تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     07-08-2017

سُرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

میں خاموش ہوں لیکن ہمیشہ خاموش نہیں رہوں گا : نوازشریف
سابق اور نااہل وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا کہ ''میں خاموش ہوں لیکن ہمیشہ خاموش نہیں رہوں گا‘‘ اور سب کچھ بتانا پڑے گا کیونکہ اصل تفتیش تو سزا ہونے کے بعد شروع ہو گی اور ساری نیک کمائی کی نشاندہی کرنی پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ ''یہ پہلا کیس ہے جس میں کرپشن نہ کرنے پر سزا دی گئی‘‘ اسی لیے میں نے کرپشن نہ کرنے کا اصول ہی مسترد کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ پہلا موقع ہے کہ ہمارے باپ دادا کی کمپنیوں کی تحقیقات کی گئی ہیں‘‘ اگرچہ سارا کام شروع ہی وہیں سے ہوا تھا جو کہ ماشاء اللہ آغاز ہی بریف کیس سے ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''میں نے کبھی غبن کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی‘‘ کیونکہ کمیشن اور کک بیکس کی موجودگی میں غبن جیسی چھچھوری حرکت کی کیا ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اس سے بڑا مذاق اور کیا ہو سکتا ہے‘‘ حالانکہ ہمارا مذاق ریفرنسز کے فیصلوں کے ذریعے بھی اڑایا جانے والا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''میثاق جمہوریت کو بہتر کرنے کیلئے تیار ہوں‘‘ کیونکہ جب سے دونوں بڑی پارٹیوں نے میثاق جمہوریت کو نظرانداز کر کے ایک دوسری کا خیال چھوڑا ہے‘ مصیبتیں نازل ہونا شروع ہو گئی ہیں‘ اس لیے زرداری صاحب کو اپنے رویّے پر غور کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے ''پاکستان کیلئے اچھا نہیں‘‘ کیونکہ اگر میرے لیے اچھا نہیں تو پاکستان کیلئے اچھا کیسے ہو سکتا ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''بہت کچھ سمجھتا ہوں‘‘ کیونکہ میں نے باتوں کو واقعی سمجھنا شروع کر دیا ہے۔ آپ اگلے روز پنجاب ہائوس میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
ملک کی ترقی کے سوا کوئی ایجنڈا نہیں ہے : شہبازشریف 
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''ملک کی ترقی کے سوا کوئی ایجنڈا نہیں‘‘ کیونکہ اسی ترقی میں اپنی بھی ترقی پوشیدہ ہے جو بڑے بڑے ترقیاتی منصوبوں ہی کی مرہون منت ہے‘ اس لئے کسی علیحدہ ایجنڈے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہر سازش کا مقابلہ کریں گے‘‘ جیسا کہ پاناما کیس والی سازش کا مقابلہ کیا ہے اور بھائی صاحب اس میں سرخرو ہو کر نکلے ہیں اور فی الحال نکلے ہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ترقی کے وہ اہداف حاصل کئے جن کی مثال نہیں ملتی‘‘ جس میں اثاثوں کی ترقی بطور خاص شامل ہے جو کہ ابھی صرف بھائی صاحب ہی کے ظاہر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف کی قیادت میں حکومت نے عوام کی بھلائی کے لئے بے پناہ کام کیا‘‘ اور اُنہیں اپنے پائوں پر کھڑا ہونا سکھایا جس سے اب وہ علاج معالجہ اور تعلیم وغیرہ کی سہولتوں سے بے نیاز ہو چکے ہیں اور پینے کے پانی کی بھی پروا نہیں کرتے بلکہ گٹر ملے پانی کے اس قدر عادی ہو گئے ہیں کہ صاف پانی سے انہیں ویسے بھی بدہضمی ہونے لگتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
فوجی آمروں کو رونے والا اب کوئی نہیں : سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''فوجی آمروں کو رونے والا اب کوئی نہیں‘‘ ماسوائے جنرل ضیاء الحق کے‘ جن کی قبر پر نوازشریف رو رو کر اُس کا مشن مکمل کرنے کا عہد کیا کرتے تھے چنانچہ ضیا الحق کی پالیسیاں اب تک چل رہی ہیں‘ اگرچہ اُن کی قبر میں صرف اُن کی عینک اور نقلی دانتوں کا ڈینچر ہی دفن تھا‘ اور اگر وہ سارے کے سارے دفن ہوتے تو میاں صاحب کی رو رو کر خدا جانے کیا حالت ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ ''ڈکٹیٹر قوم کو مُکے دکھاتے اور بیرونی آقائوں کے تلوے چاٹتے رہے‘‘ جبکہ نوازشریف مُکے دکھانے میں نہیں بلکہ مُکے مارنے میں یقین رکھتے ہیں اور اُنکے ہاتھوں غربت اور بیروزگاری کے مُکے کھا کھا کر قوم کا یہ حال ہو گیا ہے کہ اب اُنکی شکلیں ہی نہیں پہچانی جاتیں۔ انہوں نے کہا کہ ''مشرف احتساب سے کبھی نہیں بچ سکتے‘‘ اگرچہ فی الحال تو ہمیں ہی اپنے احتساب کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک ٹویٹ کے ذریعے مخاطب تھے۔
لوگ نوازشریف کی گاڑی کو چُوم چُوم کر روتے رہے : مریم نواز
سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''لوگ نوازشریف کی گاڑی کو چُوم چُوم کر روتے رہے‘‘ حالانکہ اُنہیں اپنے آنسو سنبھال کر رکھنے چاہئیں کیونکہ اُن کا اصل رونا تو ریفرنسوں کے فیصلوں کے بعد شروع ہو گا جبکہ عوام رونے سے بھی بچ سکتے تھے اگر پارٹی کے سینئر لوگوں کو پس پشت ڈال کر نئے اور جونیئر لوگوں کو آگے نہ کیا جاتا جو زیادہ تر دوسری پارٹیوں سے آئے ہوئے تھے جس سے ساری خرابی پیدا ہوئی اور سابق وزیراعظم کو غلط سلط مشورے دیئے جاتے رہے جس کا نتیجہ ہم سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''لوگ شیر آیا شیر آیا کے نعرے بھی لگاتے رہے‘‘ کہ اُن بیچاروں کو شاید پتا ہی نہیں تھا کہ شیر کے سارے دانت تو نکال دیئے گئے ہیں اور اب تو اُن سے بڑھک بھی نہیں ماری جاتی اور وہ صرف کاغذی شیر ہو کر رہ گئے ہیں جو کہ کاغذ کا نہایت غلط استعمال ہے۔ آپ اگلے روز حسب معمول ایک ٹویٹ کے ذریعے پیغام نشر کر رہی تھیں۔
2018ء میں میرا پہلا اور عمران خان کا
آخری الیکشن ہو گا : بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''2018ء میں میرا پہلا اور عمران کا آخری الیکشن ہو گا‘‘ البتہ والد صاحب کے بارے کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ اس وقت کہاں ہوں گے جبکہ زیادہ امکان یہی ہے کہ وہ وہیں ہونگے جہاں تایا جان نوازشریف ہوں گے اور ہم اُن کی ملاقات کیلئے جایا کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ''اصغر خان کیس اور بھٹو ریفرنس اہم ترین کیسز ہیں‘‘ جبکہ دشمن ہمارے بزرگوں پر ہی نظریں گاڑے ہوئے ہیں حالانکہ ان معصوموں نے اُن کا کیا بگاڑا ہے اور اپنے خون پسینے کی کمائی ہی پر اکتفاء کئے ہوئے ہیں حتیٰ کہ ان میں خون پسینے کی بہت کمی واقع ہو گئی ہے جس کی تلافی کرنے کی بجائے اُلٹا اُنہیں مزید پریشان کیا جا رہا ہے۔آپ اگلے روز چترال میں ایک اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
سب سمجھتے ہیں کہ جس سے ملتا جُلتا رنگ ہے
لاکھ تُو کہتا پھرے میرا تو اپنا رنگ ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved