تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     23-08-2017

سُرخیاں‘ متن اور سانحۂ ارتحال

آئین کی بالادستی کے لیے ہر محاذ پر لڑیں گے : نوازشریف
سابق وزیراعظم کامریڈ نوازشریف نے کہا ہے کہ ''آئین کی بالادستی کے لیے ہر محاذ پر لڑیں گے‘‘ اور‘میں اسی لیے لندن جانا چاہتا تھا تاکہ وہاں اس محاذ پر لڑائی کا کام شروع کر سکوں اور اگر واقعی مجھے ملک سے باہر نہ جانے دیا گیا تو اس ملک میں ہرگز انقلاب نہیں آ سکتا اور اگر لندن جا کر میں واپس نہ بھی آیا تو وہاں انقلاب لا کر یہاں بھیج دوں گا جس کی یہاں بیحد ضرورت ہے‘ اور جہاں تک آئین کی بالادستی کا تعلق ہے تو آئین میں یہ کہیں نہیں لکھا ہوا کہ ایک منتخب وزیراعظم کو کان سے پکڑ کر باہر نکال دو‘ حالانکہ کان کی بجائے ہاتھ سے پکڑ کر پورے پروٹوکول سے بھی نکالا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ملک میں تبدیلی ہر صورت عوام کے ووٹوں سے آئے گی‘‘ جو 70 برس تک تو نہیں آ سکی اسی لیے میں نے انقلاب لانے کا دعویٰ کیا ہے کیونکہ عوام تو یہ تبدیلی لانے سے رہے‘ مجھے ہی کچھ کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کریں گے‘‘ کیونکہ ہمیں جن اصولوں کی عادت پڑی ہوئی ہے‘ انہیں کسی صورت ترک نہیں کیا جا سکتا‘ کر لو جو کرنا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ''نون لیگ قومی اُمنگوں کی سیاست کر رہی ہے‘‘ کیونکہ قوم کو ہم نے جس حالت کو پہنچا دیا ہے وہ اس سے پوری طرح رضا مند ہے اور اسی لیے ہمیں بار بار منتخب کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم قوم اور قوم ہمارے ساتھ ہے‘‘ کیونکہ اس قسم کی غبی قوم سے کسی کو کب واسطہ پڑا ہو گا۔ اگرچہ غبی ہونے میں ہمارا اپنا بھی کوئی ثانی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمیں کوئی جُدا نہیں کر سکتا‘‘ اور جُدا کرنے والوں سے ہم پوری طرح نمٹنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس کا ماشاء اللہ آغاز کر دیا گیا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہ اس سے پہلے کہیں ہمارے ساتھ ہی نہ نمٹ لیں‘ اور اگر مجھے باہر جانے سے روک دیا گیا تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ وہ میرا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ ہیں جی؟ آپ اگلے روز رائیونڈ میں اہم مشاورتی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
جب تک دم میں دم ہے‘ عوامی خدمت
کرتے رہیں گے : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''جب تک دم میں دم ہے عوامی خدمت کرتے رہیں گے‘‘ کیونکہ اس خدمت کی وجہ ہی سے ہمارے دم میں دم موجود ہے کیونکہ اگر ہماری سیاست سے خدمت کو نکال دیا جائے تو پھوکی کارگزاری ہی باقی رہ جاتی ہے جس کے ہم قائل نہیں ہیں جبکہ اصل عوام تو ہم خود ہیں اور پہلے خویش بعد درویش کے عالمی فارمولے پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''سی پیک گیم چینجر ثابت ہو گا‘‘ اگرچہ گیم ہم نے پہلے ہی اس حد تک چینج کر دی ہے کہ اب اسے مزید چینج کرنے کی ضرورت ہے نہ گنجائش‘ اگر یقین نہ آئے تو کوئی آ کر ہماری گیم ہی دیکھ لے کہ کس قدر چینج ہو چکی ہے اور دوسری دنیا حیران ہو رہی ہے حتیٰ کہ ہمارے بچوں کی گیم ہم سے بھی زیادہ چینج ہوتی جا رہی ہے کہ ہونہار بروا کے چکنے چکنے پات اسی کو تو کہتے ہیں البتہ اس پر ہم الحمدللہ نہیں کہہ سکتے کیونکہ اس سے ہم کافی الرجک واقع ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ارکان قومی و صوبائی اسمبلی سے گفتگو کر رہے تھے۔
ریلوے کو سوا سو برس پرانے خول سے باہر لانا ہے : سعدرفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''ریلوے کو سوا سو سال پرانے خول سے باہر لانا ہے‘‘ اور اس کا خیال سوا چار برس کے بعد ہمیں اس لیے آیا ہے کہ میاں نوازشریف اگر کامریڈ اور انقلابی بن سکتے ہیں تو اس مُلک میں کیا نہیں ہو سکتا اور چونکہ وہ نئے نئے انقلابی ہوئے ہیں اس لیے ان میں جوش اور جذبہ بھی زیادہ ہے اور اب وہ انقلاب لانے کے لیے چونکہ لندن جا رہے ہیں اس لیے اُن کی راہ میں رکاوٹیں بھی کھڑی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے‘ تاہم سوال یہ ہے کہ ریلوے کو اگر سوا سو برس پرانے خول سے باہر نکال بھی لیا گیا تو اسے رکھیں گے کہاں‘ اس لیے کوشش کی جائے گی کہ پہلے اُسے رکھنے کے لیے مناسب اور کشادہ جگہ کا انتظام کر لیا جائے تاکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کے خول سے باہر نکلنے پر ہمارے لیے کوئی کھڑے ہونے کو جگہ بھی دستیاب نہ ہو۔ اس لیے یہ گھاٹے کا سودا ہم کبھی نہیں کریں گے کیونکہ حکومت میں ہم گھاٹے کے لیے نہیں بلکہ منافع کے لیے آئے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
عمران خان کو آئندہ سیٹ اپ میں نہیں دیکھ رہا : منظور وسان
سندھ کے وزیر صنعت اور پیپلز پارٹی کے رہنما منظور وسان نے کہا ہے کہ ''آئندہ سیٹ اپ میں عمران خان کو نہیں دیکھ رہا‘‘ بلکہ آئندہ سیٹ اپ میں مجھے کوئی بھی نظر نہیں آ رہا کیونکہ یہ سیٹ اپ ہی ذرا مختلف قسم کا ہو گا جبکہ جھاڑو پھرنے کے بعد سیاست کی سڑک کافی حد تک صاف ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''بلاول کا مستقبل روشن ہے‘‘ اگرچہ ہمیں سندھ میں بھی لالے پڑے ہوئے ہیں کہ اگر ایم کیو ایم کے سارے دھڑے اکٹھے ہو گئے تو بلاول سمیت ہم سب کا مستقبل تاریک ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''نثار کا سیاسی مستقبل خسارے میں نظر آ رہا ہے‘‘ اگرچہ نیا سیٹ اپ آنے کے بعد ہم سب کا مستقبل ایک دم خسارے میں چلا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''میں انہیں مشورہ دوں گا کہ بار بار پریس کانفرنس نہ کریں‘‘ بلکہ جو سانپ نکالنا ہے ایک ہی دفعہ نکال لیں اور شریف آدمیوں کو یوں ترسانا چھوڑ دیں۔ آپ اگلے روز اپنے دفتر میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
سانحۂ ارتحال
اوکاڑہ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور سینئر ایڈووکیٹ چوہدری محمد سعید مجھیانہ طویل علالت کے بعد پچھلے دنوں انتقال کر گئے۔ انہوں نے جنرل ضیاء الحق کی مجلس شوریٰ میں شامل ہونے سے انکار کر دیا تھا اور 77ء کے جنرل الیکشن میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ اُن کے لیے مغفرت کی دعا اور اہلخانہ کو صبر کی توفیق کی دعا۔
آج کا مقطع
ظفرؔ ویسے تو میں بیزار سا پھرتا ہوں سڑکوں پر
مگر‘ پھر بھی‘ کسی شے کی طلب گاری میں رہتا ہوں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved