تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     14-07-2017

سُرخیاں‘ متن اور ٹوٹے

گھبرانے والا نہیں‘اصل فیصلہ عوامی عدالت کرے گی : نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''گھبرانے والا نہیں‘ اصل فیصلہ عوامی عدالت کرے گی‘‘البتہ حواس باختہ ہونا اور بات ہے جبکہ عوامی عدالت کے علاوہ سب فیصلے نقلی ہیں اور نقلی فیصلے کرنے والوں کے لیے اس سے زیادہ واضح پیغام اور کیا ہو سکتا ہے جبکہ عقلمندوں کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' جے آئی ٹی کے ساتھ تعاون نہ کرنے کا الزام غلط ہے‘‘کیونکہ میں نے نہایت شرافت سے سوالات ٹال دیئے تھے‘ اور کچھ کے بارے میں کہا کہ یاد نہیں‘ کیونکہ اس عمر میں سوائے روپے پیسوں کے اور کیا یاد رہ سکتا ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''حکومت نے مُلک کو ترقی کے راستے پر ڈال دیا‘‘ اور اپنے کاروبار سے ہٹ کر ملک کو ترقی کے راستے پر ڈال دینا کوئی معمولی بات نہیں ہے‘ اگر یقین نہ آئے تو اخبارات اور ٹیلی ویژن کے اشتہارات دیکھ لئے جائیں‘ اگرچہ ان کا اندازہ لگانا بھی کوئی معمولی کام نہیں ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
پاناما کا مقصد احتساب ہے یا نوازشریف کو ہٹانا : فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''پاناما کا مقصد احتساب ہے یا نوازشریف کو ہٹانا‘‘ اگرچہ دونوں کا مطلب ایک ہی ہے کیونکہ اگر احتساب ہوتا ہے تو نواز شریف کہیں نظر نہیں آتے اور اگر نوازشریف کو ہٹایا جاتا ہے تو اس کا مطلب یہی ہو گا کہ احتساب کامیاب ہو گیا حالانکہ جے آئی ٹی والوں کو چاہیے تھا کہ مخالفانہ رپورٹ دیتے وقت میرا ہی کچھ خیال کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ''کیا نوازشریف آج دولت مند ہوئے جو آج شور مچایا جا رہا ہے‘‘ البتہ جہاں تک دولت کو غیر قانونی طریقے سے باہر بھیجنے اور وہاں چھپ چھپا کر اثاثے خریدنے کا تعلق ہے تو وہ ایک الگ بات ہے اور یہ بھی ان کی اخلاقیات کا مظہر ہے کہ انہوں نے پردہ داری سے ایسا کیا اور دیدہ دلیری سے کام نہیں لیا حالانکہ دولت اکٹھی کرنے کا کام وہ دیدہ دلیری سے کر رہے تھے کیونکہ ماشاء اللہ کوئی بزدل آدمی نہیں ہیں اور اب بھی مستعفی نہ ہونا ان کی بہادری ہی کا ثبوت ہے۔ آپ اگلے روز پشاور میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
سرکاری خزانے کو نقصان؟
حکومتی حلقوں کی طرف سے یہ بات بڑے زور و شور سے کہی جا رہی ہے کہ نوازشریف پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے اور انہوں نے سرکاری خزانے کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔ سوال یہ ہے کہ دولت اکٹھی کر کے اسے چوری چوری باہر بھجوانے کا مطلب اس سے زیادہ اور کیا ہو سکتا ہے کیونکہ اگر یہ حلال کی کمائی ہوتی تو اتنی رازداری سے کام لینے کی ضرورت ہی کیا تھی اور جہاں تک ملکی خزانے کو کوئی نقصان نہ پہنچانے کا سوال ہے تو اس کا جواب بھی سیدھا اور صاف ہے کہ مثلاً جو چیز آپ دس ارب کی خریدتے تھے اور اس میں سے پانچ ارب آپ کا کمیشن یا کک بیک ہوتا تھا تو وہ سرکاری خزانے میں سے بھرا جاتا تھا۔ ملکی خزانے کو نقصان پہنچانے کی اس سے بڑی مثال اور کیا ہو سکتی ہے جبکہ کمیشن ہی کمائی کا سب سے بڑا ذریعہ ہو اور اسے سمجھنے کے لیے کسی راکٹ سائنس کا ماہر ہونے کی ضرورت بھی نہیں ہے ؎
اتنی نہ بڑھا پا کئی داماں کی حکایت
دامن کو ذرا دیکھ‘ ذرا بند قبا دیکھ
ردّی کی ٹوکری؟
یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ اس قدر ناقص ہے کہ سپریم کورٹ خود ہی اسے ردّی کی ٹوکری میں پھینک دے گی حالانکہ عدالت نے اس کے تفصیلی مطالعہ کے بعد ہی مسئول الیہان کے خلاف ریفرنس بھجوانے کی سفارش سے اتفاق کیا تھا۔ آپ اس میں بے شک جتنے بھی کیڑے ڈالتے رہیں‘ کوئی فرق نہیں پڑے گا اور جہاں تک جے آئی ٹی کے متنازعہ ہونے کے دعوے کا سوال ہے تو عدالت اگر اس سے اتفاق کرتی تو اسے تبدیل کر دیتی لیکن اس نے ایسا نہیں کیا اور اس پر عدالت کا اعتماد قائم رہا۔ اس لیے اس کے متنازعہ ہونے والی بات بھی محض ایک خوش خیالی ہے اور جے آئی ٹی کو متنازعہ اور جانبدار کہہ کر دراصل آپ سپریم کورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں‘ جو آپ کئی دوسرے اقدامات اور ارشادات کے ذریعے بھی کر رہے ہیں اور آپ کو خود بھی اس بات کا اچھی طرح سے علم ہے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھنے جا رہا ہے‘ ہور چُوپو!
لاتعداد...
جے آئی ٹی کی رپورٹ میں ان 32 مقدمات کا بطور خاص ذکر آیا ہے جو وزیراعظم کے خلاف درج ہیں اور جو سرد خانے میں ڈال دیئے گئے تھے۔ اس کے علاوہ تیرہ مقدمات ایسے ہیں جو نیب کے پاس زیرتفتیش ہیں۔ آپ تو یہی کہیں کہ کہ یہ مقدمات جھوٹے ہیں لیکن اگر واقعی جھوٹے ہیں تو ان سے کلیئرنس کیوں نہیں لی گئی اور یہ کولڈ سٹوریج میں اتنی دیر سے کیوں پڑے ہیں۔ اسی لئے کہا جا رہا ہے کہ پانامہ رپورٹ تو محض ایک ٹریلر ہے۔ اصل فلم تو ابھی چلنا شروع ہو گی۔ آپ استعفیٰ دے کر شریفانہ راستہ اختیار نہیں کرنا چاہتے تو شاید اس لئے کہ آپ عدالتی شہید ہونے کا رُتبہ حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں جبکہ آپ فوج کے ہاتھوں یہ مقام حاصل کرنے سے مایوس ہو چکے ہیں۔ اس لئے جو بھی دن گزر رہا ہے‘ ہر روز نئے سے نیا انکشاف ظاہر ہو رہا ہے شاید عزت سے رُخصت ہونا آپ کی قسمت ہی میں نہیں ہے ؎
تو کارِ زمیں را‘ نکو ساختی
کہ با آسماں نیز پرداختی
آج کا مطلع
ہُوا جو نفع تو پُوچھا نہ جاکے اُس سے‘ ظفرؔ
کہ اِس دُکان میں حصہ کوئی ہمارا بھی تھا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved