کالعدم تنظیموں کا الیکشن لڑنا خطرناک ہے...نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''کالعدم تنظیموں کا الیکشن لڑنا خطرناک ہے‘‘ کیونکہ اس سے پہلے ان کا اچھا بھلا ووٹ ہمیں ملا کرتا تھا جبکہ حالیہ ضمنی الیکشن میں انہوں نے خود الیکشن لڑکر ہمارے ہزاروں ووٹ ضائع کر دئیے جو ان کی بیوقوفی ہے کیونکہ جب ہمارے ساتھی رہنے سے انہیں ہر قسم کی مراعات حاصل تھیں تو انہیں یہ پنگا لینے کی کیا ضرورت تھی‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''ایسے واقعات سے ملکی حالات عجیب رخ اختیار کر سکتے ہیں‘‘ کیونکہ مستقبل قریب میں جو کچھ ہم کرنے والے ہیں اور جو کچھ اس کے نتیجے میں ہمارے ساتھ ہونے والا ہے‘ اس سے ملکی حالات زیادہ عجیب بلکہ عجیب و غریب ہو سکتے ہیں‘ اس لیے جب ہم آپ ہی اس سلسلے میں خود کفیل ہیں تو انہیں ملکی حالات کو عجیب کرنے کی کیا ضرورت ہے‘ اس لیے ان سے درخواست ہے کہ کلثوم نواز کی عدم دستیابی کی وجہ سے اس نشست سے شہباز صاحب کو جو الیکشن لڑوا رہے ہیں‘ کالعدم تنظیموں سے درخواست ہے کہ اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ بنانے کی بجائے حسب سابق ہمارے ساتھ تعاون کریں۔ پیشگی شکریہ ۔آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نواز شریف بیگم کلثوم نواز کی صحت یابی تک
لندن میں ہی رہیں گے... شاہد خاقان عباسی
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''بیگم کلثوم نواز کی صحت یابی تک نواز شریف لندن میں ہی رہیں گے‘‘ اور ان کی صحت یابی کو اس وقت تک صحت یابی نہیں کہا جا سکتا جب تک کہ میاں صاحب خود نہ کہیں کہ وہ صحت یاب ہو چکی ہیں جن کی جگہ اب میاں شہباز شریف کو الیکشن لڑوا کر وزیراعظم بنایا جائے گا اور اس طرح مجھ غریب کے ٹھوٹھے پر ڈانگ ماری جائے گی حالانکہ اس وقت تک سارا منظر ہی تبدیل ہوجائے گا اور کسی کے بھی وزیراعظم بننے یا رہنے کی گنجائش نہیں رہے گی اور ہر کسی کو اپنی اپنی پڑ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''ملاقات کے دوران پارٹی قیادت اور شریف خاندان پر قائم نیب مقدمات سے متعلق امور زیر بحث نہیں آئے‘‘ کیونکہ دیوار پر لکھا سب کو نظر آرہا ہے اس لیے ان امور کو زیر بحث لانا محض وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''میرا امریکہ کا دورہ کامیاب رہا‘‘ کیونکہ اگر آج تک کسی بھی وزیراعظم یا صدر کا دورہ ناکام نہیں ہوا تو میرا کیسے ہو سکتا تھا جبکہ میں نے خود بھی محسوس کیا کہ میرا دورہ انتہائی کامیاب رہا ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں نواز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
اداروں سے ٹکرائو اور محاذآرائی کی سیاست
سے گریز کرنا چاہئے...شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''اداروں سے ٹکرائو اور محاذ آرائی کی سیاست سے گریز کرنا چاہئے‘‘ البتہ بھائی صاحب کی بات اور ہے جو اپنے منطقی انجام تک پہنچنے کیلئے یہ ساری تگ و دو کر رہے ہیں اور فوج کی طرف سے جو انہیں مایوسی ہوئی ہے تو انہوں نے سوچا کہ چلو فوج نہ سہی‘ دیگر ادارے بھی تو موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' پارٹی میں اختلافات کی باتیں درست نہیں‘‘ اور بھابی صاحبہ کی جگہ خاکسار کو وہاں سے الیکشن لڑوا کر وزیراعظم بنانے کے فیصلے سے تو یہ اختلافات بالکل ہی ختم ہو گئے ہیں اوربرخوردار حمزہ شہباز نے بھی اپنی ناراضگی ختم کر دی ہے اور اب ہر طرف امن و امان کا دورہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''محاذآرائی کی پالیسی سے پارٹی کو بہت نقصان ہو رہا ہے‘‘ اور اگر اس کے نتیجے میں خدانخواستہ ہمارا بستر گول ہوتا ہے تو یہ پارٹی ہی کا نقصان ہے۔ آپ اگلے روز لاہورمیں چینی کونسل جنرل سے ملاقات کے بعد خواجہ سعد رفیق سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں انٹرنیٹ سے دستیاب ہونے والی خالد عرفانؔ کی یہ دلچسپ غزل:
میاں‘ ہند اور پاکستان اک سرحد کا جھگڑا ہے
وگرنہ اس عمارت کے منارے ایک جیسے ہیں
کراچی کا کچن ہو یا کہ دکن کی رسوئی ہو
نمک کا فرق ہے‘ بینگن بگھارے ایک جیسے ہیں
پجاموں کے ڈیزائن کو بدل ڈالا تو کیا غم ہے
ہماری بیویوں کے تو غرارے ایک جیسے ہیں
پریشاں حال ہے پبلک مگر دونوں ممالک کے
مراثی‘ کرکٹر‘ فلمی ستارے ایک جیسے ہیں
کنوارے لوگ تو ہر ملک میں آزاد پھرتے ہیں
مگر شادی شدہ قسمت کے مارے ایک جیسے ہیں
برائے عقد خوانی قاضیوں میں فرق ہے ممکن
کراچی اور دلی کے چھوارے ایک جیسے ہیں
کنوارا آدمی ہو یا کوئی آزاد لیڈر ہو
جو بے پیندے کے لوٹے ہیں وہ سارے ایک جیسے ہیں
نکمے رہنما اور عقل کے اندھے سیاستدان
ہمارے ایک جیسے ہیں‘ تمہارے ایک جیسے ہیں
یہاں کا خالد عرفانؔ اور وہاں کے راحتؔ اندوری
نرے شاعر ہیں‘ دونوں کے ستارے ایک جیسے ہیں
آج کا مقطع
ہنروری تو بہت دور کی ہے بات‘ ظفرؔ
ابھی تو کوششِ خوابِ ہنر ہی ممکن ہے