آج سوموار کا دن ہے ۔آج 14 واںسوال سامنے آ جائے گا۔عجب کرپشن کی اس غضب بین الا براعظمی واردات کا 14 واںسوال کیا ہے ؟ قوم جاننے کی تمنائی ہے۔13سوال ملک کی آخری عدالت نے اٹھائے تھے۔ نواز شریف اینڈ کمپنی کو 126روزہ صفائی کا بھرپور موقع دے کر۔ درجن بھر وکلاء کے دلائل سنے اور جواب در جواب۔ بلکہ جواب الجواب تک کی رعائت کے ساتھ شنوائی ہوئی۔ عجب کرپشن کی غضب کہانی کا آغاز جنرل ضیاء کے دور حکومت سے ہوا اور اس کا اختتام واجد ضیاء کی جے آئی ٹی کے ہاتھوں انجام تک پہنچا۔
بات ہو رہی تھی آل شریف کے خلاف عالمی سازش کی۔ اس عالمی سازش کے مزید کردار برادر اسلامی ملکوں سے سامنے آئے ہیں ۔اس دوران یہودی مذ ہبی ریاست کے سربراہ نے مقبو ضہ فلسطین میں ایک تقریر کی جس کی ویڈیو بھی وائرل ہو گئی۔ جو مڈل ایسٹ کے ایک صحا فی دوست نے بھجوائی ہے۔بارک اوباما دور حکومت کی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کے ساتھ چلتا ہوا اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو پریس بریفنگ ہال میں داخل ہوتا ہے ۔ دائیں جانب والا پوڈیم سنبھا لتا ہے۔ساتھ امریکہ کی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن بائیں پوڈیم تک پہنچی۔ مقبوضہ بیت المقدس میں امریکہ کے سیکرٹری آف سٹیٹ کے لئے یہ ذلت کا سب سے بڑا لمحہ تھا۔ جو یہ تقریر سن کر سِّٹی گم کر بیٹھی، جواب نہ بن پایا اور شکریہ اس کے گلے میں پھنس گیا۔
ـــــ''میں یہ بات اچھی طرح جانتا ہوں کہ آپ خطے میں نہتے شہریوں کے قتل پر بہت فکر مند ہیں۔ اچھا، ایک بات سن لیں ہم آپکی یہ فکر مندی بالکل شیئر نہیں کرتے۔ ہم یہ سرجیکل آپریشنز سکولز، ہسپتالوں، یونیورسٹیز اور بچوں کو ٹارگٹ بنا کر، کر رہے ہیں۔ایک اور کام بھی جو ہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیںوہ یہ ہے کہ اس بمباری کے سلسلے کو بڑھا دیا جائے۔یہ جو سول اموات کے اعداد و شمار ہیں۔ ہم پوری ترجیح کے ساتھ ان کو مزید آگے بڑ ھا ئیںگے ۔اور میں یہ بھی جانتا ہوں آپ میری بات سمجھ گئی ہونگی۔اگر آپ کو سمجھ نہیںآئی تو میں آپ کو سمجھانااپنی ذمہ داری نہیںسمجھتا۔آپ سے مراد آپ ،امریکی صدر اوباما اور بین الاقوامی کمیونٹی سے ہے‘‘۔پھر یہودیوں کا نمائندا طنز کا آخری گولہ ان لفظوں میں مارتا ہے ''ویلکم ٹو یوروشلم‘‘۔
صہیونی قوم کے لیڈر نے دنیا کی سب سے بڑی سپر پاور امریکہ بہادر کی بہادری کی ہوا نکال کر رکھ دی۔دوسری جانب ہمارے شیروں کے اوتار امیرالمومنین، راست گو اور پاک باز ۔جناب نوازشریف جو نہ ہی کسی سے ڈرتے ہیں نہ دبتے ہیں۔اور نہ ہی کسی کے آگے دست سوال یا کشکول پھیلاتے ہیں۔اس نابغہ وزیراعظم کے خلاف اس کے ذاتی طور پر ماتحت وزارت خارجہ نے عالمی سازش کر دی۔ اس سازش کا دستاویزی ثبوت، سازشی جے آئی ٹی نے عالمی سازش کے ذریعے ڈھونڈ نکالا ۔یہ کوئی سازشی تھیوری نہیں ۔ بلکہ اس وزارت خارجہ کا تحریری اور بین الاقوامی خط ہے۔ جس کا وزیرِخارجہ، نواز شریف نے پانچویں سال میں بھی نہیں لگایا۔وجہ صاف ظاہرہے وزیر ِخارجہ نہ لگانے کا مقصد وزارتِ خارجہ کو آلِ شریف کے انگوٹھے تلے رکھنا ہے۔ چلیے ذرا انگوٹھا ہٹاتے ہیں اور پڑھتے ہیں وہ خط جس نے دبئی پلان کا انکشاف کیا۔ قارئینِ وکالت نامہ۔ذرا اس خط کو غور سے پڑھیے یہ کسی بھکاری کی صدا ہے۔مطلب پرست کی چاپلوسی ،کسی مجرم کی طرف سے مدد کی درخواست یا اسلامی جمہوری ایٹمی ملک کی حکومت کے سربراہ کا با عزت ریاستی اور سفارتی طرزِتخاطب ۔
شمع روشن ہوئی، محفل میں پتنگے ناچے
وا رے تہذیب، تری بزم میں ننگے ناچے
'' اسلام آباد میں واقع وزارتِ خارجہ پاکستان کے لیے یہ فخر کی بات ہے کہ آپ کو اطلاع دیں۔ پاکستان کے قابلِ احترام وزیراعظم کی خواہش ہے کہ آپ فوری طور پر جناب عزت ما ٓب شیخ محمد بن راشد ال مکتوم ، وائیس پریزیڈنٹ آف دبئی کے ساتھ ٹیلی فون پر فوری بات کرنا چاہتے ہیں۔
پاکستان کے دبئی میں واقع سفارت خانے نے پہلے ہی سے اس معاملے پر متحدہ عرب امارات کے صاحبِ اختیار لوگوں سے بات کی ہے ۔ جب کہ آپ کے معزز سفارت خانے سے یہ مدد مانگی جا رہی ہے۔کہ آپ پہلے سے کوئی مناسب وقت مانگیں تا کہ یہ کال بہرصورت آج ممکن ہو سکے۔ برائے مہربانی نوٹ کیا جائے کہ نائب صدر کے دفتر کو وزیرِ اعظم کے دفتر سے مندرجہ ذیل نمبروں سے کال کی جا سکتی ہے:
ٹیلی فون نمبر 1 ۔ 0092-51-922-5403
ٹیلی فون نمبر2۔ 0092-51-922-1755
ٹیلی فون نمبر3۔ 0092-51-922-5406
معزز سفارت خانے سے یہ درخواست بھی ہے ، جلد از جلد چیف پروٹوکول آفیسر یا فارن سیکرٹری دفتر سے کو اس معاملے کی بروقت تصدیق کریں۔ وزارتِ خارجہ اسلامی جمہوریہ پاکستان بذاتِ خود یہ موقع حاصل کر کے یاد دہانی کروا رہی ہے تا کہ معزز سفارت خانہ متحدہ عرب امارات اسلام آباد اس کام کو سر انجام دے سکے ‘‘۔
خط بذریعہ ایمبیسی آف یونائیٹڈ عرب اما رات
اسلام آباد۔ مورخہ: 12-05-2017
جے آئی ٹی ، سپریم کورٹ ، احتساب اور لوٹے ہوئے مال کی برآمدگی سے آئین ، نظام اور جمہوریت کو خطرہ ہے یا پھر ان لانگریوں کو جو کبھی چھوٹی موٹی اٹھائی گیری کرتے تھے آج ہائوسنگ ٹائیکون کی منزل سے گزر کر بجلی کے یونٹ لگانے تک جا پہنچے۔ ارب پتی نہیں کھرب پتی کے گینگ والے ۔ دوسرا سب سے بڑے ادارے کا سربراہ نورِ چشم اور خاندان اسلام آباد کے پلاٹوں کی جلیبیوں کا نگران۔ ایک شاہی دستر خوانوں کا نگہبان بھائی اور بھانجے آئینی عہدوں پر براجمان۔ایسی گڈ گورننس کہ محمد شاہ رنگیلا لحد میں شرمائے۔ سازش جاری ہے، ''دبئی چلو‘‘ جہاں کے جج عبدالرحمن مراد ال بلوشی ڈائریکٹر آف انٹرنیشنل کو آپریشن ڈپارٹمنٹ نے پاکستان کو یہ خط نما تازیانہ بھجوایا۔
دوسرا: سوال کے توسل سے ، کیا جہاں کوئی معاہدہ ( فروخت) شیئرز کی مسٹر محمد طارق شفیع اھلی سٹیل ملز لمیٹڈ مورخہ 14-04-1980؟ کیا یہ اصلی ہے یا جعلی؟ کیا یہ دبئی عدالتوں نے اس کی مورخہ 30-05-2016 کو تصدیق کی ہے؟
ہم یہ اطلاع دینا پسند کرتے ہیں کہ دبئی کی تمام عدالتوں کے ریکارڈ کی چھان بین کرنے کے بعد اھلی سٹیل ملز کے نام میں درج ذیل کی تصدیق ہوئی ہے۔
1۔ آپ کی درخواست کے مطابق گلف سٹیل ملز کے 25 فیصد شیئرز کی بذریعہ معاہدہ مورخہ 14-04-1980 ہونا موجود نہ ہے ۔
2۔ طارق شفیع کے نام پر 12 ملین درہم کی کوئی ٹرانزیکشن بابت 25 فیصد شیئرز گلف سٹیل ملز ریکارڈ میں موجود نہیں ہے ۔
3۔ یہ کہ ایسا کوئی ریکارڈ بھی نہیں ملا جو یہ ظاہر کرتا ہو کہ کبھی بھی اس دستاویز کی دبئی کورٹس کی نوٹری پبلک سے 30-05-2016کو تصدیق ہوئی ہو۔
تیسرا: سوال کے توسل سے ، کیا اھلی سٹیل ملز سے دبئی سے جدہ العز یزیہ سٹیل ملز کی تعمیر کے لیے جو سکریپ مشینری گئی اس کا 2001اور 2002 کے درمیان منتقلی کا کوئی ریکارڈ موجود ہے؟
- 4 ہم دبئی کسٹمز کے ریکارڈ کو چیک کرنے کے بعد یہ بتاتے ہیں کہ ایسی کوئی بھی سکریپ مشینری 2001 سے 2002 کے درمیان منتقل نہ ہوئی ہے۔
چوتھا: سوال کے توسل سے ،کیا 12 ملین درہم محمد طارق شفیع کے اکائونٹ سے فہد بن جاسم بن جبار بن الثانی یا کسی اور مجاز نمائندے کو 1978 سے 1981 ادا کئے گئے؟ اور کیا 12 ملین اھلی سٹیل ملز کے بقایا 25 فیصد حصے کی خرید کی مد میں جورقم مسٹر عبداللہ قائد اھلی نے طارق شفیع کو 1978 سے 1981 ء کے درمیان ادا کی اس کا کوئی بینک ریکارڈ موجود ہے؟
- مرکزی بینک نے مطلع کیا کہ ایسی کوئی ٹرانسفر کا ریکارڈ جو کہ سوال میں پوچھا گیا ہے مرکزی بینک کے ریکارڈ میں موجود نہیں ہے۔
نیک تمنائیں‘‘
معذرت چاہتا ہوں آج پھر 14 ویں سوال کی باری نہ آ سکی۔ ... (جاری)