جمعرات 17 اگست کو آرمی چیف جنرل قمر جا وید باجوہ نے آئی ایس پی آر ڈائریکٹوریٹ کے دورے کے دوران انٹرن شپ کرنے والے نوجوانوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ داعش کے پراپیگنڈے کے جال میں آنے سے خود کو اور اپنے ساتھیوں کو بچائیں کیونکہ داعش اس وقت سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا بھر کے نوجوانوں کو اپنے دام فریب میں لے رہی ہے ‘یہ ایک ایسا فتنہ ہے جس کا مقصد اقوام عالم میں مسلمانوں کو سوائے ایک سفاک دہشت گرد کے طور پر پیش کرنے کے اور کچھ نہیں۔ ہماری نئی نسل ملک کو امن اور ترقی کی راہ پر چلتے ہوئے دیکھنے کی آرزو مند ہے تاکہ دنیا بھر میں پاکستان کے بارے میں ایسا تاثر سامنے آئے کہ جہاں ہر قسم کی انتہا پسندی سے نفرت کی جاتی ہے۔ تاہم ایسی اطلاعات مل رہی ہیں کہ داعش کے شکاری نئی نسل کو بہکا رہے ہیں۔
دہشت گردی سے مملکتِ خدا داد پاکستان اور اس کے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے جو قربانیاں پاکستان کی مسلح افواج، پولیس، ایف سی اور قانون نافذ کرنے والے دوسرے ادارے اور عوام دے رہے ہیں اس کی دنیا بھر میں کہیں مثال نہیں ملتی۔یقینا ہم سب سے ماضی میں کچھ غلطیاں ہوئی ہیں جن سے ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے۔آرمی چیف جنرل قمرجا وید باجوہ کی سوشل میڈیا میں داعش کے گھاگ اور خطرناک شکا ریوں کے جال سے بچنے کیلئے نوجوانوں کو ہدایات اس ''فورتھ جنریشن وار‘‘ کا حوالہ ہیں‘ جو امریکہ، بھارت، اسرائیل اور افغانستان پاکستان کے خلاف جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کی نگرانی میں داعش کے فریب کا ایک مرکز ہندوستان تو دوسرا افغانستان میں کام کر رہا ہے‘ جس کا مکمل ثبوت پاک افغان سرحد سے متصل پہاڑوں سے ملنے والی داعش سے تعلق رکھنے والے ان تیرہ افراد کی لاشیں ہیں جو کیرالہ بھارت کے شہری تھے۔
سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کے دوران اور پھر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے بعد جس قسم کی زبان ملک کی عدلیہ اور مسلح افواج کے خلاف استعمال کی جاتی رہی اس کا مقصد فوج اور عوام میں دوریاں اور نفرتیں پیدا کرنے کے علا وہ اور کچھ نہیںتھا۔ پانچ رکنی بنچ کے فیصلے کے بعد پنجاب ہائوس اسلام آباد سے جی ٹی روڈ تک جس طرح سپریم کورٹ اور فوج کے خلاف شرمناک نعرے اور الفاظ استعمال کرائے جاتے رہے۔اس کا مطلب اس کے سوا کیا تھا کہ عوام کو ورغلا کر ایک دوسرے کے مقابل لایا جائے ۔ عوام کو اپنی فوج کے خلاف کی جانے والی کسی بھی بات پر یقین کرنے سے پہلے یہ ذہن میں رکھنا ہو گا کہ فورتھ جنریشن وار میں سب سے پہلے اس ملک کا سیا سی لیڈر اور پھر میڈیا خریدا جاتا ہے اور پھر اس میڈیا میں ایسے افراد کو چن چن کر بٹھایا جاتا ہے جو مختلف طریقوں سے عوام میں مایوسی پھیلانے کے ماہر ہوتے ہیں‘ جن کام ہی یہ ہوتا ہے کہ وہ فوج سے عوام کا اعتماد ختم کردیںاور یہی طریقہ بھارت نے مشرقی پاکستان میں اپنایا تھا جس کا تذکرہ سب سے پہلے بھارتی جنرل نے اپنی کتاب میں اور پھر نریندر مودی نے بنگلہ دیش میں کھڑے ہو کر کیا کہ ہم اپنے فوجیوں کو پاکستانی وردی پہنا کر بنگالی عورتوں کی بے حرمتی کرواتے اور پھربنگالی سمجھتے کہ یہ پنجابی فوجی تھے۔ جس طرح نواز لیگ کے سوشل میڈیا نے پانچ رکنی بنچ کے فیصلے کے بعد جی ٹی روڈ اور میڈیا کے ذریعے فوج اور عدلیہ کے خلاف پراپیگنڈا کیا اسے Fourth
generation War کے نام سے پکارا جا تا ہے۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ بھارتی فوج نے پابندی عائد کر دی ہے کہ فوج سے پوچھے بغیر اس کے بارے میں کسی بھی قسم کی کوئی خبر میڈیا پر نشر نہ کی جائے۔سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت میں اس قسم کی ایمر جنسی آئے دن لگائی جاتی ہے ۔
جان لیجئے کہ پاکستان اس وقت دنیا کا وہ واحد ملک ہے جس کی سرحدیں 3600 کلومیٹر طویل ہیں اور جس کی ان سرحدوں پر آج بھارت کی کم از کم 8 لاکھ فوج جدید اور تباہ کن اسلحے سے لیس ‘ آمادہ پیکار کھڑی ہے اور جسے پاکستان دشمن قوتوں کی بھر پور مدد حاصل ہے کسی سے پوشیدہ نہیں کہ امریکہ آج بھارت کا سب سے بڑا اتحادی ہے ۔
فورتھ جنریشن وار کے ذریعے زیا دہ سے زیا دہ صوبائیت اور فرقہ پرستی کو ہوا دی جاتی ہے‘ مسلکی اور لسانی فسادات کروائے جاتے ہیں اور اس کے ثبوت اب گرفتار کئے جانے والے پچاس سے زائد ان ٹارگٹ کلرز کے ذریعے پو رے پاکستان کے سامنے آ چکے ہیں کہ کس طرح ایک ہی گروہ سے ایک دن شیعہ عالم کا قتل کرایا جاتا ہے اور اگلے ہی دن دوسرے فرقے کے کسی عالم کو قتل کرا دیا جاتاہے۔ قاتل ان دونوں کے جنازوں میں شامل ہوتے لیکن جنازوں کے جلوس میں شامل لوگوں سے گالیاں ایک دوسرے کے فرقے کو دلوائی جاتی ہیں تاکہ یہ نفرت کم ہونے کی بجائے مزید بڑھے۔
امریکی صدر اوباما نے چھپ کر نہیں بلکہ سب کے سامنے اقرار کیا تھا کہ امریکہ پاکستانی میڈیا پرپچاس ملین ڈالر سالانہ خرچ کر رہا ہے‘ اب آپ ایک ڈالر کو105 روپے سے ضرب دے کر دیکھ لیں تو آپ کو باآسانی اندازہ ہو جائے گا ‘امریکہ نفرت کے کاروبار میں کتنی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اس کے بعد ذرا ٹی وی کی سکرینوں پر پیش کئے جانے والے پروگرام دیکھیں اور خود ہی اندازہ کر لیں کہ یہ ڈالر کہاں جا رہے ہیں اور کن کن کو جا رہے ہیں؟۔ مقام افسوس ہے کہ آج تک کسی بھی پاکستانی عہدیدار یا حکومت نے یہ پوچھنے کی کوشش نہیں کی کہ امریکہ یہ پچاس ملین ڈالر پاکستان میں اپنے کن دوستوں کو کن مقاصد کیلئے ادا کر رہا ہے اور وہ بھی ہر سال؟کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ ہم امریکہ کی فورتھ جنریشن وار کی براہ راست زد میں ہیں اور وہ بھی نہ جانے کب سے؟۔فورتھ جنریشن وار کا سب سے زیا دہ انحصار '' ڈس انفارمیشن‘‘ پر ہوتا ہے جس کے ذریعے نفرتیں پھیلائی جاتی ہیں جس کا ثبوت آپ نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ حکومت کے ماتحت ادارے عدلیہ اور فوج کے خلاف نفرت پھیلانے پر مامور رہے اور سوائے عمران خان اور شیخ رشید کے کسی نے عدلیہ اور فوج کا دفاع نہ کیا؟۔ پاکستانی عوام کو اب اپنی آنکھیں کھولنا ہوں گی اور دشمن کی فورتھ جنریشن وار میں آگے بڑھتے ہوئے سوشل میڈیا پر خلوص نیت سے عملی طور پر حصہ لینے کیلئے خود کو ہر وقت تیار رکھنا ہو گا۔۔۔ داعش نے پاکستانی فوج کو کمزور کرنے کیلئے ہمارے ''اپنوں‘‘ اور سوشل میڈیا کا سہارا لینا شروع کر دیا ہے اور اس کے پاس فورتھ جنریشن وار کیلئے طاقت، وسائل اور ہر سال پچاس ملین امریکی ڈالر ہیں‘ جس کا مقابلہ صرف قوت ایمانی سے ہی کیا جا سکتا ہے۔۔۔۔!!