تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     14-08-2017

سُرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

وہ کون لوگ ہیں جو پاکستان کے ساتھ ظلم کرتے ہیں : نوازشریف 
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''وہ کون لوگ ہیں جو پاکستان کے ساتھ ظلم کرتے ہیں‘‘ کیونکہ یہی کام نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ ہم بھی کر رہے تھے لیکن ہم پر اعتماد نہیں کیا گیا‘ پتا نہیں ہمارے یہ شریک کہاں سے آ گئے ہیں جبکہ ہم ملک کو روپے پیسے کی لعنت سے بھی پاک کر رہے تھے کہ زن‘ زر اور زمین ہی سارے فساد کی جڑ ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ووٹ کی حُرمت کے لیے آئین بدلنا ہو گا‘‘ کیونکہ ووٹ کا مطلب ہر قسم کا اختیار دینا بھی ہے جس کے نہایت اعلیٰ نمونے ہم پیش کر رہے تھے لیکن یہ ہمیں ہرگز معلوم نہ تھا کہ یہ کم بخت پاناما بھی کہیں سے ٹپک پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام انقلاب کے لیے میرا ساتھ دیں‘‘ کیونکہ پہلے میرا خیال تھا کہ میں سپریم کورٹ کے بارے جن خیالات عالیہ کا اظہار کر رہا تھا اور نہیں تو کم از کم مجھے توہین عدالت میں ہی دھر لے گی لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ انقلاب اب مجھے لانا ہی پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان کے ساتھ تماشا کرنے والوں کا احتساب کیا جائے گا‘‘ کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ ہمارے علاوہ کچھ اور لوگ بھی ہیں جو یہ مشکل کام سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے پوچھا کہ ''بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے‘‘ اور یہ بات میں زہری صاحب سے پوچھوں گا کیونکہ میں تو یہی بتا سکتا تھا کہ پنجاب میں کیا ہو رہا ہے اور ہمارے علاوہ بیورو کریسی اور پولیس بھی کیا خدمت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''یوم آزادی پر اپنا پروگرام پیش کروں گا‘‘ کہ جی ٹی روڈ کے علاوہ اب مجھے کون سا رُوٹ اختیار کرنا ہے کیونکہ جو مزہ استقبال کروانے اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کروانے میں آ رہا تھا‘ میں تو سمجھتا تھا کہ نااہل ہونے کے بعد یہ سب کچھ خواب و خیال ہو کر رہ جائے گا‘ اسی لئے بہت بہتر ہوتا اگر سپریم کورٹ مجھے کچھ عرصہ پہلے نااہل کر دیتی۔ انہوں نے کہا کہ ''نیا پاکستان بنائوں گا‘‘ اور یہ کام نااہل ہونے کے بعد ہی ممکن تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''ووٹ کی عزت کرا کے دکھائوں گا‘‘ کیونکہ میری جتنی عزت ہو چکی ہے‘ کافی ہے۔ آپ اگلے روز مریدکے اور شاہدرہ میں خطاب کر رہے تھے۔
لاہور میں لوگوں کے سمندر نے گواہی دی
کہ ملک میں انصاف نہیں : شہبازشریف 
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا کہ ''لاہور میں لوگوں کے سمندر نے گواہی دی کہ ملک میں انصاف نہیں‘‘ اور یہ کام بھی انہوں نے بڑی تاخیر سے کیا ہے ورنہ جب سے ہم دونوں بھائیوں نے اقتدار سنبھالا ہے انصاف دیکھنے کے لئے آنکھیں ترس گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''جنہوں نے اربوں کے ڈاکے ڈالے‘ انہیں کسی نے نہیں پوچھا‘‘ جبکہ ہم تو لاکھ کہتے رہے کہ ہمیں بھی پوچھو لیکن نیب نے ہمیشہ معذرت کا اظہار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ''جو مڈل ایسٹ میں پیسہ لوٹ کر لے گئے وہ بھی کھلے پھر رہے ہیں‘‘ کیونکہ انہوں نے اقامے حاصل کر کے اپنے عجز و انکسار کا اظہار کر دیا تھا لیکن بھائی صاحب پھر بھی دھر لیے گئے‘ یہ کہاں کا انصاف ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں منتخب نمائندگان سے گفتگو کر رہے تھے۔
میاں صاحب کو اقتدار کا نشہ اُترنے 
کے بعد میثاق جمہوریت یاد آ گیا : بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''میاں صاحب کو اقتدار کا نشہ اُترنے کے بعد میثاق جمہوریت یاد آ گیا‘‘ جبکہ پاپا کو یہ نشہ ابھی باقی ہے کیونکہ سندھ سے کافی دال دلیا ہو رہا ہے اور جملہ فرنٹ مین حضرات پوری سعادت مندی اور عاجزی کے ساتھ یہ خدمت سرانجام دے رہے ہیں لیکن انکل عاصم حسین کو بھنگ وغیرہ پلاکرکچھ حضرات اُن سے اعترافی بیانات لے رہے ہیں جبکہ بھنگ پی کر تو آدمی ویسے ہی اول فول بکنے لگتا ہے‘ اُدھر آنٹی ایان علی کو باہر نہیں جانے دے رہے حالانکہ باہر بھی اُن کی خدمات اُسی طرح درکار ہیں اور جن وزیر صاحب کے گھر سے دو ارب روپے برآمد ہوئے تھے وہ بھی ایک طرح سے ہمارا ہی نقصان تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''چالبازی نہیں چلے گی‘‘ کیونکہ چالبازیوں کے اسرارورموز ہم سے زیادہ کون جانتا ہے۔ اسی لیے یہ لوگ پکڑے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف اور عمران ایک ہی سکّے کے دو رُخ ہیں‘‘ جبکہ پاپا اور نوازشریف ہی ایک سکے کے دو رُخ تھے‘ عمران خاں کا رُخ ہی اور طرف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''میاں صاحب کو جی ٹی روڈ کے اطراف میں رہنے والے کیسے یاد آ گئے‘‘ کہ وہ تو کبھی ہمیں بھی یاد نہیں آتے‘ صرف میرے نانا کو یاد رہتے تھے جبکہ ہمیں یاد رکھنے کے لیے اور کافی چیزیں موجود ہیں۔ آپ اگلے روز چنیوٹ میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
مشن جی ٹی روڈ اب پورے 
پاکستان میں پھیلے گا : رانا ثناء اللہ
وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''مشن جی ٹی روڈ اب پورے پاکستان میں پھیلے گا‘‘ اس کے بعد مشن موٹرویز شروع ہو گا بشرطیکہ پھر کوئی اور شرارت نہ کر دی گئی‘ اس کے بعد ملتان روڈ‘ اور پھر چل سو چل۔ یعنی جب سڑکیں ختم ہو جائیں گی تو یہی کام گلیوں میں شروع ہو گا بلکہ اُمید ہے کہ اصل کام اس سے پہلے ہی شروع ہو جائے گا جس کی خاکسار اور کیٹپن (ر) صفدر نے پُوری پُوری تیاری کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اداروں کے درمیان تصادم کی کوئی صورت پیدا نہیں ہوئی‘‘ کیونکہ اداروں کے لیے انشاء اللہ ہم ہی کافی ہیں‘ اُنہیں آپس کے تصادم کی ضرورت ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف پارلیمنٹ کی بالادستی کی جنگ لڑ رہے ہیں‘‘ جو کہ ماشاء اللہ اُن کی اپنی بالادستی کی جنگ بھی ہے کیونکہ پارلیمنٹ کو تو وہ مُنہ ہی نہیں لگاتے۔ آپ اگلے روز داتا دربار کے قریب میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
ہُوا ہے خود نہ کسی نے کہیں کیا ہے یہ
ہمارے اپنے ہی اعمال کی سزا ہے یہ

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved