تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     08-10-2017

سُرخیاں‘ متن‘ درستی کی درستی اور شہزاد راؤ

نیازی صاحب کو جھوٹے الزامات
کا جواب دینا پڑے گا : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''نیازی صاحب کو جھوٹے الزامات کا جواب دینا پڑے گا‘‘ البتہ سچے الزامات کا جواب دینے کی ضرورت نہیں کیونکہ ان کے جوابات کے لیے سپریم کورٹ ہی کافی ہے‘ اگرچہ رفتہ رفتہ اس کا تدارک بھی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جیسا کہ اطلاعات کے مطابق بھائی صاحب اور دیگر عزیزان آئندہ پیشی پر سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوں گے اور یہ لڑائی ایک نیا ہی رُخ اختیار کر لے گی یعنی احتساب عدالت ضابطے کی کارروائی کرے گی جس پر ملک گیر احتجاج کیا جائے گا اور پھر چل سو چل‘ جبکہ بھابھی صاحبہ کی بیمار پُرسی کے لیے بچے کھچے اہل خاندان کو بھی خاکسار سمیت وہاں جا کر اس وقت تک قیام کرنا پڑے گا جب تک وہ مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہو جاتیں‘ نیز اگر حسب سابق خود بھائی صاحب کی بھی نصیب دشمناں طبیعت ناساز ہو گئی جیسے کہ ایسے موقعوں پر ہوا کرتی ہے تو سب کا قیام مزید بڑھ جائے گا۔ آپ اگلے روز مناواں ہسپتال کا (پہلی بار) افتتاح کر رہے تھے۔
سابق وزیراعظم اور دیگر کیخلاف مُرتد ہونے
کا پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے : احسن اقبال
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''سابق وزیراعظم و دیگر کے خلاف مُرتد ہونے کا پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے‘‘ جس کی انکوائری کر کے صحیح صورت حال معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اسی مصروفیت کی وجہ سے خاکسار اپنے اعلان کے برعکس استعفا بھی نہیں دے سکا اور ریاست کے اندر ریاست ہونا‘بنانا ری پبلک اور خاکسار کے کٹھ پتلی وزیر داخلہ ہونے کا تاثر شدید تر ہوتا جا رہا ہے اس لیے اُمید ہے کہ بہت جلد اس انکوائری سے فارغ ہو جائوں گا اور اپنے استعفے کے لیے وقت نکال سکوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ''نہایت افسوس کا مقام ہے کہ سوشل میڈیا پر ان کے قتل کا مطالبہ کیا گیا‘‘ حالانکہ وہ پہلے ہی نیم جان ہو چکے ہیں۔ ویسے بھی اسے مرے کو ماریں شاہ مدار ہی کہیں گے‘ اگرچہ شاہ مدار کے بارے میں بھی ابھی تک کچھ معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ مرے ہوئوں کو مارنے کا تکلف کیوں کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی میں پالیسی بیان جاری کر رہے تھے۔
وفاق و سندھ میں آئندہ حکومت پیپلز پارٹی کی ہو گی : مولا بخش چانڈیو
پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ ''وفاق و سندھ میں آئندہ حکومت پیپلز پارٹی کی ہو گی‘‘ اور یہ بھی میں نے خاص رعایت کی ہے ورنہ پنجاب‘ بلوچستان‘ خیبر پختونخوا‘ آزاد کشمیر اور تبت بلتستان‘ سمیٹ فاٹا میں بھی ہماری حکومت ہو سکتی ہے کیونکہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کے پورے پورے امکانات نظر آنے لگے ہیں جبکہ اینٹ سے اینٹ بجا دینے والی بات بھی اب انہیں کہاں یاد ہو گی‘ چنانچہ آصف علی زرداری کی ولولہ انگیز قیادت اپنا کرشمہ ضرور دکھائے گی کیونکہ ان کا شاندار ماضی بھی لوگوں نے حافظے کی کمزوری کی وجہ سے سراسر فراموش کر دیا ہے اور ان کے مزید کارناموں کے شدت سے منتظر ہیں جبکہ دیگر زعماء کی نیک نامیاں بھی اپنا کر شمہ ضرور دکھائیں گی جو عوام کی دونوں ہاتھوں سے بھرپور خدمت کرنے کے لیے چھریاں کلہاڑیاں تیز کئے بیٹھے ہیں۔ آپ اگلے روز حیدرآباد میں کارکنوں اور میڈیا سے خطاب کر رہے تھے۔
فوج اور عدلیہ کے خلاف کوئی بل لانے کا ارادہ نہیں : زاہد حامد
وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ ''فوج اور عدلیہ کے خلاف کوئی بل لانے کا ارادہ نہیں‘‘ کیونکہ جب ان کا بندوبست ہم ویسے ہی کر رہے ہیں تو بل لانے کی کیا ضرورت ہے جبکہ ہمارے قائد اپنی تقریروں سے ان کا آدھا کام تو پہلے ہی تمام کر چکے ہیں اور باقی آدھا اُن کے خلاف غیر حاضری کی وجہ سے یکطرفہ کارروائی کے بعد ہم جو دما دم مست قلندر کریں گے اس میں ہو جائے گا‘ البتہ عدلیہ سے کچھ اختیارات واپس لینے کی تمنا ضرور رکھتے ہیں کیونکہ زیادہ اختیارات کے استعمال سے اُن کا قیمتی وقت بھی بہت ضائع ہوتا ہے جبکہ سیاسی مقدمات کے درد سر سے اُن کو نجات دلانا بیحد ضروری ہے کیونکہ یہ سارا پارلیمنٹ کا کام ہے‘ جہاں جمہوریت کو سربلند رکھنے کی خاطر حکومت اور اپوزیشن قوم کے ساتھ قدم ملا کر چلتی ہیں اور ایک دوسری کو نظر بد سے بچاتے ہوئے جمہوریت کا پرچم سربلند رکھتی ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
درستی کی درستی
ہمارے دوست فرہاد احمد فگار نے جگر مراد آبادی والی غزل کے حوالے سے درستی کی ہے کہ وہ غزل واقعی بہزاد لکھنوی کی ہے جس کی تصدیق شاعری کی مختلف کتابوں سے ہوتی ہے اور یہ جو ہم سالہا سال سے اسے جگر مراد آبادی کی غزل کے طور پر سنتے آئے ہیں تو اس کے پیچھے ضرور کوئی سازش ہو گی جبکہ ملک عزیز میں ہر واقعے کے پیچھے کوئی نہ کوئی سازش ضرور ہوتی ہے۔ سو‘ اس سلسلے میں ہماری معذرت اور فریاد احمد فگار کا دلی شکریہ
اور‘ اب شہزاد رائو کی یہ غزل :
چراغ اس لیے بیکار ہونے والا ہے
کوئی ستارہ نمودار ہونے والا ہے
قطار توڑ کے چُپ چاپ میں نکل آیا
مجھے خبر تھی کہ انکار ہونے والا ہے
مجھے یہ ڈر ہے کہیں منکشف نہ ہو جائے
جو حادثہ پس دیوار ہونے والا ہے
ہم اس لیے بھی نہیں کرتے دیکھ بھال اپنی
ہمارا کون طلب گار ہونے والا ہے
کوئی بھی فرض کفایہ ادا نہیں کرتا
تمام شہر گنہگار ہونے والا ہے
آج کا مطلع
فراغت ہو چکی تھی مبُتلا ہونے سے پہلے ہی
علیحدہ ہو چکے تھے ہم جُدا ہونے سے پہلے ہی

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved