تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     15-07-2017

سُرخیاں ان کی‘ متن ہمارے

سیاست میں کمایا کچھ نہیں‘ البتہ کھویا بہت کچھ ہے : نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''سیاست میں کمایا کچھ نہیں البتہ کھویا بہت کچھ ہے‘‘ تاہم جو پیسہ بھی کمایا ہے اس کی کوئی اہمیت نہیں کیونکہ یہ ہاتھ کا میل اور آنی جانی چیز ہے اور سب کچھ یہیں پڑا رہ جائے گا اور بچوں کے کام آئے گا اور سب جانتے ہیں کہ سکندر یونانی جب اس دُنیا سے گیا تو اس کے دونوں ہاتھ خالی تھے اور یہ اس کے جنازے کی تصویر میں میں نے خود دیکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''رازوں سے پردہ اُٹھنے والا ہے‘‘ جو کہ کافی حد تک تو جے آئی ٹی والوں نے اُٹھا دیا ہے اور اگر کوئی تھوڑا بہت باقی رہ گیا ہو تو اُسے عدالت اُٹھا دے گی‘ اس کے علاوہ جو درجنوں کیس ابھی بند پڑے تھے ان کے چلنے سے پردے کی اگر کوئی کسر رہ گئی ہے تو وہ بھی نکل جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''دامن صاف ہے‘‘ کیونکہ اسے باقاعدہ ڈرائی کلین کروایا جاتا ہے یعنی منی لانڈرنگ کے ساتھ ساتھ اس کی لانڈرنگ بھی ہوتی رہتی ہے۔ ہیں جی؟ آپ اگلے روز کابینہ کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
اربوں روپے بچانے والی قیادت پر بے بنیاد 
الزامات کی کوئی حیثیت نہیں : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''اربوں روپے بچانے والی قیادت پر بے بنیاد الزامات کی کوئی حیثیت نہیں‘‘ اور اگر کھربوں روپے کمائے ہیں تو اربوں روپے بچائے بھی ہیں لیکن افسوس کہ اس پر کوئی توجہ نہیں دیتا جبکہ اربوں روپے بچانے والی بات بھی ہوائی سی ہے کیونکہ اس کی کبھی کوئی وضاحت نہیں کی گئی اور ہر منصوبے کی تکمیل کے بعد یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ اس میں اتنے ارب روپے بچائے گئے ہیں کہ آخر کہنے میں کیا حرج ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان کو آگے بڑھنے سے روکنے کی کوشش ناکام ہو گی‘‘ کیونکہ اگر ہم آگے بڑھ رہے ہیں تو گویا یہ پاکستان ہی آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمارا جینا مرنا عوام کے ساتھ ہے‘‘ اسی لئے عوام مہنگائی اور بیروزگاری کے ہاتھوں مر رہے ہیں اور ہم جی رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام کی بے لوث خدمت نون لیگ کی قیادت کا شعار ہے‘‘ البتہ زندگی اور موت صرف اللہ میاں کے اختیار میں ہے۔ آپ اگلے روز ارکان اسمبلی سے گفتگو کر رہے تھے۔
وزیراعظم کو استعفیٰ نہیں دینا چاہیے : ڈاکٹر عبدالقدیر خاں
ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خاں نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم کو استعفیٰ نہیں دینا چاہیئے‘‘ اور جہاں تک ممکن ہو‘ اسی طرح کرتے رہنا چاہیئے کیونکہ آخر یہ بھی کوئی انصاف ہے کہ ایٹم بم تو میں نے اور فوج نے بنایا لیکن اس کا سارا کریڈٹ وزیراعظم لیتے رہتے ہیں حالانکہ جب دھماکے کا وقت آیا تو اس دوران امریکی فون آنے پر ان کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ''انتشار سی پیک کے لئے خطرناک ہے‘‘ جبکہ وزیراعظم کی پارٹی اس پر تُلی کھڑی ہے اور اس کے ذریعے اپنا اُلّو سیدھا کرنا چاہتی ہے تاکہ فتنہ و فساد اس حد تک بڑھے کہ فوج اقتدار پر قبضہ کر لے اور وہ فوج کے ہاتھوں معزول ہو کر اور فوجی شہادت حاصل کر کے سرخرو ہو جائیں حالانکہ عدلیہ کے ہاتھوں یہ رُتبہ حاصل کرنا زیادہ مناسب اور مفید خاطر ہو سکتا ہے لیکن وہ بات کو سمجھ ہی نہیں رہے۔ آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نواز لیگ سیسہ پلائی دیوار کی طرح 
نوازشریف کے پیچھے کھڑی ہے : رانا ثناء
وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''نواز لیگ سیسہ پلائی دیوار کی طرح نوازشریف کے پیچھے کھڑی ہے‘‘ لیکن دیوار چونکہ خاصی پرانی ہے اور بارشوں کا موسم بھی ہے‘ اس لیے یہ دیوار خدانخواستہ وزیراعظم کے اُوپر بھی گر سکتی ہے اور جب سے مون سون شروع ہوا ہے‘ دیواروں کے گرنے اور ان کے نیچے آ کر اہلخانہ کی اموات کی خبریں مسلسل آ رہی ہیں جبکہ ویسے بھی اس کی بہت سی اینٹیں نکلنے والی ہیں کیونکہ یار لوگ اس ڈوبتی کشتی سے چھلانگیں لگانے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف کے دامن پر کرپشن کا ایک داغ بھی نہیں لگایا جا سکا‘‘ کیونکہ اس پر مزید کسی داغ لگنے کی کوئی گنجائش ہی نہیں تھی اس لیے داغ لگانے والوں نے مُنہ کی کھائی۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم عدالت عظمیٰ کا بیحد احترام کرتے ہیں‘ ‘جو ہماری روزانہ کی تقریروں سے بھی ظاہر ہے اور مزید بھی کرتے رہیں گے۔ آپ اگلے روز اسمبلی کیفے ٹیریا کے پریس کانفرنس ہال میں خطاب کر رہے تھے۔
چوہدری نثار نے وزیراعظم نوازشریف سے 
اپنے تعلق پر فخر کا اظہار کیا : احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''چوہدری نثار نے وزیراعظم سے تعلق پر اپنے فخر کا اظہار کیا‘‘ کیونکہ اس جیسا تعلق وزیراعظم کے ساتھ کسی بھی وزیر کا نہیں ہے اور وہ ناراض ہو کر کئی کئی روز مُنہ پھلائے رہتے ہیں۔ کابینہ کے اجلاس میں بھی اپنی مرضی سے شرکت کرتے ہیں اور اگر آئیں بھی تو وزیراعظم کے آ چُکنے کے بعد آرام آرام سے تشریف لاتے ہیں کیونکہ اُن کا کِلّہ قائم ہے اور وزیراعظم بھی اسی وجہ سے دڑوٹ جاتے ہیں کہ کہیں لینے کے دینے ہی نہ پڑ جائیں کیونکہ اُن کے جِنّ کافی سیانے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
مکان بیچ کے تاوان بھر دیا ہے‘ ظفرؔ
اور‘ اپنے لختِ جگر کو چھُڑا لیا گیا ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved