نوازشریف کی برطرفی سے کاروباری
فضا متاثر ہوئی : شاہد خاقان عباسی
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کی برطرفی سے کاروباری فضا متاثر ہوئی‘‘ کیونکہ موصوف بھی بنیادی طور پر تاجر ہی تھے اور حکومت بھی تاجرانہ انداز ہی میں چلا رہے تھے جبکہ بیرون ملکی دوروں میں بھی وہ وہاں کے تاجر طبقہ ہی سے ملاقاتوں کو ترجیح دیتے تھے‘ اس لیے کاروباری فضا کے متاثر ہونے کی بات سمجھ میں آتی ہے اور اسی طرح اگر خاکسار کو بھی خدانخواستہ برطرف کر دیا گیا تو ایل این جی کا کاروبار بُری طرح متاثر ہو گا‘ اس لیے ان کاروبار دشمن سرگرمیوں سے پرہیز کرنا ہو گا‘ انہوں نے کہا کہ ''افغان مسئلے کا حل فوجی نہیں بلکہ سیاسی ہے‘‘ اسی طرح پاناما کیس کا حل بھی سیاسی تھا جسے خوامخواہ عدالتی بنا دیا گیا اور سابق وزیراعظم ہر ایک سے پوچھتے پھرتے ہیں کہ ''مجھے کیوں نکالا‘‘ اور کوئی اُنہیں بتاتا بھی نہیں۔ آپ اگلے روز ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو دے رہے تھے۔
میرٹ پالیسی سے ترقی کا نیا دور شروع ہوا : شہبازشریف
خادمِ اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''میرٹ پالیسی سے ترقی کا نیا دور شروع ہوا‘‘ جس میں حسب معمول ہماری معمولی سی ترقی بھی شامل ہے لیکن ہم ''قناعت پسند آدمی ہیں اور تھوڑے کو بھی بہت سمجھتے ہیں اور لالچ نہیں کرتے اور اسی توکل کی وجہ سے اللہ تعالیٰ بہت زیادہ برکت بھی ڈال دیتاہے۔ انہوں نے کہا کہ ''انقلابی اقدامات سے امیر اور غریب کے درمیان خلیج کم ہو رہی ہے‘‘ اور اگر بھائی صاحب ذرا پہلے انقلابی ہو جاتے تو اس ترقی میں مزید اضافہ بھی ہو سکتا تھا جبکہ وہ نااہل ہو کر ہی انقلابی ہوئے ہیں چنانچہ امید ہے کہ اس طرح کے فیصلوں سے سارا خاندان ہی انقلابی ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''فرق مٹا کر رہیں گے‘‘ جبکہ ہر بات میں مستقبل کا صیغہ استعمال کرنے میں ویسے بھی بڑی برکت ہے کیونکہ اس سے لوگ بھی مطمئن ہو جاتے ہیں اور ہمارا کام بھی چلتا رہتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں مسلم لیگ نون کے منتخب نمائندوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
امریکہ کو چاہیے کہ پاکستان کی قربانیوں
کا احساس کرے : یوسف رضا گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''امریکہ کو چاہیے کہ پاکستان کی قربانیوں کا احساس کرے‘‘ بلکہ اگر خدا توفیق دے تو میری قربانی کا بھی احساس کرے جو مجھے نااہل کر کے دی گئی تھی کیونکہ میں وزیراعظم ہونے کے ساتھ ساتھ ایم بی بی ایس ڈاکٹر بھی تھا اور عوام کو علاج کی سہولتیں بھی فراہم کیا کرتا تھا جس کے بعد سے عوام کی صحت کافی خراب رہنے لگی ہے جو مجھ سے دیکھی نہیں جاتی۔ انہوں نے کہا کہ ''اداروں کو مضبوط بنایا جائے تاکہ جے آئی ٹی نہ بنانی پڑے‘‘ جس کے نتیجے میں نوازشریف بیچارے خوامخواہ نااہل کر دیئے گئے جس کی تلافی اب ہمیں ہی کرنی پڑے گی کیونکہ ہم میثاق جمہوریت کو نظرانداز نہیں کر سکتے۔ جس کے طفیل اب تک ایک دوسرے کو بچاتے رہے ہیں اور جس کے لیے اندر خانے مذاکرات بھی ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 70 سال سے ہر کوئی ایک دوسرے کے کام میں مداخلت کر رہا ہے اور اب تو یہ مداخلت اتنی زیادہ ہو گئی ہے کہ ہم توہین عدالت کی پروا کئے بغیر جو مُنہ میں آتا ہے کہے چلے جاتے ہیں جس سے لگتا ہے کہ اداروں نے ایک دوسرے کے کام میں مداخلت کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جو کہ نہایت خوش آئند بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''جمہوریت کی ٹرین اب بھی نوازشریف چلا رہے ہیں‘‘ اور یہ کسی وقت بھی پٹڑی سے اُتر سکتی ہے کیونکہ اس کی رفتار ہی خطرناک حد تک بہت زیادہ ہے جبکہ ہمارے انجن تو ویسے ہی اکثر فیل ہوتے رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز ڈوپلیکٹ ٹکٹ کے اجراء کا افتتاح کر رہے تھے۔
اور اب اقتدار جاوید کی نظم :
آبنائے
آنکھ کے آبنائے میں؍ ڈُوبا مچھیرا نہ جانے ؍ فلک تاز دھارے میں؍ گاتی‘ نہاتی ہوئی‘ سُرخ لڑکی کی جان ؍ اُس مچھیرے میں ہے؍ لڑکی کے گیتوں میں؍ لنگرانداز کشتی ہے؍ لہروں کی کروٹ ہے ؍ ساحل کا پھل ہے؍ مچھیرے کی تازہ جوانی ہے؍ مستی بھرا نیلا پانی ہے؍ لڑکی‘ اُمنڈتی ہوئی وقت کی دھار ہے؍ جس کے ریلے میں؍ محشر بپا کرتی لہریں نکلتی ہیں؍ لڑکی سمندر ہے؍ گہرے سمندر کی گھمبیر خاموشی ؍ پانی سے اُڑتی ہوئی ڈاریں؍ چکنے کنارے؍ ہر اک چیز لڑکی کے گیتوں کے اندر ہے؍ لڑکی پرندہ ہے؍ آبی پرندہ؍ سمندر کے بے انت سینے پہ؍ اُڑتا ہے صدیوں سے؍ صدیوں سے لمبی معمر چٹانوں سے جُڑتا ہے‘ مُڑتا ہے واپس؍ سمندر کے بے انت پھیلاو کی سمت؍ لڑکی کوئی معجزہ ہے؍ سمندر میں جُونہی اُترتی ہے؍ پانی کو رنگین کرتی ہے؍ لہروں کی چادر کو اُوپر اُٹھاتی ہے؍ موتی دکھاتی ہے؍ موتی دکھاتے ہوئے گیت گاتی ہے؍ لڑکی کے گیتوں کے معنی ؍ فقط اس مچھیرے پہ روشن ہیں؍ جو آنکھ کے آبنائے میں ڈُوبا پڑا ہے۔
آج کا مطلع
کُچھ لے سُراغ ظُلم کے نیلے نشان کا
کیا آئنوں پہ عکس پڑا آسمان کا