تحریر : علامہ ابتسام الہٰی ظہیر تاریخ اشاعت     05-11-2017

بنیادی دینی تعلیم

دور ِحاضر کا مسلمان دیگر مذاہب کے پیروکاروںکی طرح مادی علوم وفنون کے حصول اور کسب معاش میں بہت زیادہ دلچسپی لیتا ہے۔ اسلام ہمیں جدید علوم وفنون کے حصول سے نہیں روکتا نہ ہی کاروبار اور معاملاتِ زندگی سے متعلق دیگر سرگرمیوں میں شمولیت پر کوئی قد غن عائد کرتا ہے۔ لیکن کتاب وسنت کے مطالعے سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ ہر مسلمان کو کم ازکم اتنا دینی علم ضرور حاصل ہونا چاہیے کہ جس کے ذریعے وہ اپنے عقائد کی اصلاح کر سکے، ارکانِ اسلام کو صحیح طور پر بجا لا سکے اور روزمرہ زندگی سے متعلق بعض اہم امور کی باآسانی انجام دہی کرنا اس کے لیے ممکن ہو سکے۔ حساب، کیمیائ، طبعیات، حیاتیات، شماریات ، نفسیات،طب ، انجینئرنگ، سوشل سائنسز ، بزنس مینجمنٹ اور دیگر علوم میں مہارت حاصل کرنا ہر اعتبار سے جائز اور درست ہے۔ لیکن یہ مقام افسوس ہے کہ وہی مسلمان جو عصری علوم کی باریکیوں اور گہرائیوں میں اترنا چاہتا ہے وہ بنیادی دینی علوم سے بالکل بے بہرہ نظر آتا ہے۔ ایک مسلمان کو کم ازکم اتنا تو معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی توحید کے تقاضے کیا ہیں۔ قرآن وسنت کی روشنی میں اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات، صفات اور اسماء کے بارے میں علم کو حاصل کرنا اور اپنے خالق ومالک کی معرفت کے لیے جستجو کرنا یقینا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ معبود برحق ہیں اور سورہ ذاریات کی آیت نمبر 56 کے مطابق اس نے جنات اور انسانوں کو بنیادی طور پر اپنی بندگی اور عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ چنانچہ اپنے مقصد تخلیق کو پورا کرنے کے لیے اپنے خالق ومالک کی اپنی استعداد اور صلاحیت کے مطابق معرفت حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے ۔ ہمیں بطور مسلمان اس حقیقت کو ذہن نشیں کرلینا چاہیے کہ ہمارا خالق ومالک ہماری جملہ ضروریات ، حاجات اور خواہشات کو پورا کرنے پر قادر ہے اِسی طرح وہ ہمیں ہر مشکل ، تکلیف ،مصیبت اور تنگی سے نجات دلا سکتا ہے۔ جب ہمارا ایمان اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات ، صفات، قدرت اور طاقت کے بارے میں درست ہو گا تو یقینا ہماری عبادات میں بھی خشوع وخضوع کی کیفیت پیدا ہو گی اور ہم اس کی عبادت وبندگی کے لیے بھر پور انداز میں کوشش کر سکیںگے۔ 
اللہ تبارک وتعالیٰ نے بنی نوع انسان کی ہدایت کے لیے انبیاء و رسل اللہ علیہم السلام کو مبعوث فرمایا اور نبی کریم حضرت رسول اللہﷺ کے سر پر تاج ختم نبوت کو رکھ کر آپﷺ پر سلسلہ ٔ رسالت ونبوت کو ختم فرما دیا۔ نبی کریم ﷺ کا اسوہ ہمارے لیے ایک بہترین نمونے کی حیثیت رکھتا ہے۔ آپﷺ کی پیروی کے حوالے سے اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ احزاب کی آیت نمبر 21میں ارشا د فرماتے ہیں ''بلاشبہ یقینا تمہارے لیے اللہ کے رسول میں بہترین نمونہ ہے۔‘‘ نبی کریمﷺ کی اتباع کرنا، آپﷺکے شرف ،رتبے، حرمت کو پہچاننا، آپﷺ سے والہانہ محبت کرنا اور آپﷺ کی ختم نبوت پر غیر مشروط اور غیر متزلزل ایمان رکھنا ہر مومن ومسلمان کی ذمہ داری ہے۔ اپنے معبود برحق کے بعد اس کی طرف سے مقرر کردہ اپنے حقیقی مقتدیٰ اور پیشوا کی معرفت کو حاصل کرنا بھی انتہائی ضروری ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کی عبادت اور رسول اللہﷺ کی اطاعت میں دونوں جہانوں کی کامیابیاں چھپی ہوئی ہیں۔ چنانچہ ایک مومن ومسلمان کو اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات ،صفات اور اسماء معرفت کے ساتھ ساتھ نبی کریمﷺ کی سیرت وکردار، آپﷺ کی شخصیت اور ناموس سے متعلق بھی بنیادی معلومات ضرور حاصل ہونی چاہئیں۔
