم بنیں گے، مریم نواز
وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''سازشیں نہ رکیں تو نواز شریف چوتھی بار وزیر اعظم بنیں گے ‘‘ اور اگر سازشیں رک گئیں تو چوتھی بار منتخب ہونے کا سوال ہی پیدا نہ ہو گا اس لیے سازشیں کرنیوالے اگر واقعی یہ چاہتے ہیں کہ وہ آئندہ وزیراعظم نہ بنیں تو انہیں چاہیے کہ سازشیں فوری طور پر بند کردیں اور پھر تماشہ دیکھیں، لگتا ہے سازشیں کرنے والے عقل سے عاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''جے آئی ٹی سے میں نے بھی سوال پوچھا کہ آخر میرا جرم تو بتایا جائے‘‘ جسے سن کر وہ قہقہے لگانے لگے کہ یہ بھی کوئی سوال تھا کیونکہ ہم میں سے کون نہیں جانتا کہ جرم کیا ہے تاہم ، پوچھنے میں کیا ہرج ہے! انہوں نے کہا کہ ''مجھے ڈان لیکس میں بھی ملوث کیا گیا‘‘ حالانکہ اس کا علم ساری دنیا کو تھا اور پرویز رشید وغیرہ کو خواہ مخواہ قربانی کا بکرا بنایا گیا، ایسی قربانی سے آخر کیا ثواب حاصل کیا جا سکتا ہے، تاہم میں سلیوٹ مارنے والے پولیس افسروں کی شکر گزار ہوں اور انہیں ابھی سے ریہرسل شروع کر دیتی چاہیے تاکہ میرے وزیراعظم بننے کے بعد انہیں آسانی رہے کیونکہ جو ہونے جا رہا ہے اس سے وزیراعظم بھی مکمل طور پر واقف ہیں اور مجھے انہوں نے حلف اٹھانے کی مشق بھی کرا دی ہے، ہیں جی ؟ اور ، ہیں جی اس لیے کیا ہے کہ والد صاحب کی کوئی یاد گار تو باقی رہ جائے۔ انہوں نے کہا ''ہمارا پانچواں احتساب ہو رہا ہے‘‘ اور اسے آخری احتساب ہی سمجھا جائے کیونکہ اس کے بعد نہ نو من تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی۔ انہوں نے کہا کہ '' وزیراعظم کو سازشوں کا علم ہے، صرف مُلک کے لیے چپ ہیں ‘‘ کیونکہ ملک نے انہیں خبردار کیا ہے کہ اس سلسلے میں جن پر یہ جھوٹا الزام تلاش کر رہی ہے وہ وزیراعظم کو کبھی نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''جے آئی ٹی الزام تلاش کر رہی ہے ‘‘ جس کے لیے یہی کہنا کافی ہے کہ لڑکا بغل میں ،ڈھنڈورا بازار میں۔ انہوں نے کہا '' نواز شریف کو روک سکتے ہو تو روک لو ‘‘ ورنہ عوام کی آزمائش کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو جائے گا۔ آپ اگلے روز پیشی کے بعد صحافیوں کے سامنے تقریر کر رہی تھیں۔
منتخب حکومت کو 5 سال پورے کرنے کاموقع ملنا چاہیے، نواز شریف
وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہاہے کہ '' منتخب حکومت کو 5 سال پورے کرنے کا موقع ملنا چاہیے ‘‘ چاہے وہ پنکچروں کی مدد سے ہی منتخب ہوئی ہو جیسا کہ ہمارے ایک وزیر ریاض پیرزادہ نے کہا ہے، حالانکہ انہیں یہ کہنے کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ یہ وہ بات ہے جسے ساری دنیا جانتی ہے جس کے لیے نجم سیٹھی صاحب ایک بار پھر تیار بیٹھے ہیں اور موقع ملنے کی یہ درخواست جے آئی ٹی کے منصف ارکان سے ہے جو غالباً کچھ اور ہی ارادہ کیے بیٹھے ہیں حالانکہ میرے وزراء اور دیگر اکابرین دن رات انہیں یاد کرتے رہتے ہیں کہ لوگ کہیں بھول ہی نہ جائیں کہ کوئی جے آئی ٹی بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''جمہوریت کو مضبوط بنائیں گے ‘‘ کیونکہ یہ نحیف نزار بھی ہماری ہی وجہ سے ہوئی ہے اس لیے اسے مضبوط بنانابھی ہماری ہی ذمہ داری ہے۔ آپ اگلے روز تاجکستان جاتے ہوئے طیارے میںگفتگو کر رہے تھے۔
پارٹی قیادت کیساتھ وابستگی غیر متزلزل ہے: ماروی میمن
وزیر مملکت و چیئرمین بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ماروی میمن نے کہا ہے کہ '' پارٹی قیادت کے ساتھ وابستگی غیر متزلزل نہیں ہو سکتی‘‘ کیونکہ تبدیلیٔ آب و ہوا کے لیے لوگ اِدھر اُدھر ہوتے ہی رہتے ہیں جبکہ ان کی وابستگی بھی کوئی خاص متزلزل نہیں ہوتی کیونکہ وہ گھوم پھر کر پھر واپس آ جاتے ہیں جیسا کہ آنیوالے دنوں میں ہونے والا ہے کیونکہ جب قیادت ہی نہ رہی تو سب کچھ متزلزل ہو کر رہ جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ''وزیراعظم کے خلاف سازشوں کا بھرپور مقابلہ کریں گے ‘‘ صرف یہ پتا چلنے کی دیر ہے کہ یہ سازش کر کون رہا ہے جبکہ مریم نواز صاحبہ کے بقول وزیراعظم کو سازشیوں کا پورا پورا علم ہے اور جب تک وہ بتاتے نہیں ، بھرپور مقابلہ کس طرح کیا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک مقامی روزنامہ سے بات چیت کر رہی تھیں۔
نامکمل ......؟
میڈیا سمیت بعض حلقوں کی طرف سے اس فکر مندی کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ اگر قطری شہزادے کا بیان حاصل نہ کیا گیا تو رپورٹ نامکمل رہ جائے گی اور عدالت کسی فیصلے پر نہیں پہنچ سکے گی۔ اگر یہ بات مان بھی لی جائے تو اسے مکمل کرنا حکومت کا کام ہے جس نے یہ خط عدالت میں پیش کیا ہے کیونکہ قطری شہزادہ حکومت کا گواہ ہے اور اسے
عدالت میں پیش کرنا بھی حکومت ہی کی ذمہ داری ہے۔ جے آئی ٹی تو موصوف کا بیان لینے کے لیے قطر جانے کو تیار تھی اور شہزادے سے کہہ دیا گیا تھا کہ وہ قطر میں پاکستانی ہائی کمشن میں آ جائے جہاں اس کا بیان لیا جا سکے لیکن موصوف نے انکار کر دیا۔ حکومت کا مطالبہ ہے کہ جے آئی ٹی شہزادے کے محل میں جاکر اس کا بیان ریکارڈ کرے۔ لیکن اگر قطری شہزادہ پاکستانی ہائی کمیشن میں جانا اپنے لیے کسرِ شان سمجھتا ہے تو جے آئی ٹی جو سپریم کورٹ کی مقرر کردہ اور نمائندہ ہے تو وہ کس خوشی میں محل کے اندر جا کر ان کا بیان لے۔ قطری خط ویسے بھی hearsay یعنی سنی سنائی باتوں پر مشتمل ہے اس لیے اگر شہزادے کا بیان ریکارڈ ہو بھی جائے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
اور اب انٹرنیٹ پیغام سے موصول ہونے والا اسلمؔ عارفی کا یہ شعر؎
ہمارے دل پہ پائوں دھر رہی ہے
محبت پیش قدمی کر رہی ہے
اور رفعت ناہید کی بھیجی ہوئی یہ بولی ؎
جٹا چُک لے واہ گُرو کر کے
باہمنی گلاس ورگی
آج کا مقطع
مُجھ سے چھڑوائے مرے سارے اُصول اس نے ، ظفر
کتنا چالاک تھا، مارا مجھے تنہا کر کے