تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     12-09-2017

گُل فراز کی ملی جُلی شاعری

نوجوان اور نوآموز شاعر گُل فراز کی غزلیں مجھے کچھ عرصہ پہلے موصول ہوئی تھیں۔ شہر کا نام بھول گیا ہوں‘ معلوم ہو گیا تو پھر کبھی عرض کر دوں گا۔ میں نے اسے ملی جُلی شاعری اس لیے کہا ہے کہ بہت سے اشعار خارج از وزن بھی ہیں‘ اگرچہ موصوف نے ہر غزل کی پیشانی پر اس کی بحر بھی درج کر رکھی ہے۔ اس کے باوجود اس شاعری کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اکثر اشعار نہ صرف وزن میں ہیں بلکہ قابل اعتناء بھی ہیں۔ ایک قدیم کہاوت کے مطابق ایک تیلی اور ایک جاٹ کہیں جا رہے تھے۔ تیلی کو شرارت سُوجھی تو اس نے کہا ع
جاٹ رے جاٹ تیرے سر پہ کھاٹ
جاٹ کہاں خاموش رہنے والا تھا‘ بولا ع
تیلی رے تیلی تیرے سر پہ کولہُو
تیلی نے کہا اس میں تو قافیہ ہی نہیں ملتا۔ تو جاٹ بولا‘ قافیہ بھلے نہ ملے۔ وزن سے تو تمہاری طبیعت دُرست ہو گئی ہے۔ عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ گل فراز کے بعض اشعار بے وزن ہی سہی‘ لیکن جو باوزن ہیں وہ بالعموم باقاعدہ شعر بنے ہیں۔ یار لوگوں میں سے بعض شعر کا پُتلا بنا کر چھوڑ دیتے ہیں‘ اس میں جان ڈالنا یا تو بھول جاتے ہیں‘ یا اُن میں اس کی توفیق ہی نہیں ہوتی۔ بعض اشعار کا بے وزن ہونا ایک فنی نقص ضرور ہے جو کہ محنت اور مطالعے سے دُور ہو جانے کی گنجائش اپنے اندر رکھتا ہے جبکہ بے جان شاعر ہونا تو یقیناً لاعلاج ہے جبکہ کچھ اشعار ایسے ہیں جن کی آسانی سے اصلاح بھی کی جا سکتی ہے۔ ایک دو شعر میں نے خود بھی ٹھیک کر دیئے ہیں۔ اب ان کی شاعری دیکھیے :
یہاں مصروف ہو کے بھی رہا بے کار اتنا ہی
نہ کوئی عشق تھا ایسا مگر میں خوار اتنا ہی
بچھڑنے پر تُلا جب وہ سُنی کوئی نہیں اُس نے
کہ آخر سارے میں تھا‘ میں بھی حصّے دار اتنا ہی
بظاہر تو یہی لگتا ہے سب آسان ہی ہو گا
حقیقت میں مگر یہ کام ہے دشوار اتنا ہی
یہ نوکری ہی سے رونقیں ہیں‘ وگرنہ گھر میں
طویل عرصے تو کوئی مہمان بھی نہیں تھا
کہیں کہیں صاف تھے اشارے کہانی کے بیچ
مگر کوئی ایسا واضح اعلان بھی نہیں تھا
کچھ دنوں سے آتا جاتا ہے لگاتار
اِس میں بھی کوئی اشارہ ہے لگاتار
مختصر سا لگتا ہوں اوروں کے پیچھے
آپ کے پیچھے تو لگنا ہے لگاتار
اتنا وقفہ پھر ضروری بھی نہیں ہے
کام ہو سکتا ہے جب سارا لگاتار
آپ کہتے ہیں تو ہو گا فائدہ پھر
گو ابھی تک تو خسارہ ہے لگاتار
بات اپنی کوئی جُزوقتی نہیں تھی
اور تو اور اُس کو چھوڑا ہے لگاتار
اُس نے ہلنا ہی نہیں اپنی جگہ سے
یوں ہی اپنی سمت کھینچا ہے لگاتار
چھوڑ دو گُل اب یہ ساری کدوکاوش
اُس نے ایسا کرتے رہنا ہے لگاتار
جلدی کا تو کام ہوتا ہے فقط شیطان کا
جو بھی کرنا ہو اُسے آہستہ کرنا چاہیے
کچھ نیا بھی ڈھونڈنا ہے اور اُس کے ساتھ ساتھ
کچھ پُرانے مال کو بھی تازہ کرنا چاہیے
جب رعایت کی تو نیت پر سبھی نے شک کیا
اس لیے سودا ذرا سا مہنگا کرنا چاہیے
مُختصر کر دیا اتنے الفاظ میں
بس پانچ یا پھر چھ الفاظ میں
گو طریقے یہاں ایک سو ایک ہیں
میں کہوں گا مگر اپنے الفاظ میں
جیسا بھی ہے مگر ہم نے تو اُس کے ساتھ
بات کرنی ہے بس اچھے الفاظ میں
پھر نکلنے نہیں دوں گا اِس جال سے
جو کبھی آ گیا میرے الفاظ میں
رہنے کو جب نہیں تھی جگہ کوئی بھی
ہم اُسی وقت اُٹھ آئے الفاظ میں
گُل فراز اتنا کچھ ہونے کے باوجود
اب بھی دلچسپی ہے ایسے الفاظ میں
بہت خوف تھا پہلے اس کام کا
مگر پھر ہوا والہانہ کہ بس
یاد رہے کہ یہ محض ابتداء ہے جس کی انتہا بھی ہو سکتی ہے! گُل فراز کو وزن پر عبور حاصل کرنے کے ساتھ شعرگوئی بھی جاری رکھنی چاہیے!
آج کا مطلع
مہربانی نہ عنایت کے لیے دیکھتا ہوں
دیکھ سکنے کی اجازت کے لیے دیکھتا ہوں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved