تحریر : بلال الرشید تاریخ اشاعت     26-10-2017

Forwarded as Received 2

farwarded as receivedکے تحت موصول ہونے والا ایک اور پیغام پڑھیے '' ساڑھے تین منٹ ...وہ لوگ جنہیں ، صبح یا رات میں سوتے وقت اٹھ کر پیشاب کے لیے جانا پڑتا ہے ، ان لوگوں کے لیے خصوصی معلومات ...ہر ایک شخص کوان ساڑھے تین منٹ میں احتیاط کرنی چاہئے ، (جب وہ نیند سے ایک دم اٹھ کر پیشاب کرنے جاتا ہے )۔ بہت سے صحت مند لوگ بھی رات میں مردہ پائے گئے ہیں ۔ ایسے لوگوں کے بارے میں ہم کہتے ہیں کہ یہ شخص تو بھلا چنگا تھا، یہ اچانک کیسے مر گیا ۔ ایسی اموات کا بنیادی سبب یہ ہے کہ رات میں جب بھی ہم بیڈ سے اٹھ کر پیشاب وغیرہ کے لیے جاتے ہیں تو ہم تیزی سے اٹھتے ہیں ۔ نتیجہ اس وقت دماغ تک خون پہنچ نہیں پاتا یا خون کی رفتار بہت دھیمی ہو جاتی ہے ۔ یہ ساڑھے تین منٹ بہت اہم ہوتے ہیں ۔ آدھی رات کے وقت جب ہم بستر سے اٹھتے ہیں تو ہمارا ECG پیٹرن اچانک تبدیل ہوسکتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اچانک اٹھ کھڑے ہونے پر دماغ کو خون نہیں پہنچ پاتا اور ہمارا دل کام کرنا بند کر دیتا ہے ۔ ساڑھے تین منٹ کی کوشش ایک بہترین طریقہ ہے ۔ 1۔ نیند سے بیدار ہونے پر آدھا منٹ بستر پر لیٹے رہئے ۔اگلا آدھا منٹ بیڈ پر بیٹھے رہیں ۔ اگلے اڑھائی منٹ بستر سے پائوں لٹکا کر بیٹھے رہیں۔ یہ ہو گئے ساڑھے تین منٹ۔ اب آپ بے شک چھلانگیں لگاتے ہوئے باتھ روم جائیں ۔ آپ کا دل کام کرنا نہیں چھوڑے گا۔ ‘‘ آخر میں لکھا ہے کہ اپنے اہل و عیال اور دوست احباب کو فائدہ پہنچانے کے لیے ضرور شئیر کریں ۔ 
بطور ایک طالبِ علم اور بطور ایک laymanکے، جتنا تھوڑا بہت میں میڈیکل سائنس کو سمجھتا ہوں ، اس قدر غیر معمولی احتیاط ان لوگوں ہی کو کرنی چاہئے، جنہیں دل اور فشار ِ خون کے امراض سے واسطہ ہو۔ کچھ لوگوں کا دل حجم میں بڑھ جاتا ہے اور اس کی خون پمپ کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے ؛لہٰذا مریض کو ہر کام کے لیے بہت زیادہ توانائی لگانا پڑتی ہے ۔ اسے بولتے ہوئے بھی سانس چڑھ جاتا ہے ۔ ایسے لوگوں کو تو یقینا اس قدر احتیاط کرنی چاہئے ۔ عام لوگوں میں بھی ایک دم بستر سے اٹھنے پر فشارِ خون میں تبدیلی واقع ہو سکتی ہے لیکن ایک نوجوان شخص کو اس سے زیادہ سے زیادہ مسئلہ یہ ہو سکتاہے کہ اسے چکر آجائیں اورآنکھوں کے سامنے کچھ سیکنڈ کے لیے اندھیرا آجائے۔ اگر آپ اپنا وزن کم کریں تب بعض اوقات جاگتے ہوئے بھی اگر آپ اچانک کرسی سے اٹھیں یا postureتبدیل کریں تو چند سیکنڈ کے لیے چکر آجاتا ہے ۔ دل کو خون پمپ کرنے کا حکم دماغ سے اس وقت بھی ملتا رہتا ہے ، جب انسان بے ہوش ہو ۔ یہ اس وقت سے شروع ہوتا ہے، جب زچگی کے دوسرے تیسرے مہینے میں دل دھڑکنا شروع کرتا ہے ۔ بہرحال اگر اس پیغام کے مندرجات کسی حد تک درست بھی ہیں تو بھی انہیں آگے بھیجنے کا فریضہ ایک ڈاکٹر ہی کو انجام دینا چاہئے ۔ ایک شخص جو ڈاکٹر نہیں ہے ، وہ کیسے لوگوں کو ان احتیاطوں پر لگا سکتاہے ، جن کا اسے یقین سے علم نہیں ہے کہ وہ درست ہیں ۔ رہیں اچانک نوجوان اموات تو وہ زیادہ تر دل کا دورہ پڑنے ہی سے ہوتی ہیں لیکن اس کا سبب اچانک بستر سے اٹھنا نہیں ۔ دو نوجوانوں کو میں جانتا ہوں ، وہ ایسی لوکل (دیسی) شراب پینے سے مرے، جو کہ مہلک تھی ۔
ہم سازشی تھیوریز کے عہد میں زندہ ہیں ۔ نائن الیون کے بارے میں ہم سب نے ایسی تھیوریز سنیں۔ عین ممکن ہے کہ امریکہ خود ہی ان حملوں کا ماسٹر مائنڈ ہو۔ایک بہت بڑی یہودی سازش کے تحت یہ سب کیا گیا ہو۔ یہ مانا جا سکتاہے ۔ یہ بھی مانا جا سکتاہے کہ سٹیل فلاں درجہ ء حرارت سے کم پر پگھل کر نیچے گر ہی نہیں سکتا۔ عمارت نیچے بیٹھنے کی بجائے ایک طرف گرنی چاہئے تھی ۔ عمارت کے اندر ہر منزل پر دھماکہ خیز مواد موجود تھا۔ یہ سب باتیں بھی خیر ماہرین ہی بتا سکتے ہیں اور ان میں سے بیشتر عوام نے سن کر آگے پہنچائی بھی ہیں لیکن پھر بھی ان سب کو درست مان لیجیے اور دل تھام کر اگلی بات سنیے ۔پاکستان ہی میں نہیں ، خود امریکہ میں بھی بہت سے ایسے لوگ موجود ہیں ، جن کا خیال یہ ہے کہ نائن الیون کے روز کوئی جہاز جڑواں میناروں سے ٹکرایا ہی نہیں تھا۔ وہ یہ کہتے ہیں کہ جہاز ٹکرانے والی بات سے زیادہ قابلِ یقین بات یہ ہو سکتی ہے کہ ایک اڑنے والا ڈریگن آیا اور اس نے اپنے منہ سے عمارت پر آتش کی بارش کر دی ۔ یو ٹیوب پر ایسی وڈیوز آپ دیکھ سکتے ہیں ، جن میںجہازٹکرانے کی وڈیو کو سلو موشن میں چلا کر بتایا جاتا ہے اور دلائل سے ثابت کیا جاتا ہے کہ اگر واقعی یہ وڈیو سچ ہوتی تو جہاز کو تو پہلے ایک دوسری عمارت سے ٹکرا جانا چاہیے تھا۔ یعنی نائن الیون کی جو وڈیوز ہم دیکھتے رہے ہیں ، وہ سراسر جھوٹ ہیں۔ 
اس کے بعد آپ کیا کہیں گے ؟ باقی سب کچھ تو مانا جا سکتاہے لیکن جڑواں میناروں میں دسیوں ہزار لوگ کام کرتے تھے۔ ان سب کے لاکھوں دوست اور رشتے دار تھے۔ سینکڑوں لوگ اس وقت وہاں موجود تھے، جب جہاز عمارتوں سے ٹکرائے لیکن بہت سے لوگ آج بھی یقین کرتے ہیں کہ اس روز کوئی بھی جہاز جڑواں میناروں سے ٹکرایا ہی نہیں تھا۔ 
اسی طرح کا تصور "illuminati"کا ہے ۔ یہ ایک خفیہ تنظیم تھی ، ایک جرمن جوہان ایڈم نے اٹھارویں صدی میں اس کی بنیاد رکھی تھی ۔ بعد ازاں اس تنظیم پر پابندی لگا دی گئی تھی لیکن اس کے مخالف طبقات کا کہنا یہ تھا کہ یہ تنظیم خفیہ طور پر کام کرتی رہی اور انقلابِ فرانس میں وہ بھی ملوث و شامل رہی ۔ یہ تو ایک تاریخی پسِ منظر تھا۔ آج پاکستان میں بہت سے نوجوان جس بات پر یقین کرتے ہیں ، وہ یہ ہے کہ ایک خفیہ عالمی تنظیم illuminatiآج بھی موجود ہے ۔ پاکستان سمیت ساری دنیا میں عالمی معیشت اور بڑے فیصلے اس کی مرضی سے صادر ہوتے ہیں ۔ illuminatiشیطان کی پوجا کرتے ہیں ۔وہ اسلام آباد سمیت ہر کہیں موجود ہیں۔ مجھ سے جب لوگوں نے پوچھا تو میں نے انہیں کہا کہ اس طرح کی کسی عالمی تنظیم کا وجود ممکن نہیں ، جو پوری دنیا کو اپنی مٹھی میں بند کر لے ۔ ہر جگہ مقامی حالات فیصلے صادر کرتے ہیں ۔ 2007ء میں ، پاکستان کے حکمران جنرل مشرف کو عالمی پشت پناہی حاصل تھی اور وہ جسٹس افتخار چوہدری کو کسی صورت بحال کرنے پر رضامند نہیں تھا ۔ پھر بھی حالات کے جبر نے ایسا کر دکھایا۔ اسی طرح ایران کا انقلاب تھا ، عالمی قوتیں جس کے خلاف تھیں ۔ 
illuminatiکے بارے میں ، میں نے کچھ تحقیق کی۔لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ انجلینا جولی سمیت بڑے بڑے اداکار اس کے رکن ہیں ۔ ان کی ایسی وڈیوز سامنے آتی رہی ہیں ، جن میں وہ illuminatiکے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ میں نے کچھ وڈیوز دیکھیں ، ان میں ڈبنگ نظر آئی۔ آواز بدل دی گئی تھی ۔ ایسی وڈیوز ان مشکوک ویب سائٹوں پر موجود تھیں ، جن کا کام conspiracy theories کو زیادہ سے زیادہ پھیلا کر بہت زیادہ انٹرنیٹ ٹریفک پیدا کر کے ، اشتہارات سے رقم کمانا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ شوبز کے بہت سے لوگ شاید جان بوجھ کرخبروں میں رہنے کے لیے illuminatiکے مخصوص اشارے کیمرے پر کر دیتے ہیں ۔ بعد میں وہ بند کمروں میں بیٹھ کر ہنستے ہوں گے اور ہم اس یقین کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں کہ دنیا پر illuminatisکا قبضہ ہے ۔

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved