راولپنڈی لیاقت چوک میں بم پروف کنٹینر کے اندر کھڑے ہو کر میاں محمد نواز شریف نے فوج ا ور عدلیہ پر تابڑ توڑ حملے کیے۔ انہوں نے کہا‘‘ اگر میری حکومت ختم نہ کی جاتی تو جس طرح لوڈ شیڈنگ ختم کی ہے اسی طرح ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر دیتا۔ اگر میرے خلاف یہ سازش نہ کی جاتی تو ملک سے بے روزگاری ختم کر دیتا، مہنگائی کا خاتمہ کر دیتا، ملک بھر سے اندھیرے ختم کرتے ہوئے اسے آگے لے کر جانا تھا۔ یہ لوگ میرا شروع کیا گیا سی پیک روک رہے ہیں ‘‘۔
جیسے جیسے میاں نواز شریف کی تقریر آگے بڑھی‘ حیرت بھی بڑھتی گئی ۔ان کی نا اہلی کے بعد وزیر اعظم شاہد خاقان عبا سی ان کے حکم سے منتخب کئے گئے جو دن میں پچاس بار یہ تسبیح کرتے ہیں کہ وزیر اعظم میں نہیں نواز شریف ہیں۔ ایک ایک وزیر کی تقرری آپ کی منظوری سے ہوئی ؟۔ سپریم کورٹ سے نااہلی کے باوجود پنجاب ہائوس میں آپ نے اپنی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی۔ شاہی پروٹو کول کے ساتھ مرکزی اور پنجاب حکومت اس طرح سہولیات دے رہی ہے‘ جیسے آپ اس ملک کے مطلق العنان بادشاہ ہیں۔ صرف دو دن میں مرکزی اور پنجاب حکومت کے پچیس کروڑ روپے آپ کی سکیورٹی اور جلوس پہ خرچ ہو چکے ۔کون آپ کو روکنے والا ہے کہ لوڈ شیڈنگ ختم کریں۔کون ہے جو آپ کے حکم کی تعمیل نہیں کر رہا۔کون کہتا ہے کہ ملک سے بے روزگاری ختم نہ کریں۔ کس کی ہمت ہے کہ آپ کو روک سکے کہ مہنگائی ختم نہ کریں۔میاں صاحب سب کچھ آج بھی آپ کے ہاتھ میں ہے آپ کا وزیر اعظم اور گورنر کہتے ہیں کہ اصلی وزیر اعظم تو نواز شریف ہی ہیں۔ ہم تو ربڑ کے گڈوں کی طرح بٹھائے گئے ہیں۔۔۔حضور والا! پورے ملک کی پولیس، فوج، ایف سی ، رینجرز آپ کو غیر آئینی اور غیر قانونی پروٹو کول دے رہی ہے۔ انتظامیہ آپ کے اشارہ ابرو کی منتظر کھڑی رہتی ہے۔ اصولاًسپریم کورٹ سے نا اہل ہونے کے بعد‘سابق وزیر اعظم کی سہولیات اس کو مل نہیں سکتیں۔ اس کے با جود پوری مرکزی، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، فاٹا اور پنجاب کی صوبائی حکومتیں آپ کے اشاروں پر ناچ رہی ہیں۔ جو سکیورٹی اور پروٹو کول آپ کو دیا جا رہا ہے‘ اس پر آپ کے چھوٹے بھائی‘ میاں شہباز شریف کی اہلیہ نے بھی احتجاج کیا ہے۔یہ کہ قوم کا کروڑوں روپیہ ایک شخص کی ضد پوری کرنے کیلئے کیوں بر باد کیا جا رہا ہے؟۔ میاں نواز شریف اگر موٹر وے سے آجاتے تو آدھے پنجاب کی سڑکیں اور کاروبار تین تین دن کیلئے بند نہ کرنے پڑتے۔ پورے ملک کی پولیس اور ریزور پولیس کو جی ٹی روڈ پر جھونک کر شہریوں کی زندگی جہنم نہ بنتی۔آپ یہ تقریر ٹی وی پر بھی کر سکتے تھے۔
تہمینہ شہباز کا ٹویٹ بہت سے اخبارات نے شہ سرخیوں کے ساتھ شائع کیا ہے۔ اس پر آپ غورکیوں نہیں کرتے؟ محترمہ تہمینہ شہباز کا کہنا ہے کہ آپ کی وجہ سے لوگ ان کے شوہر شہباز شریف کی حکومت کو کوس رہے ہیں ۔ پانچ نجی ٹی وی چینلز پر براہ راست نشر ہونے والی وہ ویڈیو ہی دیکھ لیں جس نے آپ کی ریلی کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے ۔جس میں سفید داڑھی والا ایک ادھیڑ عمر شخص دہائیاں دیتے ہوئے رحیم یار خان میں اپنے گھر واپس جانے کی بھیک مانگتا دکھایا گیا ہے۔ کیمروں کے سامنے رو رو کر اس نے کہا کہ میں اور میرا بیٹا اپنے حلقے کے رکن قومی اسمبلی کے ڈیرے پر‘ ان سے اپنی زمین کے فیصلے کیلئے مدد مانگنے آئے تھے۔ جس پر انہوں نے کہا آپ کا کام کرا دوں گا لیکن پہلے آپ میرے ساتھ نواز شریف کے جلسے میں چلیں۔جس پر ہم ان کی گاڑیوں میں بیٹھ گئے اور اب صبح سے یہاں راولپنڈی میں ذلیل و خوار ہو رہے ہیں۔ واپسی کی بات کی تو کہا گیاکہ میاں نواز شریف کی ریلی کے ساتھ لاہور تک جانے کے بعد پھر رحیم یار خان بھیجا جائے گا۔سفید داڑھی اور دکھی سے چہرے والا یہ شخص اپنے بیٹے سمیت بہت سے ٹی وی چینلز کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔ اس بوڑھے آدمی کو معلوم نہیں تھا کہ ٹی وی کیمرے اس کی کہانی‘ سارے ملک کو بتا رہے ہیں۔ 8 بجے شام تک راولپنڈی میں جمع ہونے والے لوگوں کی تعداد اس قدر کم تھی کہ اگر کے پی کے اور فاٹا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے آئے ہوئے لوگ اس ریلی میں موجود نہ ہوتے تو تین چار ہزار سے زیا دہ مجمع ممکن نہ تھا۔وزیر قانون رانا ثنا اﷲ نے آر پی او اور ڈی سی راولپنڈی کی سخت سرزنش کرتے ہوئے انہیں تنبیہ کی کہ کل اگر کچہری چوک پہ پچاس ہزار لوگ اکٹھے نہ ہوئے تو آپ دونوں کو او ایس ڈی کر دیا جائے گا۔جب تک ہماری حکومت ہے کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی۔
غالباً1991کی بات ہے لاہور کے الحمرا ہال میں حمیدنظامی مرحوم کی یاد میں سیمینار تھا جس کے مہمان خصوصی وزیر اعظم میاں نواز شریف تھے ۔وہ ماڈل ٹائون سے روانہ ہونے لگے تو الحمرا ہال میں صرف تین سو کے قریب سامعین تھے۔ ڈپٹی کمشنر ندیم حسن آصف اور ڈی آئی جی رانا مقبول پریشان تھے۔وائر لیس پر قربان لائن لاہور اور قلعہ گوجر سنگھ پولیس سے رابطہ کیا گیا کہ اگلے پندرہ منٹوں میں تمام نفری ‘چاہے کسی بھی رینک کی ہو الحمرا ہال پہنچ جائے۔وزیراعظم پہنچے تو الحمراہال کھچا کھچ بھرا تھا۔ یہی حال اسلام آباد سے شروع ہونے والی ریلی کا تھا جب میاں نواز شریف اس ریلی میں شریک لوگوں کی کم تعداد پہ پریشان ہوئے تو اسلام آباد پولیس ٹریننگ سینٹر اور روات سے آگے پنجاب ریزرو پولیس کے سینٹر سے تمام نفری کو ایک گھنٹے کے اندر اندر فیض آباد پہنچنے کا حکم دے دیا گیا۔ سول لباس ...پولیس کنٹرول کی وائر لیس لاگ بک سے اس کی تصدیق کی جا سکتی ہے۔ رانا ثنا اﷲ کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ وہ ڈپٹی چیف منسٹر ہیں۔ ان کی اس دھمکی اور رحیم یار خان کے با با رفیق کے ہاتھ میں پکڑے زمین کے کاغذات کیا کہتے ہیں؟ با با رفیق اور ان کے بیٹے کی طرح نہ جانے کتنے لوگ لاہور تک میاں نواز شریف کے ستم کا نشانہ بنے ہوں گے۔ جس مقصد کیلئے اورجن کو دکھانے اور دھمکانے کے لئے یہ حربے آپ استعمال کررہے ہیں‘ آپ سے بھی زیا دہ وہ آپ کی ریلی کے شرکاء سے واقف ہیں۔
جیسے جیسے میاں نواز شریف کی تقریر آگے بڑھی‘ حیرت بھی بڑھتی گئی ۔ان کی نا اہلی کے بعد وزیراعظم شاہد خاقان عبا سی ان کے حکم سے منتخب کئے گئے جو دن میں پچاس بار یہ تسبیح کرتے ہیں کہ وزیر اعظم میں نہیں نواز شریف ہیں۔ ایک ایک وزیر کی تقرری آپ کی منظوری سے ہوئی ؟۔ سپریم کورٹ سے نااہلی کے باوجود پنجاب ہائوس میںآپ نے اپنی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی۔ شاہی پروٹو کول کے ساتھ مرکزی اور پنجاب حکومت اس طرح سہولیات دے رہی ہے‘ جیسے آپ اس ملک کے مطلق العنان بادشاہ ہیں۔