تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     26-10-2017

ماں بولی دی ویل

پنجابی ورلڈ کانگرس کی امرتاپریتم انٹرنیشنل کانفرنس
یہ کانفرنس جس کا انعقاد 31 اکتوبر کو ڈیوس روڈ لاہور پر واقع ایک ہوٹل میں ہو گا۔ اس کے روح رواں پنجابی ورلڈ کانگریس کے چیئرمین فخر زمان ہیں۔ اس کے پہلے سیشن کے اینکر ڈاکٹر ابدال بیلا ہوں گے جس میں لیجنڈری ادیبہ امرتاپریتم پر بنائی ہوئی ڈاکومینٹریاں پیش کی جائیں گی۔ پہلی ڈاکومینٹری میں امرتاپریتم کو اپنی نظم پڑھتے ہوئے دکھایا گیا ہے‘ دوسری ڈاکو مینٹری باسو بھٹا چاریہ کی تیار کردہ ہے۔ تیسری میں گلزار کی زبانی امرتاپریتم کا کلام۔ اس کے بعد اقبال بزر کی زبانی‘ اگلی ڈاکومینٹری ریکھا آرگنائزیشن کی جانب سے ہے۔ اس کے بعد عنایت حسین بھٹی اور زبیدہ خانم کی زبانی امرتا کے کلام کی گائیکی پھر اش پریت کی جانب سے کلام امرتاپریتم‘ اس کے بعد تانو شرما کی جانب سے ڈاکومینٹری اور اس کے بعد راجیہ سبھا پر امرتاپریتم کا ایک ٹی وی انٹرویو ہو گا۔ اس کے بعد مستنصر حسین تارڑ کی طرف سے ماہرانہ رائے ہو گی اور اس کے بعد لنچ۔
دوسرا سیشن جو تین بجے شروع ہو گا اس کی صدارت فخر زمان کریں گے جبکہ مہمانان خاص پروفیسر ڈاکٹر دیپک منموہن سنگھ اور جسٹس سید افضل حیدر جبکہ مہمانان اعزاز پروفیسر ڈاکٹر رویل سنگھ‘ ڈاکٹر فاطمہ حسین‘ پروفیسر ڈاکٹر اقبال قیصر‘ ڈاکٹر راشد رانا‘ مدثر بٹ‘ سعید اللہ چوہدری‘ ریاض اے چیمہ‘ شوکت علی اور صغریٰ صدف ہوں گے۔ سپیکرز میں قاضی جاوید‘ عاصم بٹ‘ ڈاکٹر اقبال قیصر‘ راشد رانا‘ طارق خورشید‘ جمیل پال‘ زمان خان‘ الیاس گھمن اور پروین ملک شامل ہیں۔ نظمیں پیش کرنے والوں میں بشریٰ اعجاز‘ حسن عسکری کاظمی‘ افضل ساحر‘ صابر علی صابر‘ تنویر ظہور اور بابا نجمی شامل ہیں‘ اور لاہور ڈیکلریشن۔ رابطہ کے لیے حفیظ شیخ وائس پریذیڈنٹ ورلڈ پنجابی کانفرنس۔
پیلوں (19) جولائی تا ستمبر 2017ء
ضخیم پرچوں کا رواج ایسا پڑا ہے کہ پیلوں بھی کسی سے پیچھے نہیں رہا‘ اسے ہم سہ زبانی تو کہتے ہی تھے کہ یہ اردو‘ پنجابی اور سرائیکی کے ادب پارے پیش کرتا تھا لیکن اب اس میں ہریانوی زبان کا ذائقہ بھی نظر آیا جو سرائیکی ہی کی طرح ایک بہت میٹھی زبان ہے یہ ملتان سے ڈاکٹر انوار احمد کی ادارت میں شائع ہوتا ہے جنہیں سید عامر سہیل‘ محمد عارف‘ عمران میر‘ سجاد نعیم‘ شکیل حسین سید‘ محمد الیاس کبیر اور رانا تصویر احمد کی معاونت حاصل ہے۔ خوبصورت ٹائٹل کے ساتھ اس کی صحافت 280 صفحات ہے اور قیمت 280 روپے رکھی گئی ہے۔ ٹائٹل پر اسلم رسول پوری کی تصویر ہے جن کا گوشہ شامل ہے۔ مہمان اداریہ حسب معمول ڈاکٹر سلیم اختر کے قلم سے ہے۔ مضمون نگاروں میں حسن منظر‘ ڈاکٹر سید جعفر احمد‘ ڈاکٹر آصف فرخی‘ علی تنہا‘ ڈاکٹر مسرت بانو‘ سید ابوالحسن شاہ جیلانی اور محمد الیاس کبیر جبکہ یادداشتیں اصغر ندیم سید‘ طارق محمود اور عقیلہ شاہین کے قلم سے ہیں۔ خاکے اسلم رسول پوری‘ پروفیسر خالد شبیر احمد اور دیگران کے قلم سے ہیں۔ افسانہ نگاروں میں فاطمہ حسن‘ حمیرا اشفاق اور محمد سلیم نمایاں ہیں جبکہ شاعری میں تبسم کاشمیری‘ خالد شبیر اور دیگران شامل ہیں۔
حصہ پنجابی کا آغاز خاکسار کے ایک مضمون وٹاندرا ''اک جھات‘‘سے کیا گیا ہے اور اس کے بعد افضل احسن رندھاوا کے ناول دوآبہ کا انتخاب ذکریا خان کے قلم سے ہے اور کہانیوں میں علی انور احمد‘ جمیل پال اور دیگران جبکہ شاعری میں تبسم کاشمیری اور مشتاق صوفی نمایاں ہیں۔ سرائیکی حصہ میں ڈاکٹر مزمل حسین اور ڈاکٹر خالد اقبال کے مضامین ہیں اور اس کے بعد گوشہ اسلم رسول پوری ہے جس کے لکھنے والوں میں انوار احمد اور دیگران ہیں جبکہ افسانہ جاوید آصف کے قلم سے ہے۔ ہریانوی حصے میں رائو رحمت‘ رانا تصویر احمد اور نوشاد قاصر۔ شاعری میں دو نظمیں نوشاد قاصر اور دو غزلیں اختر دولتالوی کے قلم سے ہیں۔
اور‘ اب آخر میں رفاقت حسین ممتاز کی یہ نظم بعنوان ''باغی اسیں جماندرو‘‘ 
باغی اسیں جماندرو
وکھرا ساڈا جم
نیندا ساڈی بالکی
جاگن دے نال کم
باغی اسیں جماندرو
انبر ساڈے ہتھ
اُڈ دے پنچھی مارئیے
واء نوں پائیے نتھ
ساڈے قد میں وچھدے
بادشاہواں دے رتھ
باغی اسیں جماندرو
ساڈے پنڈے لوہے ہار
گھُوری پا کے ویکھیے
ویری دیئے مار
کالے بوٹاں والڑے
ساڈے ہتھ دی مار
باغی اسیں جماندرو
باغی ساڈے ساہ
گڑھتی سانوں رتّ دی
منگے موت وی راہ
ہنب گیاں نیں سُولیاں
دے دے سانوں پھاہ
باغی اسیں جماندرو
جگیّ تے وریام
سُورج ساڈی گودڑی
مقتل ساڈی شام
پٹھے پلُس لیاوندی
ڈپٹی کرے سلام
باغی اسیں جماندرو
اج دا مطلع
ایس عشق دی ٹِکّی
ناں مٹھی نہ پھِکّی

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved