پاکستان قومی اتحاد (پی این اے)کے نام سے جب ذوالفقار علی بھٹومرحوم کی حکومت کے خلاف9 سیا سی اور مذہبی جماعتوں نے انتخابات میں وسیع پیمانے پر دھاندلی کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کی تو کہا جانے لگا کہ امریکہ بھٹو کو اقتدار سے باہر کرتے ہوئے اسے ایٹمی پروگرام شروع کرنے کی سزا دینا چاہتا ہے ۔اگر بھٹو جیسے انتہائی سمجھ دار اور زیرک سیا ستدان‘ جن کا عوام کی نبض پر ہاتھ رہتا تھا‘ ملک بھر میں پی پی پی اور قومی اتحاد کی باہمی قتل و غارت اور ہر بازار سڑک اور چوک میں آگ اور دھوئیں کی ہلکی سی تپش محسوس کرتے ہوئے ملک بھر میں ایک بار پھر عام انتخابات کا اعلان کر دیتے تو زیا دہ سے زیا دہ یہی ہونا تھا کہ انہیں کچھ عرصے کیلئے اقتدار سے محروم ہونا پڑ جاتا۔اس سے زیا دہ تو قومی اتحاد کے لوگ کچھ چاہتے بھی نہیں تھے لیکن مرحوم کے ارد گرد گھیرا ڈالے ہوئے مشیروں نے انہیں قائد عوام کے جال میں ایسا پھنسایا کہ وہ اس کے سحر سے نکل ہی نہ سکے جس کے نتیجے میں وہ ہو گیا جس کی کسی کو توقع ہی نہیں تھی اور جو بے شک آج بھی اس قوم کی بد قسمتی سمجھی جا رہی ہے کہ اتنے اعلیٰ پائے کا لیڈر اپنے گرد مفاد پرست خوشامدیوں کی چالوں کو سمجھ ہی نہ سکا اور اس انجا م سے دو چار ہو گیا جس کا اس نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔
آج بھی یہ لکھتے ہوئے حیران ہو جاتا ہوں کہ مرحوم جیسا انتہائی ذہین و فطین اور عالمی سطح کا تسلیم شدہ لیڈر اتنا بھی نہ سمجھ سکا کہ دھاندلی کے الزامات کو تسلیم کرتے ہوئے اگر دوبار انتخابات کرا نے کی صورت میں 9 جماعتوں پر مشتمل قومی اتحاد کی حکومت بن بھی جاتی تو ان کا سب سے پہلا جھگڑا وزیر اعظم کے عہدے پر ہوتا۔ باقی کی کسر صوبائی وزرائے اعلیٰ کے بعد وفاقی وزارتوں اور ان کے محکمہ جات کی تقسیم کے دوران ہی نکل جاتی۔ ان کی
جوتیوں میں دال بٹنا تھی لیکن تیسری دنیا کا لیڈر اور قائد عوام کے لقب کا مہلک نشہ چٹانے والوں نے انہیں سوچنے کی صلاحیت سے ہی محروم کر کے رکھ دیا اور پھر...پانچ جولائی1977ء کی رات مارشل لالگ گیا۔جنرل ضیاالحق نے بطور چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر ملک کی باگ ڈور سنبھال لی۔تب بھی پیپلز پارٹی اور بھٹو صاحب کی جانب سے یہ کہتے ہوئے سنا جاتا رہا کہ انہیں فرانس سے ایٹمی پلانٹ لینے کی سزا دی گئی ہے حالانکہ بعد کے حالات نے ثابت کر دیا کہ فرانس نے پاکستان سے کیا گیا یہ معاہدہ امریکہ کے دبائو پر پہلے ہی منسوخ کر دیا تھا۔اب اگر کوئی کہتا ہے کہ امریکہ نے بھٹو کو ایٹمی پروگرام کی سزا دی ہے تو پھر کیا یہ سامنے دیوار پر لکھا ہوا سچ نہیں کہ وہی جنرل ضیاالحق جس نے بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد انہیں احمد رضا قصوری کے باپ نواب محمد احمد خان کے قتل کے جرم میں پھانسی دی‘پاکستان کو ایک زبردست ایٹمی قوت بنا دیا جس پر آج ہر پاکستانی کا سر فخر سے بلند ہے۔آج جب مسلم لیگ نواز کے قائد اور وزیر اعظم نواز شریف کو پاناما لیکس، جے آئی ٹی کی ناقابل تردید شواہد کے ساتھ سپریم کورٹ میں دائر مقدمے کا سامنا ہے تو وزیر اعظم سمیت ان کے بھائی اور تمام وفاقی اور صوبائی وزراء کی جانب سے ایک ہی رٹ لگائی جا رہی ہے کہ'' ہمیں سی پیک کی سزا دی جا رہی ہے۔بین الاقوامی سازش کے تحت عمران خان سی پیک کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ ملک ترقی نہ کرے ملک میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ نہ ہو وغیرہ وغیرہ۔اور شاہد خان عباسی کہتے ہیں کہ جو شخص ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالتا ہے
