جے آئی ٹی کرپشن کا ایک کیس بھی نہیں پکڑ سکی : رانا ثناء
وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''جے آئی ٹی وزیراعظم کے خلاف کرپشن کا ایک کیس بھی نہیں پکڑ سکی‘‘ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ کس قدر نااہل تھی کیونکہ ایسے کیس تو ہر طرف سے گھنٹیاں بجا رہے تھے اس لئے میرا مطالبہ ہے کہ ایسے نالائق افسروں کو مستعفی ہو جانا چاہیے کہ کرپشن تو اندھوں کو بھی نظر آ رہی تھی‘ آخر اس ملک کا کیا بنے گا؟ انہوں نے کہا کہ ''جے آئی ٹی نے جانبداری سے کام لیا‘‘ اور اگر اس نے جانبداری کا الزام ہی اٹھانا تھا تو کھل کر بات کرتی اور مفروضوں پر انحصار نہ کرتی۔ انہوں نے کہا کہ ''جے آئی ٹی نے مبالغہ آرائی سے کام لیا ہے‘‘ حالانکہ یہ صرف شاعروں کا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''وزیراعظم نہیں جائیں گے‘‘ کیونکہ اس بار جانے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں کہ سعودی عرب سے بھی اب کوئی امید نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور یں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پوری قوم وزیراعظم کے ساتھ جم کر کھڑی ہے : آصف کرمانی
وزیراعظم کے معاون خصوصی آصف کرمانی نے کہا ہے کہ ''پوری قوم وزیراعظم کے ساتھ جم کر کھڑی ہے‘‘ تاکہ وہ کہیں بھاگ نہ سکیں جیسا کہ وہ پہلے سب کو چھوڑ کر سعودیہ فرار ہو گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف کے جانے کی تاریخیں دینے والے نجومیوں کو مایوسی ہو گی‘‘ کیونکہ تاریخوں کی اب کوئی گنجائش باقی نہیں رہ گئی اور وہ کسی وقت بھی قوم کو خوشخبری دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف مستعفی ہو کر کہیں نہیں جا رہے‘‘ کیونکہ وہ جائیں گے تو اپنی مرضی سے نہیں بلکہ بھجوائے جائیں گے جس کا پورا پورا انتظام ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''لوگ نوازشریف فوبیا میں پاگل خانے ضرور پہنچ جائیں گے‘‘ لیکن نوازشریف سے ان کی ملاقات وہاں بھی نہیں ہو گی کیونکہ وہ کہیں اور پہنچے ہوئے ہوں گے اور سنا ہے کہ اڈیالہ کوئی پرفضا مقام ہے جہاں انہیں تبدیلی آب و ہوا کے لئے بھیجا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
ملک کو بحران سے نکالنے کا واحد
حل اداروں کی مضبوطی ہے : فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ملک کو بحران سے نکالنے کا واحد حل اداروں کی مضبوطی ہے‘‘ اور اداروں کو مضبوط بنانے والے میاں نوازشریف ہی ہیں جنہوں نے خاکسار کو مضبوط کیا کیونکہ میں بھی اپنی ذات میں ایک ادارہ ہوں جسے چلانے والے بھی میاں نوازشریف ہی ہیں کیونکہ پٹرول کے بغیر تو کوئی گاڑی نہیں چل سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ''2018ء کے انتخابات میں جمعیت علمائے اسلام سب سے بڑی جماعت بن کر ابھرے گی‘‘ اس لیے اہل پاکستان کو ابھی سے خبردار ہو جانا چاہیے کیونکہ انہیں اس کی بروقت اطلاع دی جا رہی ہے۔ ع
پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی
انہوں نے کہا کہ ''جمعیت العلمائے اسلام ایک اعتدال پسند جماعت ہے‘‘ اور یہ بدپرہیزی کا مظاہرہ عام طور پر نہیں کرتی۔ آپ اگلے روز ایک عید ملن پارٹی سے خطاب کر رہے تھے۔
نوازشریف کی حمایت سیاسی موت ہو گی : آصف زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کی حمایت سیاسی موت ہو گی‘‘ جبکہ پارٹی پر پہلے ہی نزع کی کیفیت ہے اس لئے ہم اپنے تابوت میں آخری کیل نہیں ٹھونکنا چاہتے کہ ویسے بھی تابوت کو ایک طرف سے کھلا رکھنا چاہئے انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف کو گھر بھیجنے کے لئے دبائو جاری رکھیں گے‘‘ اگرچہ یہ دبائو بھی اب برائے نام ہی رہ گیا ہے حالانکہ اب تک یہ بھی ختم ہو جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم چاہتے ہیں کہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں‘‘ تاکہ ساتھ ہی ہماری مدت بھی پوری ہو جائے کیونکہ اگلی اسمبلی کے آنے کے کچھ زیادہ امکانات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم تحریک انصاف پر برتری چاہتے ہیں‘‘ حالانکہ اس سے بڑی خام خیالی اور کیا ہو سکتی ہے لیکن آخر کہنے میں کیا ہرج ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں اپنے بعض مصاحبین کے ذریعے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
لوگو! جہاد کا وقت آ گیا ہے‘ باہر نکلو : کیپٹن (ر) صفدر
رکن قومی اسمبلی اور وزیراعظم کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا ہے کہ ''لوگو! جہاد کا وقت آ گیا ہے‘ باہر نکلو‘‘ کیونکہ اگلے وزیراعظم کے لیے میرا بھی نام لیا جا رہا ہے کیونکہ لگتا ہے کہ مریم بھی نا اہل ہوجائیں گی جبکہ جمہوریت کے پھلنے پھولنے کے لئے وزیراعظم کے قریبی رشتہ داروں میں سے کسی ایک کا وزیراعظم ہونا ضروری ہے جس کے لئے انکل شہباز کی بھی رال ٹپک رہی ہے لیکن وزیراعظم اُن پر کوئی خاص اعتماد نہیں کرتے جبکہ اگر تھوڑے سے جہاد سے کام لیا جائے تو میرا مسئلہ حل ہو سکتا ہے جو کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہی شروع ہو جانا چاہیے اور اسے جہاد فی سبیل اللہ ہی کہا جائے گا کیونکہ وزیراعظم صاحب کے طفیل ہم بھی اللہ کے نیک بندوں میں شمار ہونے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''آئین کے خلاف سازش ہو رہی ہے‘‘ جس کا میں ہی ڈٹ کر مقابلہ کر سکتا ہوں آپ اگلے روز بھارہ کہو میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
شور ہے پھر سُخنِ گرم کا بازاروں میں
کھلبلی مچ گئی غالبؔ کے طرفداروں میں