عدالتوں سے کبھی نہیں بھاگا‘ نوازشریف بھی سامنا کریں : زرداری
سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''عدالتوں سے کبھی نہیں بھاگے‘ نوازشریف بھی سامنا کریں‘‘ اور ہماری طرف دیکھیں کہ آخری کیس میں بھی بری ہو کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ اگرچہ اس کے لیے کافی تگ و دو کرنا پڑی اور جس میں برادرم نوازشریف کی مہربانی بھی شامل تھی جو کہ پراسیکیوشن نے بھی بہت تعاون کیا جس کے لیے حکومت کا شکریہ‘ تاہم میثاق جمہوریت سے متعلق بہت سا کام تو ابھی باقی ہے کیونکہ کئی فائلیں اور بھی ہیں‘ حتیٰ کہ بینظیر قتل کیس بھی روزانہ کی بنیاد پر سُنا جا رہا ہے اور خدشہ ہے کہ اس میں میثاق جمہوریت بھی کام نہ آئے اس لیے بیانات میں سختی اور تیزی بھی بتدریج ختم کی جا رہی ہے اور نوازشریف کی نااہلی اور مظلومیت پر ہمارا دل باقاعدہ پسیجنا شروع ہو گیا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی رہنمائوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
عمران خاں چور دروازے تلاش کر رہے ہیں
قومی مکالمہ کسی ذات کیلئے نہیں : سعد رفیق
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''عمران خاں چور دروازے تلاش کر رہے ہیں‘ قومی مکالمہ کسی کی ذات کے لیے نہیں‘‘ کیونکہ سب سے بڑا چور دروازہ ایک ہی تھا جو جنرل ضیاء مرحوم نے فراہم کیا تھا اور جو ہم نے قابو کر کے رکھا ہوا ہے البتہ باقی سب چور کھڑکیاں رہ گئی ہیں جن سے گزر کر کم از کم اقتدار حاصل نہیں کیا جا سکتا‘ اور جہاں تک قومی مکالمے کا تعلق ہے تو وہ کسی کی ذات کے لیے نہیں بلکہ نوازشریف کی بحالی کے لیے ہے جبکہ میاں صاحب نے اپنے آپ سے اپنی ذات کو نکال دیا ہے اور اس کی جگہ کسی معجزے کا انتظار کر رہے ہیں کیونکہ عام حالات میں تو وہ اس چنگل سے نہیں نکل سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام ووٹ کے ذریعے سازشیوں کو عبرتناک سزا دیں‘‘ لیکن افسوس کہ جو ہماری نظر میں سازشی ہیں اور جن کے خلاف تقریریں کر کے ہمارے گلے بیٹھ گئے ہیں اُن کا عوام کے ووٹوں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے‘ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
بدعنوانی کا خاتمہ قومی ذمہ داری‘ ملک کو
کرپشن فری بنانے کا عزم ہے : چیئرمین نیب
نیب کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ ''بدعنوانی کا خاتمہ ہماری قومی ذمہ داری اور ملک کو کرپشن فری بنانا عزم ہے‘‘ جبکہ نیب روز ازل سے اس کام میں مصروف ہے جس کے نتائج کا شدت سے انتظار ہے اور ہم مایوس ہرگز نہیں ہیں بلکہ اس معاملے میں سرخرو ہو کر نکلیں گے لیکن ایسے سرخرو نہیں جیسے میاں صاحب عدالتی فیصلے سے نکلے ہیں‘ اور جہاں تک ملک کو کرپشن فری بنانے کا تعلق ہے تو میاں شہبازشریف یہ کام پہلے ہی کر چکے ہیں اور رہی سہی کسر ہم نکال کر دکھادیں گے اور خاکسار کی ریٹائرمنٹ میں جو چند ہفتے باقی رہ گئے ہیں تو یہ مدت اس کام کے لیے کافی ہے اور ہم شریف فیملی کے خلاف جو ریفرنسز تیار کر رہے ہیں ان کے نتیجے میں ملک کرپشن فری ہی نظر آئے گا آپ اگلے روز اسلام آباد میں ویانا کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
صاف پانی ہر شہری کا بنیادی حق ہے : شہبازشریف
خادمِ اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''صاف پانی ہر شہری کا بنیادی حق ہے‘‘ اور اُنہیں یہ حق حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے کیونکہ گٹر ملا اور سنکھیا سے آلودہ پانی اُن کے لیے انتہائی خطرناک ہے اور اس کا مقابلہ متحدہ کوششوں سے ہی کیا جا سکتا ہے‘ اس لیے عوام کو چاہیے کہ اپنے باہمی اختلافات ختم کر کے اس مقصد کے لیے جدوجہد کریں‘ اللہ ضرور ان کی مدد کرے گا اور ایک دن ایسا آئے گا کہ وہ صاف پانی گلاس بھر بھر کے پی رہے ہوں گے کیونکہ اللہ کسی کی محنت کو ضائع نہیں کرتا جیسا کہ اُس نے ہماری محنت کو اس قدر چار چاند لگائے ہیں کہ ہر طرف روشنی ہی روشنی دکھائی دے رہی ہے اور چونکہ ہماری دعائیں بھی عوام کے ساتھ ہوں گی اس لیے اس کا کچھ نہ کچھ کریڈٹ ہمیں بھی ملنا چاہیے اور کم از کم پاناما کیس کے حتمی فیصلے سے پہلے پہلے ہی مل جانا چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اہم اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
فی الحال لندن جانے کا پروگرام نہیں‘ الیکشن
این اے 120 میں گھر گھر جائوں گی : مریم نواز
وزیراعظم کی صاحبزادی اور الیکشن این اے 120 کی سپروائزر مریم
نواز نے کہا ہے کہ ''فی الحال لندن جانے کا ارادہ نہیں‘ الیکشن این اے 120 میں گھر گھر جائوں گی‘‘ اگرچہ زیادہ تر آبادی کے گھر کافی غلیظ اور بدبودار ہوں گے جیسے کہ غریب غربا کے ہوتے ہیں‘ تاہم مجھے یہ قربانی دینی ہی پڑے گی‘ اگرچہ بہت بڑی اور اجتماعی قربانی کچھ عرصے کے بعد ہونے والی ہے لہٰذا اسے بڑی قربانی کی ریہرسل سمجھا جائے گا اور لندن جانے کے لیے بھی والد صاحب کے اشارے کا انتظار ہے جبکہ جملہ اہل خاندان عید منانے کے لیے پہلے ہی لندن پہنچ چکے ہیں‘ نیز یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ بھی چیک اپ کے بعد کسی کلینک میں داخل ہو جائیں کیونکہ تاریخ بتاتی ہے کہ ہماری فلاح و بہبود میں لندن کے ان چھوٹے موٹے ہسپتالوں کا اہم حصہ ہے بلکہ زیادہ تر تو چل ہی ہماری وجہ سے رہے ہیں۔ آپ اگلے روز ماڈل ٹائون میں ایک انتخابی اجلاس کی صدارت کر رہی تھیں۔
اور‘ اب میرے پسندیدہ‘ ادریس بابر کے دو شعر :
ہم کہیں ایک جگہ پر بھی ہوں اور وقت بھی ہو
اتنی گنجائشیں رکھتی نہیں دُنیا‘ مرے دوست
تیری آنکھوں پہ مرا خوابِ سفر ختم ہوا
جیسے ساحل پہ اُتر جائے سفینہ‘ مرے دوست
آج کا مطلع
محبت سے مُکر جانے کی گنجائش نہیں ہے
سو‘ ظاہر ہے کہ گھر جانے کی گنجائش نہیں ہے