شہادتین کے بعد ارکان اسلام کی بجاآوری بھی ہر مسلمان کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ نمازِ پنجگانہ کی ادائیگی ہر مومن ومسلمان پر فرض ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی کوتاہی اور سستی کا نتیجہ اخروی ناکامی کی شکل میں نکلے گا۔نماز کس طرح ادا کرنی چاہیے ؟ اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید میں جا بجا نماز قائم کرنے کا حکم دیا ۔نبی مہرباں حضرت رسول اللہﷺ نے اللہ تبارک وتعالیٰ کے اس حکم پر خود بھی عمل کیا اور اپنے اہل بیت عظام ؓاور صحابہ کرام ؓکو بھی اس کی تلقین کی۔ نبی کریمﷺ کس طرح نماز ادا فرماتے رہے اس کی وضاحت کتب احادیث میں بڑی تفصیل کے ساتھ موجود ہے۔ نماز کے ساتھ ساتھ ہر صاحب نصاب پر قمری سال میں ایک مرتبہ زکوٰۃ دینا فرض ہے۔ زکوٰۃ انسان کی ذاتی رہائش گاہ اور ذاتی سواری کے علاوہ موجود اثاثوں اور سرمائے پر ڈھائی فیصد کے حساب سے ادا کرنی پڑتی ہے۔ جو شخص ساڑھے سات تولے مالیت کے زیور یا اس کے مساوی یا اس سے زائد رقم کا مالک ہو اس پر سال میں ایک مرتبہ زکوٰۃ ادا کرنا فرض ہے۔ مادی سرگرمیوںاور معاشی مصروفیات کے دوران ہمیں اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے عائد کردہ اس اہم ذمہ داری کو بھی بھرپور طریقے سے سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اس حوالے سے تاجر اور دیگر کاروبار یا ملازمت کرنے والے لوگوں کے ساتھ ساتھ زراعت سے وابستہ لوگوں کو بھی احکام عشر کو توجہ سے سمجھنا چاہیے۔ 
ہر صحت مند مسلمان پر رمضان المبارک کے مہینے میں روزے رکھنا فرض ہے۔ سفر یا بیماری کی وجہ سے چھوٹ جانے والے روزوں کو پہلی فرصت میں مکمل کرنا ہر مومن ومسلمان کی ذمہ داری ہے۔ روزے کے دوران کھانے پینے اور دیگر خواہشات سے احتراز ضروری ہے۔ روزے کو توڑ دینے والے اور اس کو فاسد کرنے والے امور کو سمجھنا بھی ضروری ہے۔ ہر صاحب حیثیت صحت مند مسلمان پر زندگی میں ایک مرتبہ حج کرنا بھی فرض ہے۔ بہت سے لوگ وسائل اور استطاعت ہونے کے باوجود حج کو نظر انداز کرتے رہتے ہیں۔ ان کا یہ معاملہ ہر اعتبار سے قابل مذمت ہے۔ 
ارکان اسلام کی بجاآوری کے ساتھ ساتھ ہمارے لیے نئے خاندانوں کی تشکیل کی بنیاد بننے والے بنیادی معاشرتی اور مذہبی بندھن یعنی نکاح کے لوازمات کو سمجھنا بھی انتہائی ضروری ہے۔ اسی طرح خاندانی نظام میںبگاڑ کی صورت میں اسلام نے طلاق اور خلع کی شکل میں جو علیحدگی کی صورتیں رکھی ہیں ان کو سمجھنا بھی ہر مسلمان کے لیے بہت اہم ہے۔نکاح اور طلاق کے امور کے ساتھ ساتھ ہر انسان کو زندگی میں اپنے عزیز واقارب سے جدائی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے اور ایک دن اُس کو خود بھی اس دارِفانی سے کوچ کرجانا ہے۔ موت ایک اٹل حقیقت ہے جس سے کسی کو کوئی فرار نہیں۔ اس حقیقت کا سامنا ہر گھرانے کو کرنا پڑتا ہے۔ تجہیز وتکفین کے فرائض کی انجام دہی سے بے بہرہ ہونا یقینا بدنصیبی کی بات ہے۔ ہر مسلمان کو میت کے غسل اور جنازے سے متعلقہ امور کا اچھی طرح پتا ہونا چاہیے تاکہ بوقت ضرورت انسان اس سلسلے میں کسی دوسرے کی مدد کا محتاج نہ ہو۔ ہر میت کا ترکہ تقسیم ہوتا ہے اس کی وراثت کے شرعی امور پر غور وغوض کرنا بھی ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ ان بنیادی علوم کو صرف اور صرف علماء کے سپرد کر دینے کی صورت میں سنی سنائی معلومات کی وجہ سے انسان بہت سے اہم امور کی بجا آوری میں کوتاہی کا مرتکب ہو سکتا ہے۔ جو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔ 
دنیا کی زندگی کو بہتر بنانا اور اس میں ترقی کرنے کی کوشش کرنا کسی بھی اعتبار سے مذموم نہیں لیکن یقینا وہ لوگ ہر اعتبار سے قابل مذمت ہیں جو اس دنیا میں رہتے ہوئے اخروی زندگی اور دین سے متعلق ان بنیادی امور کو نظر انداز کرتے ہیں جن کا تعلق اللہ تبارک وتعالیٰ کی عبادت کے ساتھ ساتھ براہ راست ہماری زندگی کے اہم امور سے ہے۔ چنانچہ مسلمانوں کو ان تمام جملہ امور کی انجام دہی کے لیے بنیادی علم ضرور حاصل کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنی اہم دینی ذمہ داریوں سے عہدہ برا ء ہو سکیں۔اللہ تبارک وتعالیٰ ہم سب کو بنیادی علم دین کو حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور جو لوگ بنیادی علم کو حاصل کر چکے ہیں ان کے علم میں اضافہ فرمائے۔ آمین

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved