تحریر : ایم ابراہیم خان تاریخ اشاعت     03-11-2017

کرے کوئی، مرے کوئی

عشق کا معاملہ بھی عجیب ہی ہے۔ جب انسان کے دل و دماغ پر عشق کا بھوت سوار ہوجائے تو بیشتر معاملات ''ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ‘‘ کی منزل پر پہنچ کر دم لیتے ہیں۔ ہم نے بعض ''زخم خوردہ سیانوں‘‘ کو یہ مشورہ دیتے سُنا ہے کہ انسان کو عشق بھی سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے۔ اب اِن بھلے مانسوں کو یہ بات کون سمجھائے کہ جو سوچ سمجھ کر کیا جائے وہ پھر عشق تو نہ ہوا! اور اگر عاشقوں کو سمجھائیے کہ بھائی، دل ضرور لگاؤ مگر کچھ سوچ بھی لیا کرو تو جواب ملتا ہے ''چلیے، پھر انسانوں جیسی زندگی گزارتے ہیں!‘‘ 
کہتے ہیں عشق اور جنگ میں سب کچھ جائز ہے۔ بعض بزنس مائنڈیڈ لوگوں نے عشق اور جنگ میں کاروبار کو بھی جوڑ کر مثلث ترتیب دے دی ہے تاکہ غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے سند رہے! اب یہ الگ بات ہے کہ نظامِ انصاف عشق کے معاملے میں بھی خاصا بے رحم واقع ہوا ہے اور محاوروں یا کہاوتوں پر یقین نہیں رکھتا! 
عشق اور جنگ میں اگر سب کچھ جائز ہے تو اِس کے نتائج کے حوالے سے بھی سب کچھ جائز ہونا ہے۔ عمل اپنی مرضی کا تو ردعمل دوسروں کی مرضی کا۔ جس پر عشق کا بھوت سوار ہے وہ شوق سے عشق فرمائے، فریق ثانی ''جوابِ آں غزل‘‘ کے طور پر ایسا جواب دے گا کہ بوریا بستر چھوڑ کر بھاگتے بنے گی۔ اور ایسے مناظر کمیاب نہیں، بہ کثرت ہیں۔ آپ کو سب کچھ دکھائی دے سکتا ہے، شرط صرف اتنی ہے کہ آپ کے پاس ''دیکھنے والا دیدۂ بینا‘‘ ہونا چاہیے! 
اللہ نے دنیا میں کسی کو بھی بے مصرف خلق نہیں کیا۔ عاشقوں میں بھی کوئی نہ کوئی خوبی ضرور ہوتی ہوگی۔ ہوسکتا ہے کہ عاشقوں میں خوبیاں تلاش کرنے کی مہم پر نکلنے والوں کو کچھ نہ کچھ ہاتھ لگ ہی جائے یعنی اُن کی سمجھ میں عشق بھلے ہی نہ آئے، عاشقوں کا مصرف سمجھ میں آئے مگر یہاں خامیوں اور خرابیوں پر بحث مقصود ہے۔ 
''ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ‘‘ کی وضاحت کے طور پر عرض ہے کہ جن کے سر پر عشق کا بھوت سوار ہو وہ ذرا سی ناکامی یا فریق ثانی کی معمولی سی بے رخی کا بدلہ دنیا سے لینے پر تُل جاتے ہیں۔ اب کوئی لاکھ سمجھائے کہ بھائی، دنیا نے تمہارا کیا بگاڑا ہے مگر یہ نہیں سمجھتے اور وہی کرتے ہیں جو اِن کی سمجھ میں آتا ہے ... یعنی نہیں آتا! 
گزشتہ اتوار کی شب ممبئی سے نئی دہلی کی جیٹ ایئر ویز کی پرواز میں ایسا ہی ایک واقعہ رونما ہوا۔ ایک سر پھرے یعنی ناکام عاشق نے جہاز کو ہائی جیک کرنے کی دھمکی دی تو جہاز میں ہنگامہ برپا ہوگیا۔ پائلٹ نے ہائی جیک الرٹ کا بٹن دبادیا۔ 115 مسافروں اور عملے کے 7 افراد کی تو جان پر بن آئی۔ جہاز کو ہائی جیک کرکے بم سے اڑانے کی دھمکی بھارت کی مغربی ریاست گجرات کے ضلع امریلی کے برجو کشور نے دی تھی۔ برجو کشور سُنار ہے۔ قصہ یہ ہے کہ اُس کی محبوبہ یا معشوقہ نے اُسے دھتکار دیا۔ دھتکارے جانے پر اُس نے سوچا چلو، سونے پر سہاگا لگایا جائے! جناب نے ہائی جیک اور بم سے اڑانے کی جو دھمکی دی اُس کے نتیجے میں جہاز کو احمد آباد میں ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی اور تقریباً سات گھنٹے تک ہنگامہ برپا رہا۔ ایجنسیز نے عاشق محترم کو حراست میں لے لیا۔ 
کسی پرواز کے دوران ہنگامہ برپا کرنے کا ''اعزاز‘‘ برجو کشور نے پہلی بار حاصل نہیں کیا۔ ایک بار وہ پرواز میں لال بیگ بھی لے جاچکا ہے! ویسے یہ کچھ زیادہ حیرت کی بات نہیں۔ عشق میں انسان کا دماغ کام ہی کہاں کرتا ہے؟ کہاں لال بیگ اور کہاں بم ... اور بم نہ سہی تو دھمکی ہی سہی! 
برجو کشور نے عشق میں چوٹ کھاکر محبوبہ سے بدلہ لینا چاہا اور ایک پرواز کی واٹ لگادی۔ جس سے بدلہ لینا تھا اُس کا تو کچھ نہ بگڑا، ہاں 115 مسافروں کا حال بُرا ہوگیا! اِسی کو تو کہتے ہیں ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ! مگر کہانی یہاں ختم نہیں ہوتی۔ برجو کشور نے سوچا جب ہنگامہ برپا کرنا ہی ہے تو کیوں نہ لگے ہاتھوں اس معاملے کو تھوڑا سا فرقہ وارانہ رنگ بھی دے دیا جائے۔ اُس نے انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی خط لکھواکر جہاز کے ٹوائلیٹ میں رکھوایا۔ خط کے ماتھے پر اردو میں درج تھا کہ جہاز میں 12 ہائی جیکرز سوار ہیں۔ اگر یہ جہاز (آزاد) کشمیر نہ لے جایا گیا تو ہر طرف موت کی آوازیں گونجیں گی۔ مزید یہ کہ اِسے مذاق مت سمجھنا۔ لگیج ایریا میں بم نصب ہے۔ جہاز کو دہلی میں اتارا گیا تو تباہ کردیا جائے گا۔ خط کے آخر میں انگریزی میں لکھا تھا ''اللہ اِز گریٹ!‘‘ 
دیکھا آپ نے؟ پہلے تو عشق میں ناکامی کا معاملہ ہائی جیکنگ کے ڈرامے تک پہنچایا گیا۔ اور پھر اِس میں اردو کو ملوث کرکے مسلمانوں کے حوالے سے بدگمانی پھیلانے سے بھی گریز نہیں کیا گیا۔ ہائی جیکنگ کے بیشتر معاملات میں ایسا ہی ہوتا ہے یعنی کرے کوئی، مرے کوئی۔ مسافر ہی نہیں، پائلٹس بھی اوٹ پٹانگ حرکتیں کر گزرتے ہیں۔ ایک اوٹ پٹانگ معاملہ اٹلی کا ہے جہاں کسی پائلٹ کا بیوی سے جھگڑا ہوگیا۔ جھگڑا اِتنا بڑھا کہ پیچ اپ کی کوئی امید نہ رہی۔ بیوی نے ایس ایم ایس کیا کہ وہ گھر چھوڑ کر جارہی ہے۔ شوہر سٹپٹا گیا اور جوابی ایس ایم ایس میں خود کشی کی دھمکی دی۔ بیوی کی طرف سے کوئی ریسپانس نہ آیا تو شوہر نے ایس ایم ایس کیا کہ وہ اگلی فلائٹ کو کہیں گرادے گا! یہ پیغام پڑھ کر بیوی کے ہوش اُڑ گئے۔ اُس نے فوراً پولیس کو اطلاع دی۔ گھریلو معاملات سے تنگ یہ پائلٹ کچھ ہی دیر میں 200 مسافروں کے روم کے فیومیسینو ایئر پورٹ سے جاپان کی فلائٹ کو آپریٹ کرنے والا تھا۔ پولیس نے دوڑ لگائی اور دل برداشتہ پائلٹ کو کاک پٹ ہی میں دھرلیا۔ اب محترم کے دماغ کی اڑان چیک کی جارہی ہے! 
شکر ہے کہ بیوی کو وقت پر خیال آگیا، ایس ایم ایس پڑھا اور جہاز کو کریش ہونے سے بچالیا۔ مگر ہر معاملے میں مسافر اتنے خوش نصیب نہیں ہوتے۔ کبھی کبھی پائلٹ اپنی ذہنی الجھن کے ہاتھوں جہاز کو تباہ بھی کر بیٹھتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ 24 مارچ 2015 کو رونما ہوا جب جرمن ونگز نامی ایئر لائن کی بارسیلونا سے ڈزلڈارف کی پرواز کو ذہنی الجھن کے شکار 27 سالہ پائلٹ آندرے لیوبز نے الپس کی پہاڑیوں میں گرادیا! تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ کو پائلٹ آندرے لیوبز طویل مدت سے شدید ڈپریشن کا شکار تھا۔ مین پائلٹ یعنی کیپٹن کسی کام سے باہر گیا تو آندرے لیوبز نے کاک پٹ کو اندر سے لاک کرلیا، کسی جواز کے بغیر جہاز کو خاصا نیچے لے آیا اور پھر پہاڑیوں میں جھونک دیا! اس کریش کی تحقیقات اب تک جاری ہے۔ 
یہ ہے صورتِ حال۔ ڈپریشن کسی کا اور موت کسی کی۔ محبت میں ناکام کوئی ہو اور موت کسی کی آجائے۔ اس نوعیت کے واقعات کے بعد اب دنیا بھر میں پائلٹس کی پرسنل ہیلتھ ہسٹری جانچنے پر زور دیا جارہا ہے۔ آپ بھی اگلی پرواز لینے سے قبل دیکھ لیجیے گا کہ مسافروں میں کوئی ناکام عاشق یا کاک پٹ میں گھریلو حالات کا ستایا ہوا پائلٹ تو نہیں!

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved