پاناما فیصلے پر شرمندگی نہیں‘ سر فخر سے بلند ہے : نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''پاناما فیصلے پر شرمندگی نہیں‘ سر فخر سے بلند ہے‘‘ اور دُعا ہے کہ باقی خواتین و حضرات کے ساتھ بھی یہی سلوک ہو تاکہ وہ بھی اپنے سرفخر سے بلند کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ''مجھ پر کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں ہوا‘‘ جبکہ کرپشن کا کوئی الزام بھی ثابت ہونے کے لئے نہیں ہوتا اور جو صرف ریفرنسوں میں ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''میری نااہلی کی وجہ کسی کو بھی سمجھ میں نہیں آ رہی‘‘ حتیٰ کہ مجھے بھی‘ جبکہ ایسی پیچیدہ وجہ بتانے کی ضرورت ہی نہیں تھی اور کرپشن چونکہ نظر نہیں آ رہی تھی‘ اللہ میاں کو بھی کسی نے نہیں دیکھا‘ وہ بھی اپنی قدرتوں ہی سے پہچانے جاتے ہیں جبکہ ہماری قدرتیں بھی ساری دُنیا کو نظر آ رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم تو مسافر تھے‘ مسافروں کو تو جانا ہی ہوتا ہے‘‘ چنانچہ ہمیں اپنی منزل مقصود پر پہنچا دیا گیا ہے‘ اگرچہ ہماری اصل منزل تو وہ ہے جس کا ذکر عمران خان اور شیخ رشید کیا کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز مری پہنچنے پر لوگوں سے باتیں کر رہے تھے اور ہیں جی؟ بھی کہتے چلے جا رہے تھے۔
نئے وزیراعظم بلوچوں اور پختونوں کی مایوسی ختم کریں : اسفندیار ولی
اے این پی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی نے کہا ہے کہ ''نئے وزیراعظم بلوچوں اور پختونوں کی مایوسی ختم کریں‘‘ کیونکہ سابق وزیراعظم کی پھیلائی ہوئی مایوسی کو نئے وزیراعظم ہی ختم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''بدقسمتی سے آج تک کوئی بھی وزیراعظم اپنی میعاد پوری نہیں کر سکا‘‘ تاہم میاں نوازشریف کے معاملے میں ایسا نہیں ہے کیونکہ ان کی برطرفی میں زیادہ کردار ان کے تکبر نے ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں 62-63 کا کوئی ابہام نہیں ہے جس کا بیڑہ جنرل ضیاء الحق نے غرق کیا‘‘ حالانکہ دراصل یہی کام وہ میاں نوازشریف کے مُنہ کو اقتدار کا خون لگا کر گئے تھے جس سے کرپشن کی نئی نئی روایات قائم ہوئیں اور یہ تابندہ روایات اب تک قائم ہیں جن کا توڑ اب تک کوئی نہیں کر سکا تھا‘ اب کہیں جا کر سپریم کورٹ کو کچھ توفیق حاصل ہوئی ہے۔ آپ اگلے روز چارسدہ میں کارکنوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
نوازشریف کے خلاف فیصلے سے جمہوریت
کو کوئی خطرہ نہیں : بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کے خلاف فیصلے سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں‘‘ بلکہ اصل خطرہ زرداری صاحب کو ہے جن کے مقدمات بھی کھلنے والے ہیں اور اسی لیے ان کی بیرونِ ملک قیام بھی طوالت اختیار کر گئی ہے جبکہ ان کے معصوم فرنٹ مینوں پر بھی عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمارا نعرہ گو نواز گو کامیاب ہو گیا‘‘ اگرچہ یہ عمران خاں کی ایجاد تھی‘ تاہم ایسے کام صدقہ جاریہ ہی کی ذیل میں آتے ہیں جن سے ہر کوئی استفادہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم کام اور باقی سب باتیں کرتے ہیں‘‘ اور اس کام کا جلوہ سابقہ حکومت میں دکھا دیا گیا تھا اور والد صاحب کے علاوہ دیگر جملہ معززین بھی اس کارخیر میں بھرپور حصہ ڈال رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف اور عمران خاں اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار ہیں‘‘ جبکہ ہمیں اسٹیبلشمنٹ ویسے ہی گھاس نہیں ڈالتی۔ آپ اگلے روز لاڑکانہ میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
نون لیگ مخالفین کو عبرتناک شکست دے گی : برجیس طاہر
سابق وفاقی وزیر اور نواز لیگ کے رہنما چوہدری برجیس طاہر نے کہا ہے کہ ''نواز لیگ مخالفین کو عبرتناک شکست دے گی‘‘ کیونکہ اہل ہُنر کا مقابلہ کون کر سکتا ہے جبکہ ہُنرمندی کے جملہ سازو سامان حسب سابق مصروف کار ہونگے البتہ میاں شہبازشریف اور شاہد خاقان عباسی ایل این جی کوٹے اور شہبازشریف حدیبیہ پیپلر ملز میں تمغہ الزام سے سرفراز ہونے والے ہیں اور یہ مسئلہ پورے زور و شور سے اُٹھایا جائے گا جبکہ ماڈل ٹائون رپورٹ بھی ان کے گلے پڑنے والی ہے‘ نیز جعلی پولیس مقابلوں کے کئی کیس بھی سردخانے کی زینت بنائے جا چکے ہیں اور جو کھُل بھی سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ ''شہبازشریف نوازشریف کے وژن کی تکمیل کے لئے کردار ادا کریں گے‘‘ اگرچہ اپنے وژن کو نوازشریف پہلے ہی عملی طور پر پورا کر چکے تھے جس کی کوئی مثال پیش نہیں کی جا سکتی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب ممتاز نظم گو اقتدار جاوید کی یہ تازہ نظم :
خورد رو
یہ رُو یہ خورد رد ؍ حوسینۂ زمیں میں بھرتی جا رہی ہے سنسناہٹیں؍ اُبھارتی ہے دل کی دھڑکنوں میں آہٹیں؍لکیر ہے جو کوئی کھینچتا چلا گیا ہے ؍ رویہ خورد رو کہ راہ ہے چمک بھری ؍ جو جھلملا اُٹھی ہے‘ اپنے آپ ؍ جو پہاڑ اک شکوہ خاص سے کھڑا ہوا تھا ؍ مدتِ مدید سے ؍ کھنچا پڑا ہے درد سے ؍ تنائو ہے ؍ جو ہو رہا ہے دم بہ دم شدید ؍ایک رو مہین سی تھی‘ چل رہی ہے ؍ جو پہاڑ تھا کھڑا ہوا شکوہ سے ؍ گرفت میں ہے ؍ کس طرح کی یہ گرفت ہے ؍ کہ سارا درد سارا صبر ؍ جمع ہو گیا ہے اک مقام پر ؍ واردات ذی نفس کو توڑ دے ؍ پہاڑ تک کو ذی نفس سے جوڑ دے ؍ نیوگ ہے کہ سلسلہ فیض ہے ؍ کہ وقت فصد ہے ؍ کہ ایک سے انیک ہونے کی گھڑی ہے ؍ ہو رہا ہے خود سے کوئی اک کنارہ کش ؍ اک اور رنگ روپ کی ہے موج موج تہہ نشیں ؍ مہین سی لکیر آب گرم کی؍ لرز رہی ہے اک دراڑ سے ؍ دراڑ گرم سی دراڑ اپنی اصل میں ؍ عظیم ہے پہاڑ سے ؍ اُتر رہے ہیں پنچھیوں کے غول ؍ جس جگہ بنے گا چشمۂ حیات ؍ باوضو کی ہچکیوں کے درمیان میں وقوف ہے ؍ کہ شاہ بادشاہ کی مُراد ہے ؍ یہ چوٹ ہے ؍ جو پھوٹتی چلی گئی ہے اک درون سے ؍ کہ آتشیں مواد ہے !!
آج کا مطلع
تماشائی بھی تھے حاضر‘ تماشا ہونے والا تھا
کسی کو بھی نہ تھی‘ پکّی خبر کیا ہونے والا تھا