تو وہ در اصل ملک کے خلاف سازش کرتا ہے۔۔۔عباسی صاحب شائد بھول چکے ہوں گے اکتوبر1993 میں پی پی پی انتخابات جیت کر نومبر میں حکومت بناتی ہے تو صرف تین ماہ بعد فروری میں مسلم لیگ نواز ان کے خلاف'' تحریک نجات‘‘ کے نام سے ملک بھر میں آئے روز کی ہڑتالیں اور ایک شہر سے دوسرے شہر تک لمبے لمبے احتجاج کرتے ہوئے کئی کئی گھنٹے ٹریفک جام کر دیتی ہے تو عباسی صاحب کیا یہ بھی کوئی بین الاقوامی سازش تھی ؟۔
سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا چودہ اگست کو یوم آزادی کی تقریب کے موقع پر عوامی جمہوریہ چین سمیت تمام سفارت کاروں کی موجو دگی میں کیا گیا یہ عہد یاد کریں '' فوج سی پیک کی مکمل گارنٹی دیتے ہوئے اس کے ایک ایک مرحلے کی کامیابی کیلئے سینہ سپر رہے گی ‘‘۔اور یہی بات موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دو روز قبل کوئٹہ گیریژن میں فوجی جوانوں اور افسروں سے خطاب کرتے ہوئے کہی کہ سی پیک کی تکمیل اور کامیابی کیلئے فوج ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گی!!۔ ہاں ہم تسلیم کرتے ہیں کہ اس ملک کے ''دو معزز ا دارے‘‘ آپ کے خلاف سازش کر تے ہوئے سی پیک میں آپ کی کرپشن کی ایک ایک سازش ناکام بنا رہے ہیں۔
یکم جولائی سے اب تک بلوچستان میں دو سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس عہدے کے افسران سمیت بارہ کے قریب انسپکٹر اور جوان دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہو چکے ہیں لیکن ان پندرہ دنوں میں وزیر اعظم پاکستان اپنی بے پناہ ذاتی مصروفیات کی وجہ سے ایک لمحے کیلئے بھی بلوچستان نہیں جا سکے۔ بلوچستان کے عوام سے اظہار یکجہتی کا یہ فریضہ بھی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ہی ادا کرنا پڑا انہوں نے بلوچستان پہنچ کر ذمہ داروں سے جواب طلبی کرتے ہوئے بلوچستان کے عوام کو پیغام دیا کہ ان دہشت گردوں اور ان کے سر پرستوں کا ہم سب مل کر مقابلہ کرتے ہوئے انہیں شکست فاش دیں گے۔
وزیر اعظم اس قدر بے خبر تو نہیں ہو سکتے کہ انہیں پتہ ہی نہ ہو کہ چینی حکومت سی پیک کے حساس معاملات پر اب صرف جی ایچ کیو سے ہی شیئر کر رہی ہے۔ کیونکہ وہ سمجھتی ہے کہ ہماری پیپلز لبریشن آرمی کی طرح پاکستانی فوج بھی اپنے وطن اور اس کے مفادات کی حفاظت کیلئے سب سے با اعتماد ہے اور گوادر سی پورٹ سمیت گلگت بلتستان کی راہ میں آنے والا سی پیک کا ہر پراجیکٹ پاکستانی فوج اپنے خون سے سینچے گی۔مسلم لیگ نواز کی توپیں سازشوں کے راگ الاپتے ہوئے کبھی جوڈیشری تو کبھی غیر ظاہری لوگوں کی جانب گولے داغ رہی ہیں۔ ان کے اشارے اگر عام آدمی کی سمجھ میں آ رہے ہیں تو کیا وہ ان دونوں اداروں کی سمجھ میں نہیں آ رہے؟۔ حضور والاآپ سے کس نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ میں اپنی صفائی ثابت کرنے کیلئے قطری شہزادے کا خط پیش کریں؟۔سازش تو اس ملک کے خلاف عمران خان نہیں بلکہ َ آپ کر رہے ہیں۔کیا آپ اس سچائی سے انکار کر سکیں گے کہ ہل میٹل کیلئے کئی ملین ڈالرز کے سودے'' بھارت کی ایک مشہور صنعتی شخصیت‘‘ سے آپ ہی کرتے رہے اور اس سلسلے میں FZE کارپوریشن جبل علی میں بطور مارکیٹنگ مینیجر معاونت کرتے رہے ؟یاد رکھئے گا ۔ایٹمی پروگرام ہو یا سی پیک ان سب کی محافظ افواج پاکستان اور اس ملک کے عوام ہیں آپ نہیں۔!!