سپریم کورٹ کا فیصلہ سب کے لئے
قابل قبول ہونا چاہیے : نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''سپریم کورٹ کا فیصلہ سب کے لئے قابل قبول ہونا چاہیے‘‘ اور ان سب میں ہمارے کارکن بطور خاص شامل ہیں جن کی سربراہی رانا ثناء صاحب کے سپرد ہے اور وہ اس بارے اپنے خیالات عالیہ کا اظہار کرتے رہتے ہیں‘ اور اگر یہ فیصلہ کارکن ہی تسلیم نہیں کرتے تو خاکسار کے لئے اپنے جانثار کارکنوں کو نظرانداز کر کے یہ فیصلہ کس طرح قابل قبول ہو سکتا ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''کبھی کرپشن یا غلط کام کیا ہو تو احتساب کے لئے تیار ہوں‘‘ اول تو اس کی نوبت ہی نہیں آئے گی کیونکہ جو کارروائی ہو رہی ہے‘ اُسی میں سارا کام تمام ہو جائے گا‘ تاہم کرپشن بجائے خود ایک کاروبار ہے کیونکہ کِک بیک اور کمیشن کا حصول کوئی آسان کام نہیں ہے اور اس میں خون پسینہ ایک کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''سعودیہ قطر تنازع کے حل کے لیے مخلصانہ کردار ادا کروں گا‘‘ بشرطیکہ میرا چھابہ ہی نہ اُلٹا دیا گیا‘ اگرچہ قطری شہزادے نے میرے ساتھ کوئی اچھا سلوک نہیں کیا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں رکن قومی اسمبلی اعجاز الحق سے گفتگو کر رہے تھے۔
ہمارے دور میں کرپشن کا کوئی
سکینڈل سامنے نہیں آیا : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''ہمارے دور میں کرپشن کا کوئی سکینڈل سامنے نہیں آیا‘‘ کیونکہ جو کچھ آئے روز سامنے آتا رہا وہ سکینڈل نہیں بلکہ حقائق تھے اور صرف وفاق کی حد تک تھے جن کا خمیازہ بھائی صاحب بھگت رہے ہیں حالانکہ انہیں پہلی فرصت میں اپنے جانشین کا اعلان کرنا چاہیے لیکن افسوس کہ اس حوالہ سے خاکسار کا نام ہی نہیں لیا جا رہا اور اس طرح وہ خود ہی بادشاہت کے خاتمے کے درپے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خاں کو احتساب زیب نہیں دیتا‘‘ بلکہ ساری باتیں ماشاء اللہ ہمیں ہی زیب دیتی ہیں بلکہ ہمارا طُرۂ امتیاز بن چکی ہیں‘ جلنے والے جلا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خاں کی ہر صبح جھوٹ سے شروع ہوتی ہے‘‘ جبکہ اس سلسلے میں ہمارے ہاں دن رات کی کوئی تمیز نہیں ہے اور یہ معاملہ چوبیس گھنٹے جاری رہتا ہے کیونکہ عوام کی خدمت کی طرح اس میں بھی دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز منتخب نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
وزیراعظم پر اثاثے بنانے کے لئے
کسی خوردبرد کا الزام نہیں : مریم اورنگزیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم پر اثاثے بنانے کے لئے کسی خوردبرد کا الزام نہیں‘‘ کیونکہ کک بیک اور کمیشن وغیرہ کسی خوردبرد کے ضمن میں نہیں آتے جو ظاہر ہے کہ سارے سودے بیرونی ملکوں سے ہوتے ہیں اور ساری نیک کمائی وہیں کے بینکوں میں جمع ہو جاتی ہے جس کے اکائونٹ وہیں کھلے ہوتے ہیں اس لئے کسی خوردبرد کا کوئی سوال پیدا ہی نہیں ہوتا‘ نہ خورد کا اور نہ برد کا۔ انہوں نے کہا کہ ''مخبر کے ذریعے وزیراعظم کے خلاف جعلی کیس بنایا گیا‘‘ اور جو وزیراعظم کے اپنے عزیزوں ہی میں سے ایک تھا اس لیے اس کے خلاف کوئی ایکشن بھی نہیں لیا جا رہا کیونکہ اس کا یہ معاملہ اللہ میاں پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ وہ اس کی توپوں میں کیڑے ڈال دے اور جب وہاں سے فارغ ہو جائیں تو یہی کیڑے جے آئی ٹی کی توپوں میں ڈال دے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا کے ساتھ معمول کی گفتگو میں مصروف تھیں۔
کسی عہدے کا اُمیدوار نہیں‘ وزیراعظم
کی قیادت میں متحد ہیں : احسن اقبال
وزیر برائے منصوبہ بندی چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''کسی عہدے کا اُمیدوار نہیں‘ وزیراعظم کی قیادت میں متحد ہیں‘‘ کیونکہ ابتداء میں کافی دنوں تک اس سلسلے میں میرا نام بھی لیا جاتا رہا جس کے بعد سب کو سانپ ہی سونگھ گیا جن میں آستین کے سانپ بھی شامل تھے اور یہ ہماری حکومت ہی کی کوتاہی ہی تھی کہ ہم نے سانپوں کے قلع قمع پر کوئی توجہ نہیں دی‘ اگرچہ میری کمر میں بھی چوہدری نثار کی طرح کافی تکلیف تھی جس کے لئے کوشش کر رہا ہوں کہ اس ڈاکٹر یا حکیم کا سراغ مل جائے جس سے چوہدری نثار صاحب علاج کروا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''کرپٹ لوگوں پر ہاتھ ڈالتے تو قانون سازی نہیں ہو سکتی تھی‘‘ تاہم اب کہیں جا کر سپریم کورٹ نے یہ ہاتھ ڈالا ہے تو قانون سازی کی بھی کچھ اُمید ہونے لگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''میں جہاں ہوں‘ خوش ہوں‘‘ اور یہ خوشی بھی چند روزہ ہی لگتی ہے کیونکہ جب جھاڑو پھرے گا تو مکمل صفائی ہو جائے گی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
جے آئی ٹی رپورٹ طاہر القادری نے مرتب کی : کیپٹن (ر) صفدر
وزیراعظم کے داماد اور رکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا ہے کہ ''جے آئی ٹی کی رپورٹ طاہر القادری نے مرتب کی‘ بلکہ وہ تو مجھے کہہ رہے تھے لیکن میں نے کہہ دیا کہ میں مجاہدین کا جتھہ تیار کرنے میں بری طرح مصروف ہوں‘ آپ اس سلسلے میں طاہر القادری صاحب کی خدمات حاصل کریں جس سے انہوں نے اتفاق کیا اور اس مفید مشورے پر میرا شکریہ بھی ادا کیا بلکہ طاہر القادری نے بھی اس عزت افزائی پر میرا شکریہ ادا کیا اور اس طرح میں نے ایک تیر سے دو شکار کر لئے کہ آخر میاں نوازشریف کا شاگرد ہوں کہ انہوں نے وزارت عظمیٰ کے جملہ امیدواروں کو کس طرح کھڈے لائن لگایا ہے لیکن تشویشناک بات یہ ہے کہ اس ضمن میں میرا نام لے کر بھی اب خاموشی اختیار کر لی گئی ہے اور ہو سکتا ہے کہ اپنے خالو کی طرح وزیراعظم کو میرا بھی نام یاد نہ رہا ہو۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
شور تھا جس کا بہت وہ انقلاب آیا نہیں
پختگی دیکھو‘ اُنہیں پھر بھی حجاب آیا نہیں