عوام پُوچھ سکتے ہیں ہسپتالوں‘ ڈیمز کا پیسہ کہاں گیا: صدر ممنون
صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ ''عوام پُوچھ سکتے ہیں کہ ہسپتالوں‘ ڈیمز کا پیسہ کہاں گیا‘‘ اگرچہ ابھی تو نہیں پوچھیں گے البتہ جُوں جُوں نیب عدالت کے فیصلے قریب آ رہے ہیں، عوام میں اس کی توفیق اور جرات پیدا ہو رہی ہے اور میں بھی اسی لیے اس صاف گوئی پر آمادہ ہوا ہوں‘ تاہم سب کو اچھی طرح سے معلوم ہے کہ کتنا پیسہ میگا پراجیکٹس پر لگا ہے۔ یہ بھی سب جانتے ہیں کہ کتنا پیسہ ان منصوبوں پر خرچ ہوتا ہے‘ اور کتنا اِدھر اُدھر غائب ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کرپشن کا ناسُور بھی تعلیم عام کرنے سے ہی ختم ہو گا‘‘ اور چونکہ تعلیم کے عام ہونے کے دُور دُور تک کوئی امکانات نہیں ہیں اس لیے کرپشن کا ناسُور بھی اسی طرح پھلتا پھولتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''کرپشن ہی وقت سے بڑا مسئلہ ہے‘‘ اور یہ بھی نوازشریف کے خلاف فیصلہ آنے کے بعد پیدا ہوا ہے ورنہ اس سے پہلے کرپشن کا کہیں نام و نشاں نہیں تھا۔ آپ اگلے روز بنوں یونیورسٹی سے خطاب کر رہے تھے۔
آخری فتح تک انتہا پسندوں سے جنگ جاری رکھیں گے : زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''آخری فتح تک انتہا پسندی کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے‘‘ اگرچہ یہ ساری جنگ فوج ہی جاری رکھے ہوئے ہے تاہم اس میں ہماری نیک خواہشات بھی شامل ہیں اور اب تک ہم نے جو عوامی خدمت کی ہے ہماری زیادہ تر نیک خواہشات اسی میں خرچ ہوگئی تھیں جن میں سے کچھ اگلی باری کے لیے سنبھال کر رکھی ہوئی ہیں جس کے آثار یوں سمجھیے کہ نہ ہونے کے برابر ہیں بلکہ ایسا لگتا ہے کہ وہ خدمت من و عن واپس ہی کرنی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم آئندہ الیکشن کے موقع پر سرپرائز دیں گے‘‘ اور‘ اس سے بڑا سرپرائز اور کیا ہو سکتا ہے کہ ایک شکست فاتحانہ ہی ہمارے حصے میں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم کارساز سانحے کے شہیدوں کو سلام پیش کرتے ہیں‘‘ اور‘ اگر سچ پوچھیں تو ہماری گاڑی شہیدوں کی وجہ سے ہی چل رہی ہے جن میں قائدعوام اور بی بی شہید شامل ہیں تاہم‘ اب یہ سلسلہ کچھ کمزور پڑتا جا رہا ہے۔ آپ اگلے روز راجہ پرویز اشرف‘ نصرت شاہ اور تسنیم قریشی سے ملاقات کر رہے تھے۔
حکومت غیر مستحکم ہونے سے ہر ادارہ متاثر ہو گا : فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''حکومت کے غیر مستحکم ہونے سے ہر ادارہ متاثر ہو گا‘‘ اور سب سے زیادہ خود خاکسار متاثر ہو رہا ہے بلکہ اب تو حکومت کے قائم رہنے کے ہی لالے پڑے ہوئے ہیں‘ جو اسی سازش کا نتیجہ ہے جو پاناما کیس کی صورت میں چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''امریکہ اور بھارت کو سی پیک منصوبہ ہضم نہیں ہو رہا‘‘ حالانکہ انہیں اپنے ہاضمے کا خاص خیال رکھنا چاہیے اور اس سلسلے میں وہ اس ناچیز سے بھی استفادہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہر سیاستدان اپنے گریبان میں جھانکے کہ کیا وہ جمہوریت کے لیے کردار ادا کر رہا ہے‘‘ جبکہ خاکسار نے بھی کافی سیاستدانوں کے گریبان میں جھانک کر دیکھا ہے اور سخت مایوسی کا شکار ہوا ہوں۔ آپ اگلے روز ڈیرہ اسماعیل خاں میں ایک وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
جمہوریت کیخلاف سازشیں جاری سب کا احتساب ہونا چاہیے : بلاول
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''جمہوریت کے خلاف سازشیں جاری ہیں‘ سب کا احتساب ہونا چاہیے‘‘ اگرچہ ہم سازشیں کرنے والوں کا نام نہیں لیتے‘ لیکن یہ سب کو معلوم ہے کیونکہ یہ لوگ ہمارے ساتھ بات بھی کرنے کو تیار نہیں ہیں‘ اور جہاں تک احتساب کا تعلق ہے تو وہ سب کا ہونا چاہیے اور جب سب کا احتساب ہو جائے تو ہم بھی اپنے آپ کو اس کے لیے پیش کر دیں گے بلکہ پیش ہونے کی نوبت ہی نہیں آئے گی اور وہ گھر سے ہی پکڑ کر لے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''میاں صاحب پروپیگنڈہ کے ماہر ہیں‘‘ کیونکہ ہم تو سمجھتے تھے کہ وہ ہماری طرح ایک ہی کام کے ماہر ہیں لیکن یہ اُن کی ایک اضافی خوبی ہے جسے تسلیم کرنا چاہیے بلکہ ان کی شاگردی بھی اختیار کرنے میں کوئی ہرج نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''مسلم لیگ نون اور پی ٹی آئی کے پاس عوام کے لیے کوئی پروگرام نہیں‘‘ جبکہ ہمارے پاس روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ اُسی حالت میں موجود ہے جسے جھاڑ پونچھ کر دوبارہ پیش کیا جائے گا۔ آپ اگلے روز حیدرآباد میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔
عوامی مسائل حل کرنے کے لیے پارلیمنٹ
ہی بہترین فورم ہے : مریم اورنگزیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''عوامی مسائل حل کرنے کے لیے پارلیمنٹ ہی بہترین فورم ہے‘‘ کیونکہ اس میں وزراء سمیت ارکان اپنے اپنے مسائل حل کر لیتے ہیں اور چونکہ وہ عوامی نمائندے ہوتے ہیں اس لیے اُن کے مسائل بھی غیر عوامی کیسے ہو سکتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ میاں نوازشریف اور آصف زرداری کے مسائل بھی باری باری حل ہوتے رہے ہیں اور جونہی عدالت کو درمیان میں ڈالا گیا نہ صرف مسائل بڑھتے گئے بلکہ خود ان کو اپنی سیاست اور اثاثوں کے بھی لالے پڑے ہوئے ہیں‘ اب نہایت ادب کے ساتھ ان سے یہی کہا جا سکتا ہے کہ ہور چُوپو! انہوں نے کہا کہ ''ملک میں جمہوریت اور ادارے مستحکم ہورہے ہیں‘‘ کیونکہ جب سے عدلیہ نے گند صاف کرنا شروع کیا ہے‘ ان اداروں کا مستحکم ہونا ضروری اور قدرتی تھا‘ اور بہتر ہوتا اگر یہ سلسلہ بہت پہلے شروع ہو جاتا اور جمہوریت اور ادارے جلدی مستحکم ہو جاتے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں ملتان سے رفعت ناہید کا بھیجا ہوا شعر‘ جس کا بھی ہے ؎
اور‘ اب اُٹھنا پڑا نا اگلی صف سے
کہا بھی تھا کہ پیچھے بیٹھتے ہیں
آج کا مطلع
آگے کہیں نکل کے ٹھہرنا بھی ہے مجھے
اور‘ اُس کے سامنے سے گزرنا بھی ہے مجھے