تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     03-11-2017

’’ یہ فیصلہ کیسے ہوا ‘‘

راول لائونج میں دو نومبرکی صبح میاں نواز شریف اور مسلم لیگی قیا دت کے سامنے سمن کی تعمیل کیلئے ڈائریکٹر نیب اپنے ساتھ آئے ہوئے تین ڈپٹی ڈائریکٹرز کے ہمراہ اس طرح سہمے کھڑے تھے یوں لگتا تھا کہ ہاتھ لگاتے ہی بے ہوش ہو جائیں گے...یہ ہے اس تفریق کا ایک ہلکا سے منظر جس کا شکوہ پی پی پی کی قیا دت صبح و شام میڈیا پر کئے جا رہی ہے؟۔
شریف فیملی کے سامنے ہر ادارے کو بے بس دیکھتے ہوئے ایسے لگتا ہے کہ قمر الزمان چوہدری جاتے ہوئے اپنے کسی سائے یا روح کو پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔ جب نئے چیئر مین نیب کیلئے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے نام پر مسلم لیگ نوازکے صدر میاں محمد نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئر مین آصف علی زرداری کے درمیان '' بیک چینل رابطوں‘‘ کے ذریعے اتفاق رائے ہوا تو میڈیا کی زینت بنتے سے پہلے ہی اپوزیشن لیڈر خور شید شاہ اور پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اﷲ نے متوقع چیئر مین نیب کیلئے جسٹس ریٹائرڈجاوید اقبال کی تعیناتی کو خوش آئند قررا دیا تو سمجھنے والے سمجھ گئے تھے کہ'' معاملہ گڑ بڑ ہے‘‘۔ 
اپنے تجربے کی بنا پر کہہ رہا ہوں کہ شریف برادران آنے والی کسی بھی اہم تعیناتی کا ہوم ورک چھ ماہ پیشتر ہی شروع کر دیتے ہیں اور یہی ان کی کامیابی کا راز ہے۔ موجو دہ چیئر مین نیب کے نام کا فیصلہ سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے '' سالا بہنوئی‘‘ کے ذریعے باہمی پیغام رسانی کے ذریعے کیا گیا ہے ،جن میں سے ایک نواز شریف تودوسرا آصف زرداری کا سب سے زیا دہ راز دان اور وفادار ہے۔ 
پنجاب اور خیبر پختونخوا کے بعد پی پی پی کا سندھ میں بھی مقبولیت کا گراف گرتا ہوا سب کو نظر آ رہاتھا جسے دوبارہ اپنے قدموں پر کھڑا کرنے کیلئے...پنجاب اور سندھ میں نیب کی پھرتیوں اور چالاکیوں کے نام سے تعصب کو سامنے لایا گیا اورپھر اسے بنیاد بنا کر سندھی ووٹر ساتھ ملانے کیلئے پی پی پی کی سندھی قیا دت اس وقت سندھ کے دیہات اور چھوٹے شہروں کے عوام کے ذہنوں میں یہ تاثر پھیلانے میں کامیاب ہو تی نظر آ رہی ہے کہ '' میاں نواز شریف اور شہباز شریف سمیت ان کے بیٹوں، بیٹی اور دا ماد کے علا وہ میاں نواز شریف کے سمدھی اسحاق ڈار پر اربوں ڈالر کی لوٹ مار کے مقدمات نیب میں درج ہیںلیکن نیب نے ان میں سے کسی ایک کو بھی ہاتھ تک نہیں لگا یا جبکہ سندھ کے ڈاکٹر عاصم حسین سمیت شرجیل میمن اور دوسرے لوگوں کو نیب کے ساتھ ساتھ رینجرز بھی زبردستی اٹھا کر تفتیش کیلئے کئی کئی ماہ اپنے قید خانوں میں ڈال دیتی ہے ۔
آج پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر نیب کی اس تفریق پر صبح و شام ایک ہی احتجاجی آواز گونج رہی ہے کہ '' سندھی اور پنجابی میں یہ تفاوت کیوں؟‘‘ بھٹو خاندان اور شریف خاندان کے ساتھ نیب کے سلوک اور برتائو میں فرق کیوں؟...ایک جانب سندھ اور پنجاب کا یہ تما شا جا ری ہے تو دوسری جانب کسی کو اس کی پروا نہیں اور سب خاموشی سے ادھر ادھر دیکھے جا رہے ہیں یہ تو ایسے ہی ہے جیسے کہیں بیٹھا ہو نیرو اپنی دھن میں مگن ہو کر بانسری بجا رہا ہو۔جسے کوئی پروا نہیں کہ اس کی سلطنت میں کیا ہو رہا ہے اور کیا ہو جائے گا...؟
لگتا ہے کہ یہ سب کسی ایسے پلان کے تحت کیا جا رہا ہے جس کے خدو خال نریندر مودی اور امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ سمیت ان کی راء اور سی آئی اے تیار کر چکی ہے؟۔اگر کوئی بھی فیصلہ ساز یا با اختیار قوت یہ سب دیکھتے ہوئے اپنی آنکھیں بند رکھنا چاہتی ہے۔۔۔تو پھر پاکستانی عوام کی ایک ہی قوت رہ جاتی ہے اور وہ ہے عوامی قوت جسے عمران خان سمیت ہر اس جماعت اور تنظیم کے کندھے سے کندھا ملا کر یہ نعرہ لگاتے ہوئے سامنے آنا ہو گا '' ہم ملک بچانے نکلے ہیں آئو ہمارے ساتھ چلو‘‘ ۔
مجھے نہیں پتہ کہ تحریک انصاف نے یہ نعرہ یا ترانہ کب ،کیوں اور کس لئے اپنایاتھا لیکن اس نعرے کی جس قدر اب ضرورت ہے ،اس سے پہلے کبھی نہ تھی اور اسی نعرے کی گونج میں شروع کئے جانے والے احتجاجی مرحلے کو...اس لئے نہیں کہ کسی سیا سی مخالف کو سزا دلوائی جائے بلکہ اس لئے کہ صوبوں کے درمیان تفریق اور نفرت کی سازشوں کو سندھی پنجابی بھائی بھائی کی آواز کو اسی ایک نعرے کے ساتھ روندا جا سکے۔ عوامی طاقت کی بدولت وہ کام جو عدلیہ کی آزادی کے نام پر افتخار چوہدری کی امریکن سپانسرڈتحریک کے ذریعے نہیں کیا جا سکا ،جس سے ریا ست ماں جیسی نہ بننی تھی نہ بن سکی اس کے ذریعے ملک کی ہر عدالت اور ہر ادارے کو مجبور کر دیا جائے کہ '' قانون سب کیلئے ایک ہو چاہے دین محمد کمہار ہو یا کسی گدی کا گیلانی یا مخدوم ۔ وہ کسی فیکٹری کا اسلام نامی مزدور ہو یا دائود کے نام کا صنعت کار ہو ‘‘۔ سندھ کے کسی گوٹھ میں بیٹھا ہوا ہاری اور شکار پور کی کسی سڑک کنارے بجری پھیلانے والا مزدور اور کہیں بھی جرگے میں بیٹھا ہوا پنچ بھی یہ تسلیم کرے کہ جو قانون سندھی کیلئے ہے وہی پنجابی کیلئے بھی استعمال کیا جا رہا ہے... بھلا ہو سائیں کہ اب سب کے ساتھ نیب کا قانون ایک طرح سے ہی استعمال ہو رہا ہے۔
نیب کے موجو دہ چیئر مین جن کی تقرری آصف علی زرداری اور میاں محمد نواز شریف کی باہمی رضا مندی سے ممکن ہوئی اب ان کے زیر سایہ نیب آزادانہ طور پر کام کر رہی ہے '' مثلاً جیسے ہی ملک کی طاقتور سول ایجنسی آئی بی نے لندن اطلاع پہنچائی کہ مسلم لیگ نواز کے19 اراکینِ قومی اسمبلی،24 اراکین صوبائی اسمبلی پنجاب اور ایک سینیٹر نے چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الہٰی کے ہاتھ پر بیعت کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں تو لندن سے آنے والے حکم کے ذریعے چوہدری برادران اور ان اراکین اسمبلی کو جھٹکا دینے کیلئے ظہور الہیٰ روڈ پر نیب کی جانب سے ہنگامی طور پر جاری کیا گیا ایک لفافہ بھیجتے ہوئے متعلقہ لوگوں کو خاموش پیغام دے دیا گیا کہ شجاعت اور پرویزالٰہی6 نومبرکونیب کے سامنے پیش ہوں ۔
اب ایک سیدھا سا دہ سوال ہے کہ یکم نومبر سے پہلے کسی نے بھی چوہدری برادران کے بارے میں سنا تھا کہ وہ نیب کو مطلوب ہیں؟۔کیا کسی بھی طرف سے کوئی خبر اس حوالے سے میڈیا کے کسی بھی کونے میں دیکھی اور سنی جا رہی تھی؟۔توپھر آخر کیا وجہ بنی کہ میاں نواز شریف نے جیسے ہی ہیتھرو ایئر پورٹ جانے کیلئے مے فیئر کے فلیٹوں سے قدم باہر نکالا تو ساتھ ہی چوہدری برادران کے خلاف نیب میں پیشی کے سمن جاری کر دیئے گئے؟...آخر کچھ تو ایسی بات ہو گی کہ اچانک نیب ان کے خلاف حرکت میں آ گئی...ظاہر ہے کہ یہ سب لاہور نیب نے اپنی جانب سے تو نہیں کیا ہو گا اس کیلئے چیئر مین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سے منظوری لی گئی ہو گی؟
سندھ میں اس وقت نیب کو مطلوب پی پی پی کا کوئی ایک ایسا نام بتا دیں جسےECL پر نہیں رکھا گیا...ان میں وہ سرکاری لوگ بھی شامل ہیں جن کے نام پی پی پی کے رہنمائوں کے ساتھ نیب مقدمات میں درج ہیں لیکن پنجاب میں شریف برادران کے ساتھ نیب ریفرنس میں شامل کسی ایک فرد کا نام بھی ای سی ایل میںشامل نہیں...لگتا ہے کہ ہر نام اور شخصیت اپنے تعلق کی وجہ سے نیب کیلئے شجر ممنوعہ بن چکی ہے اور یہ وہ جگہ ہے جہاںشائد سب کے پر بھی جلنے لگتے ہیں ؟...!!

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved