دُشمن سوشل میڈیا کے ذریعے انارکی پھیلانا چاہتا ہے : احسن اقبال
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''سوشل میڈیا کے ذریعے دشمن انارکی پھیلانا چاہتا ہے‘‘ اور ہمارے قائد سابق وزیراعظم میاں نوازشریف اپنی تقریروں کے ذریعے جو قومی یکجہتی اور اداروں کا احترام پیدا کرنے کی مخلصانہ کوششیں کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا ان کے کئے کرائے پر پانی پھیر دیتا ہے لہٰذا حکومت پانی پر پابندی لگانے کے بارے سنجیدگی سے غور کر رہی ہے تاکہ ہمارے اقدامات پر پانی نہ پھیرا جا سکے‘ کم از کم سوشل میڈیا کا پانی بلکہ حقہ پانی ضرور بند ہو جائے کیونکہ حقہ بھی پانی ہی کے ذریعے تازہ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کرپشن کے خاتمہ کے لیے ایف آئی اے میں زیرو ٹالرنس کی پالیسی نافذ کی جائے‘‘ جس کا ایف آئی اے کو بُرا نہیں ماننا چاہیے کہ پالیسی اختیار کرنے سے اُن کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ پالیسیاں تو حکومت نے ہر مسئلے پر بنا رکھی ہیں جو ہر وقت صرف بنی ٹھنی ہی رہتی ہیں۔ آپ اگلے روز ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی اور لیگی ورکز راستہ نہیں روک سکتے : آصف علی زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی اور لیگی ورکرز ہمارا راستہ نہیں روک سکتے‘‘ بلکہ ہم اگر خود بھی رُکنا چاہیں تو نہیں رُک سکتے کیونکہ ہماری بریکیں ہی فیل ہیں حتیٰ کہ دیواریں وغیرہ بھی توڑ کر آگے نکل جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم الیکشن چُرانے نہیں دیں گے‘‘ اگرچہ کسی کو ایسا نحیف و نزار الیکشن چرانے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''پچھلے الیکشن میں وہ خود ایوان صدر اور بلاول بھٹو بیرون ملک تھے‘‘ اور‘ اب موقعہ پر موجود ہونے کے باوجود نتیجہ وہی نکلے گا کیونکہ ہماری طرح ہمارے نتائج بھی مستقل مزاج واقع ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف پر فرد جُرم جمہوریت کے لیے خطرہ نہیں‘‘ کیونکہ جمہوریت کے لیے اصل خطرہ اس وقت پیدا ہو گا جب فرد جُرم خاکسار اور معزز فرنٹ مینوں پر لگے گی جن کی تفصیلات عزیر بلوچ اور دیگر حضرات بتاتے رہتے ہیں جو نہایت افسوسناک ہے۔ آپ اگلے روز ٹنڈو محمد خاں میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نیب کرپٹ ترین ادارہ‘ قوم کو لوٹنے والوں
کا احتساب نہیں کیا گیا : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''نیب کرپٹ ترین ادارہ‘ قوم کو لوٹنے والوں کا احتساب نہیں کیا گیا‘‘ اور‘ نیا چیئرمین تعینات ہونے کے بعد یہ ادارہ سخت کرپٹ ہو چکا ہے جبکہ اس سے پہلے کرپشن نام کی کوئی چیز نیب میں نام کو بھی نہیں تھی کیونکہ سابق وزیراعظم کی ریگولیشن کے تحت نہایت منصفانہ اور زیرو ٹالرنس کے اصول پر کام کر رہا تھا‘ نیز ملک و قوم کو لوٹنے والوں کا احتساب نہیں کیا گیا‘ اگرچہ یہ کارروائی جاری ہے لیکن ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کیونکہ ابھی احتساب ہوا نہیں ہے اور اس میں ابھی کم از کم تیس دن باقی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''آج ہم ایک دوسرے کو نوچ رہے ہیں‘‘ کیونکہ پہلے ملک و قوم کے وسائل کو نوچنے میں مصروف تھے۔ اب یہ سلسلہ بند ہوا ہے تو اگر ایک دوسرے کو نہ نوچیں تو اور کیا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم پربے بنیاد الزامات لگا کر قوم کو گمراہ کر رہے ہیں‘‘ اور یہ کام بھائی صاحب ہی نے سنبھالا ہوا ہے۔ آپ اگلے روز بلوچ طلبہ میں لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
پاکستان میں انصاف کا خون ہو رہا ہے : نوازشریف
سابق اور نااہل وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''پاکستان میں انصاف کا خون ہو رہا ہے‘‘ اور‘ اس کا اثر برطانیہ پر بھی ہوا ہے‘ تبھی اگلے روز غلط پارکنگ کرنے پر میرا چالان کر دیا گیا حالانکہ انہیں کچھ تو خیال کرنا چاہیے تھا کہ آخر میں پاکستان کا سابق وزیراعظم ہوں اور نااہل ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ میں اپنی پسندیدہ جگہ پر گاڑی بھی پارک نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ''جے آئی ٹی میں ہمارے مخالفین کو چُن چُن کر ممبر بنایا گیا‘‘ حالانکہ اس کام کے لیے ہمارے دوست بھی کافی تعداد میں موجود اور دستیاب ہیں‘ تاہم میں بڑا حیران ہوں کہ ہم نے تو ہر افسر کو کھلی چھٹی دے رکھی تھی تو وہ ہمارے مخالف کیسے ہو گئے‘ آخر اس سے زیادہ بے وفائی اور کیا ہو سکتی ہے‘‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''نظام ایسے ہی چلنا ہے تو شرمندگی کے سوا کچھ حاصل نہ ہو گا‘‘ بلکہ میں نے طوعاً و کرباً اور اندر اندر شرمندہ ہونا شروع بھی کر دیا ہے۔ آپ اگلے روز پاکستان روانگی سے پہلے ہیتھرو ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب اکبر معصوم کی یہ تازہ غزل :
آدمی کوئی شہر بھر میں نہیں
اک خبر ہے کہ جو خبر میں نہیں
تھی کوئی چیز میرے ہونے سے
میں جو گھر میں نہیں تو گھر میں نہیں
اُڑ رہا ہے بہت بلندی پر
اک پرندہ کہ بال و پر میں نہیں
اپنے کمرے سے کب نکلتا ہوں
اور‘ کب حالتِ سفر میں نہیں
ایک یہ دل کا درد کیا شے ہے
کون سا درد ہے جو سر میں نہیں
وُہ اسی بام ودر سے ہے آباد
ایک دُنیا جو بام و در میں نہیں
دل کا معصومؔ کیا کہوں احوال
ایک عالم ہے جو نظر میں نہیں
..................
آج کا مطلع
بس ایک بار کسی نے گلے لگایا تھا
پھر اُس کے بعد نہ میں تھا نہ میرا سایا تھا