جہلم کے بہنو اور بھائیو! سگے اور سوتیلے سبھی بھائیو۔ میں آپ کے ساتھ ملاقات کے لیے یہاں آیا ہوں۔ اُمید ہے کہ چند ماہ بعد آپ بھی میری ملاقات کے لیے آیا کریں گے‘ اور مجھے اُمید ہے کہ خالی ہاتھ نہیں بلکہ کچھ کھانے پینے کی چیزیں بھی ساتھ لایا کریں گے اور آپ کو میری پسندیدہ چیزوں کا علم بھی ہے جن میں ہریسہ‘ پائے اور روغن جوش بطور خاص شامل ہیں۔ میں یہ بھی عرض کروں کہ یہ مجھے نااہل نہیں کیا گیا بلکہ بیس کروڑ عوام کو نااہل کیا گیا ہے جن میں آپ بھی شامل ہیں اور میں یہ دیکھنے کے لیے آیا ہوں کہ نااہل ہو کر آپ کی بدلی ہوئی شکلیں کیسی لگتی ہیں۔ جب میں نے اقتدار سنبھالا تو مُلک اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا۔ بجلی کی دس دس گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی تھی جو اب کم ہو کر صرف 9 گھنٹے رہ گئی ہے کیونکہ ویسے بھی بجلی اور لوڈشیڈنگ کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ ملک میں امن نہیں تھا جو اب الحمد للہ واپس آ گیا ہے اور الحمد للہ کا لفظ میں نے ڈرتے ڈرتے ہی استعمال کیا ہے کیونکہ برخوردار حسین نواز کے اسی لفظ نے ہمارے لیے یہ ساری مشکلات پیدا کی ہیں۔ میں نے بھی اللہ کے فضل سے سارا کچھ اُنہی دونوں بھائیوں پر ڈال دیا ہے۔ مجھے اب نشانہ اس لیے بنایا گیا ہے کہ ایٹمی دھماکے کے بٹن پر میرا انگوٹھا تھا حالانکہ میرا انگوٹھا فوج نے زبردستی پکڑ کر بٹن پر رکھ دیا تھا اور میری تو ٹانگیں بھی کانپ رہی تھیں جو اب بھی کانپتی رہتی ہیں۔ مجھ سے پہلے بجلی کے کارخانے بند تھے جو میں نے چلا دیئے اور نندی پور جس کی جیتی جاگتی مثال ہے اور وہ اگر بجلی پیدا نہیں کر رہا ہے تو یہ اس کا قصور ہے‘ میرا نہیں۔ میری حکومت کے چلے جانے سے کروڑوں ووٹوں کی توہین ہوئی۔ کیا توہین آپ نے برداشت کر لی ہے؟ اور‘ اگر نہیں کی تو آپ نے کیا کر لیا ہے؟ ہیں جی؟ کیا میں نے کرپشن کی تھی؟ جج بھی کہتے ہیں کہ کرپشن نہیں کی‘ منی لانڈرنگ وغیرہ کی اور بات ہے جس کا ذمہ دار صرف اور صرف اسحاق ڈار ہے۔ کوئی دھبّہ نہیں۔ میرا دامن صاف ہے کیونکہ اسے ہر تیسرے دن ڈرائی کلین کرواتا ہوں۔ مجھے ایک منٹ میں فارغ کر دیا گیا حالانکہ اس پر چند گھنٹے تو ضرور لگنا چاہئیں تھے۔مجھے اقتدار نہیں چاہیے‘ مجھے صرف آپ کی تقدیر بدلنے کا شوق ہے‘ کیونکہ میں اور میرے کم سن بچے اگر اپنی تقدیر بدل سکتے ہیں تو آپ کی کیوں نہیں؟ میں نے اور آپ نے کچھ کرنا ہے بلکہ میں تو کافی کچھ کر چکا ہوں جس کی وجہ سے نااہل بھی ہو چکا ہوں‘ اگرچہ نااہل ہونے کے بعد آپ بھی کیا کر سکتے ہیں۔ آپ ہی بتائیے‘ مجھے نکالنے کی کوئی معقول وجہ تھی؟ اور کیا آپ نے اسے برداشت کر لیا ہے؟ اور اگر نہیں کیا تو یہاں بیٹھے کیا کر رہے ہو؟ ڈکٹیٹر یہاں دس دس سال نکال گئے اور یہاں کسی وزیراعظم کو معیاد پوری نہیں کرنے دی گئی۔ مجھے تین بار نکالا گیا اور اگر آپ کی دعائوں سے چوتھی بار وزیراعظم بن گیا تو لگتا ہے کہ چوتھی بار بھی نکالا جائوں گا کیونکہ یہ کم بخت تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے۔ آخر ان ڈکٹیٹروں کو کون روکے گا؟ اور انہیں آپ روک سکتے ہیں نہ میں۔ بلکہ میں اور آپ مل کر بھی انہیں نہیں روک سکتے کیونکہ ان کے لیے زمین بھی ہم
خود ہی ہموار کرتے ہیں۔ نوجوان مایوس نہ ہوں‘ نوازشریف کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔ اتفاق سے میں نے اپنے لیے دعا نہیں مانگی ورنہ وہ بھی قبول ہو جاتی۔ میں اپنے گھر جا رہا ہوں کیونکہ مجھے گھر بھیجا جا رہا ہے اور خدشہ ہے کہ میرے لیے اسی گھر پر اکتفاء نہیں کیا جائے گا جبکہ میں کہہ چکا ہوں کہ میں جانتا ہوں کہ میرے ساتھ کیا ہونے جا رہا ہے اور ایک یہ مولوی صاحب ہیں جو کینیڈا سے بار بار آ جاتے ہیں اور ماڈل ٹائون واقعہ کا رونا رونے لگتے ہیں حالانکہ انہوں نے ویسے بھی مر جانا تھا کیونکہ اُن کی قسمت میں ہی ایسا لکھا تھا۔ کیا کوئی تقدیر کے لکھے کو ٹال سکتا ہے؟ اور اب انہوں نے ایک اور دھرنے کی دھمکی دی ہے لیکن مجھ پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ میرا گھونٹ تو پہلے ہی بھرا جا چکا ہے‘ اب شہبازشریف جانیں اور اُن کا کام‘ جنہوں نے اپنی بیگم صاحبہ سے میرے خلاف ٹویٹ تو کروا دیا ہے حالانکہ اپنی بیوی کو کون نہیں روک سکتا؟ اب آپ ہی بتائیں کہ کیا ایسے آدمی کو وزارت عظمیٰ دینے کا رِسک لیا جا سکتا ہے؟ جبکہ چوہدری نثار کے ساتھ مل کر وہ پہلے ہی مجھے کافی پریشان کر چکے ہیں۔ موٹرویز بڑی تیزی سے بن رہی ہیں تاکہ آپ لوگ صبح و شام سڑکوں پر ہی رہیں۔ پاکستان اُوپر آ رہا تھا‘ اس کا گلا دبا دیا گیا۔ کیا اس کا حساب لو گے؟ ہمیں سب کچھ بدلنا ہو گا جبکہ مجھے تو زبردستی بدل دیا گیا ہے‘ اب آپ رہ گئے ہیں جو نااہل ہو کر ہی کافی بدل چکے ہیں اب اور کیا بدلیں گے۔ جس کو آپ ووٹ دیں اُسے آپ ہی نکالیں‘ کوئی اور کیسے نکال سکتا ہے؟ یہ سوال آپ کو پوچھنا ہو گا‘ اگر نہ پوچھا تو مجھ سے برا اور کوئی نہ ہو گا۔ مجھے اس لیے نکالا گیا کہ میں نے بیٹے سے تنخواہ کیوں نہیں لی۔ اقامہ اس لیے ضروری تھا کہ میں وہاں کا بھی شہری شمار ہو جائوں اور کسی بھی ملک میں میری نیک کمائی اور اثاثوں کے بارے میں دریافت نہ کیا جا سکے۔ یہ صرف ایک احتیاطی تدبیر تھی لیکن بات کا بتنگڑ بنا دیا گیا۔ جہلم نوازشریف کے ساتھ ہے‘ اگرچہ ایک نااہل شخص کے ساتھ ہونے کے لیے بڑے دل گردے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان سے کوئی پوچھے‘ مجھے نکال کر انہیں کیا ملا؟ کیا میں نے خیانت کی؟ خیانت تو کبھی پکڑی نہیں جاتی۔ انہوں نے کیسے پکڑ لی۔ انہوں نے خود تسلیم کیا ہے کہ نوازشریف نے کرپشن نہیں کی اور چپکے سے کرپشن‘ منی لانڈرنگ‘ جعلسازی وغیرہ کے مقدمے بنا کر نیب کو بھی بھیج دیئے لیکن مجھے اس کی پروا نہیں ہے‘ کیا آپ کو اس کی پروا ہے؟ اگر نہیں تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ آپ نے کیا کرناہے‘ کیا ایسا کرو گے؟ اگر واقعی کرو گے تو مجھے اس کھڑاک کی آواز بھی آنی چاہیے۔ میں 2013ء میں آپ کے پاس جہلم آیا تھا۔ آپ نے مجھے وزیراعظم بنایا لیکن پانچ لوگوں نے مجھے گھر بھیج دیا۔ کیا یہ آپ کی توہین نہیں‘ اگر ہے تو آپ کی طرف سے غیرت کا مظاہرہ کب ہو گا؟ مجھے اس کا انتظار رہے گا‘ السلام علیکم۔
آج کا مطلع
کیا پُوچھ رہے ہو نام اُس کا
بس دیکھتے جائو کام اُس کا