تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     27-07-2017

سُرخیاں‘ متن‘ بولی اور کافی

بھارت نے سارک تنظیم کو
نقصان پہنچایا: نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''بھارت نے سارک تنظیم کو نقصان پہنچایا‘‘ جبکہ خاکسار کے ہاتھوں پاکستان کو سخت نقصان پہنچا جس کا مجھے بہت افسوس ہے‘ تاہم اتنے بڑے ملک کو چند کھرب کے نقصان سے کیا فرق پڑ سکتا ہے‘ تاہم امید ہے کہ مودی صاحب اس بیان سے ناراض نہیں ہوں گے اور کشمیر میں ہونے والے مظالم پر میری مسلسل خاموشی کو ہی غنیمت سمجھیں گے حالانکہ میں خود بھی کشمیری ہوں اور کشمیریوں پر مظالم ہوتے نہیں دیکھ سکتا اور مُنہ دوسری طرف پھیر لیتا ہوں اور اُس وقت تک مُنہ پھیرے رکھوں گا جب تک مظالم کا یہ سلسلہ بند نہیں ہوتا چنانچہ میں نے مودی صاحب سے کئی بار کہا بھی ہے کہ یہ کام بھی جاری رکھیں لیکن کچھ توجہ دوسرے کاموں پر بھی دیں جس کا انہوں نے مجھے یقین دلایا ہے کہ ویسے بھی یاروں دوستوں کی بات پر یقین کرنا ہی چاہیے ورنہ دوستی کیا ہوتی‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز مالے میں اپنے اعزاز میں ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
جنرل محمود کے سامنے نوازشریف کو
دھوکہ نہ دینے کا عہد کیا تھا : چوہدری نثار
وزیر داخلہ چوہدری نثار احمد خان نے کہا ہے کہ ''میں نے جنرل محمود کے سامنے نوازشریف کو دھوکہ نہ دینے کا عہد کیا تھا‘‘ اور اس عہد کو اب تک نبھا رہا ہوں اسی لئے ہر روز پریس کانفرنس کرنے کا اعلان کرتا ہوں اور کسی نہ کسی بہانے ملتوی کر دیتا ہوں اور میرا خیال ہے کہ فیروزپور روڈ پر دھماکہ اسی وجہ سے ہوا تھا اور میرا دھماکہ ملتوی کر دیا گیا تھا کیونکہ ملک ایک روز ایک سے زیادہ دھماکوں کا متحمل نہیں ہو سکتا اس لئے یوں سمجھئے کہ وہ مذکورہ پریس کانفرنس تقریباً ہمیشہ کے لئے ہی ملتوی ہو گئی ہے بشرطیکہ میرے جذبات کو دوبارہ ٹھیس نہ پہنچائی گئی اور دو تین وزراء کی طرف سے میرے خلاف سازشیں بند نہ کی گئیں جبکہ وزیراعظم بننے کا جو تھوڑا بہت امکان تھا اب وہ بھی باقی رہتا نظر نہیں آ رہا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
پانچ ججوں اور جے آئی ٹی کو خریدنے کی کوشش کی گئی : شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''پانچ ججوں اور جے آئی ٹی کو خریدنے کی کوشش کی گئی‘‘ جس کے لئے سب سے پہلے تو میری خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی گئی اور بھاری معاوضے کی بھی پیشکش کی گئی تھی لیکن کافی غوروخوض کے بعد میں نے معذرت کر دی تھی کیونکہ حکومت کا کوئی اعتبار نہیں ہے اور شہدا کے وارثان کو دیئے گئے امدادی چیک بھی بائونس ہو گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''عدالت پانامہ کیس کا فیصلہ جلد از جلد کرے‘‘ کیونکہ حکومت ابھی میری طرف سے مکمل مایوس نہیں ہوئی اور اس سلسلے میں اپنا دبائو بڑھا بھی سکتی ہے ؎ پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ''ایسا نہ ہو کہیں اور دھماکہ ہو جائے‘‘ کیونکہ میں ہر روز دھماکوں کو نہیں روک سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ''پاناما لیکس میں معاونت کرنے والے افسروں کو تحفظ فراہم کیا جائے‘‘ اور خاکسار کا بھی خیال رکھا جائے‘ آپ اگلے روز خواجہ آصف کے بیان پر اپنا ردعمل دے رہے تھے۔
نوازشریف کے خلاف فیصلہ ہوتا 
نظر نہیں آ رہا : رانا ثناء اللہ
وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کے خلاف فیصلہ ہوتا نظر نہیں آتا‘‘ جس پر سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ اس طرح میری اور کیپٹن صفدر کی ساری تیاریوں پر پانی پھر جائے گا۔ اگرچہ حکومت نے فیصلے کے خلاف احتجاج نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ہمارے جذبات کا کوئی خیال نہیں رکھا لیکن وقت آنے پر حکومت اپنا پینترہ بدل بھی سکتی ہے اور اسے خاکسار کی ضرورت پڑ بھی سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عدالتی فیصلے قرآن و حدیث نہیں‘ ان پر رائے زنی کی جا سکتی ہے‘‘ بلکہ قبل ازوقت بھی رائے زنی کی جا سکتی ہے جیسا کہ ہم کرتے چلے جا رہے ہیں اور ان کا کوئی اثر بھی ہوتا نظر نہیں آ رہا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ساری قوم ہی بے حس واقع ہوئی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘اب ملتان سے رفعت ناہید کی بھیجی ہوئی یہ بولی :
کوئی کالاِ تل ماہیا
دل اُتے دل رکھ کے
اُتوں ٹھوک دے کلِ ماہیا
کافی
دل ناہیں آونے ساہ پرا ہونے ؍ تن گھروا سا گھڑی دی گھڑی؍ سُک چلے آساں دے عطر سہانے؍ طاق تے شیشی رہی دھری دی دھری؍ اج تیک رُسڑے مناونانہ آیا ؍ رہ جاں نہ چندری لڑی دی لڑی ؍ تانے بانے دلاں دے اُدھڑے ؍ نجر نجر نال اڑی دی اڑی ؍ لاج وی لاہی نموج وی لاہی ؍ ملن لگن سر چڑھی دی چڑھی ؍ پرنیوں دلاں دے دلاں وچ ہوئے ؍ ویہڑے وچ جنج رہی کھڑی دی کھڑی ؍ پھُل جھڑ ہویا اے نہ جگیاں شا لاں ؍ تِرتِر تکدیاں کھڑی دی کھڑی ؍ اک اک کریاں سبھو نیں گواچے ؍ موتی بناں دور ہتھ پھڑی دی پھڑی؍ اج دی گھڑولی پوٹا ورتوں دا پانی؍ کل کلسی رہنی بھری دی بھری۔ (مانُو جاوید)
آج کا مقطع
ظفرؔ کی خاک میں تھی کس کی حسرتِ تعمیر
خیال و خواب میں کس نے یہ گھر بنایا تھا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved