تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     22-08-2017

سُرخیاں ان کی متن ہمارے

وزارت نہ لینے کی وجہ بتائی تو پارٹی کو نقصان پہنچے گا : چوہدری نثار
سابق وزیرِ دفاع چوہدری نثار علی خاں نے کہا ہے کہ ''وزارت نہ لینے کی وجہ بتائی تو پارٹی کو نقصان ہو گا‘‘ جبکہ نیوز لیکس رپورٹ عام کرنے کے مطالبے سے پارٹی مضبوط ہوئی ہے جبکہ میں تو پارٹی کو مزید مضبوط کرنا چاہتا تھا لیکن ہر بار شہبازشریف رنگ میں بھنگ ڈال دیتے ہیں اور‘ اب انہیں جماعت کا صدر بنانے کا اشارہ ملا ہے تو وہ کچھ نارمل ہوئے ہیں بے شک یہ اُسی قسم کا کوئی چکر ہو جو انہیں وزیراعظم بنانے کے لیے دیا گیا تھا‘ ہور چُوپو! اُنہوں نے کہا کہ پارٹی اور ''پارٹی لیڈر شپ اس وقت مشکل میں ہے‘‘ جسے دُور کرنا چاہتا ہوں اور جس کے لیے میری اگلی پریس کانفرنس کا انتظار کیا جائے‘ جب شہبازشریف کو پارٹی صدارت سے بھی جواب دے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''مشرف عدلیہ کے حکم پر باہر گئے‘‘ اگرچہ عدلیہ نے کہہ دیا تھا کہ یہ حکومت کی اپنی صوابدید ہے‘ اور ہم ان سے جان چھڑوانا چاہتے تھے۔ آپ اگلے روزپنجاب ہائوس اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
پیپلز پارٹی کی طرح تحریک انصاف کے ساتھ
بھی میثاق جمہوریت ہو سکتا ہے : سعدرفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی کی طرح تحریک انصاف کے ساتھ بھی میثاق جمہوریت ہو سکتا ہے‘‘ کیونکہ میثاق جمہوریت کا مقصد ہی یہ تھا کہ ایک دوسرے کی کرپشن کو چھپایا جائے اور جس پر اب تک نہایت کامیابی سے عمل کیا جاتا رہا ہے اور پیپلز پارٹی والوں سے ہم اب بھی نااُمید نہیں ہیں کیونکہ ہم ایک دوسرے کو خوب جانتے ہیں‘ عمران خان کے ساتھ یہ کام ویسے بھی نہیں ہو سکتا کیونکہ ابھی انہیں برسر اقتدار آنا ہے جس کے بعد انہوں نے کرپشن کرنی ہے جو اقتدار ہی کا ایک لوازمہ ہے البتہ پیش بندی کے طور پر وہ ہمارے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں کہ آگے جاکے انہوں نے بھی ہمارے جیسا ہو جانا ہے اور وہ کافی دور اندیش بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''نون لیگ اور پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر ایک دوسرے کی حکومتیں گراتی رہیں‘‘ اور اب چونکہ اسٹیبلشمنٹ ہمیں گھاس ہی نہیں ڈال رہی اس لیے اس نیک کام کو سرانجام نہیں دیا جا سکتا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نوازشریف کے دور میں اربوں کی سرمایہ کاری ہوئی : رانا تنویر
وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کے دور میں اربوں کی سرمایہ کاری ہوئی‘‘ اور جہاں اربوں کی سرمایہ کاری ہو وہاں اربوں کی کرپشن بھی ہوتی ہے جو کہ اس کا لازمی حصہ ہے۔ اس لیے اس پر حیران یا فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نون لیگ میں دھڑے بندی ہے‘ اختلاف نہیں‘‘ اور کئی وفاقی وزراء ایک دوسرے کے ساتھ بولتے تک نہیں لیکن اس کے باوجود پارٹی فراٹے بھرتی چلی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''یہی جمہوریت ہے‘‘ اور یہ مکمل جمہوریت بھی ہو سکتی ہے جہاں کوئی وزیر دوسرے کے ساتھ بات تک کرنے کا روادار نہ ہو کیونکہ سب کی توجہ اپنے محکمے پر ہی مرکوزرہتی ہے‘ حتیٰ کہ کئی کئی روز تک سابق وزیر داخلہ سابق وزیراعظم سے قطع تعلق اور کیبنٹ اجلاسوں سے بھی غیر حاضر رہا کرتے تھے اور اس حُسن کو چار چاند لگ جایا کرتے تھے‘ ماشاء اللہ چشم بددُور‘ مخالفین کے مُنہ میں خاک۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
این اے 120 میں مخالفین کو پھر مُنہ کی کھانا پڑے گی : پرویز ملک
وفاقی وزیر تجارت پرویز ملک نے کہا ہے کہ ''این اے 120 میں مخالفین کو پھر مُنہ کی کھانی پڑے گی‘‘ کیونکہ اس دفعہ انتخابی مہم کا سپروائزر میں ہوں اور سابقہ سپروائزر حمزہ شہباز منہ ہی دیکھتے رہ گئے ہیں اور ناراض ناراض سے پھرتے ہیں حالانکہ اُن کی اصل ناراضی کے دن ابھی آنے والے ہیں جب نیب نے ان کے والد صاحب اور ان کے ساتھ بھی بے تکلفی کا اظہار شروع کر دینا ہے اور جو کچھ وہ چوہدری نثار کے ساتھ مل کر ہمارے ساتھ کرتے رہے ہیں‘ اس کا نتیجہ بھی انہیں ملنے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''چند سال میں موجودہ حکومت نے فلاحی ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل انتہائی تیزی سے کی‘‘ جن میں خدمت کی اوسط بھی کافی رہی کیونکہ اسے معلوم تھا کہ ایک روز انہیں اس کا نتیجہ بھی بھگتنا پڑے گا اور جو اب شروع بھی ہو گیا ہے‘ عوام سے دعا کی اپیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت کی مثبت اقتصادی پالیسیوں کی بدولت ملکی خزانے میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے‘‘ اور اسی حساب سے قرضوں میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ آپ اگلے روز نارنگ منڈی میں ایک افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
جمہوریت کے تحفظ کا سفر جاری ہے اور جاری رہے گا : احسن اقبال
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''جمہوریت کے تحفظ کا سفر جاری ہے اور جاری رہے گا‘‘ کیونکہ جب سے کامریڈ میاں نوازشریف نے انقلاب برپا کرنے اور بعض اداروں پر تنقید کا سلسلہ شروع کیا ہے جمہوریت اتنی مضبوط ہو گئی ہے کہ جس کا جی چاہے اس کے ساتھ دنگل کر کے دیکھ سکتا ہے اور اُن کا انقلاب یوں سمجھیے کہ قوم کے دروازے پر دستک دے رہا ہے اور یہ بدنصیب قوم دروازہ ہی نہیں کھول رہی‘ ایسا لگتا ہے کہ انقلاب کو اب دروازے توڑ کر ہی اندر آنا پڑے گا‘ اس لیے عوام کو چاہیے کہ نئے دروازے لگانے کا بندوبست ابھی سے شروع کر دیں بلکہ یہ انقلاب اس قدر زوردار ہو گا کہ دروازوں کے ساتھ ساتھ دیواروں وغیرہ کو بھی توڑتا چلا جائے گا بلکہ بہتر تو یہ ہے کہ عوام کسی اور جگہ منتقل ہو جائیں کیونکہ دیواریں اُن پر بھی گر سکتی ہیں اس لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بے حد ضروری ہے۔ ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں۔ آپ اگلے روز نارووال میں ایک استقبالیے سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
موجِ ہوس اُبھر کے وہیں رہ گئی ظفرؔ
دیوارِ دوستی تھی مرئے اس کے درمیاں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved