تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     06-11-2017

سرخیاں ان کی‘ متن ہمارے

ن لیگ کے اندر کوئی دراڑ ہے نہ شریف
خاندان میں اختلافات:نواز شریف
سابق اور نااہل قرار وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ن لیگ میں کوئی اختلاف ہے نہ شریف خاندان میں کوئی دراڑ اور اگر سوسے زیادہ ارکان قومی اسمبلی فارورڈ بلاک بنا رہے ہیں تو اسے دراڑ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ دراڑ تو وہ ہوتی ہے جس میں دیوار کے دونوں حصے باقی اور قائم رہتے ہیں جبکہ یہاں تو ماشاء اللہ دو دیواریں بن جائیں گی جو ویسے بھی باعث برکت ہے جبکہ خاندان بھی پوری طرح سے متحد ہے اور یہ جو شہباز شریف اپنا الگ دھڑا بنا رہے ہیں تواس سے بھی خاندان مزید پھلے پھولے گا اور ان عدالتی فیصلوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر سکے گا جس میں سب کا صفایا ہونے والا ہے جبکہ صفائی ویسے بھی نصف ایمان ہے ‘ہیں جی! انہوں نے کہا کہ ''اختلاف وغیرہ کی خبروں پر توجہ نہ دی جائے بلکہ انہیں اپنی قسمت اور حالت پر چھوڑ دیاجائے جس طرح ہم نے ملک کو اس کی قسمت پر چھوڑ رکھا ہے۔ آپ اگلے روزجاتی عمرہ میں رفقاء سے خطاب کر رہے تھے۔
ہر سانس عوامی خدمت کیلئے وقف ہے
مخالفین کو شفافیت ہضم نہیں ہو رہی: شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ہر سانس عوامی خدمت کیلئے وقف ہے اور مخالفین کو شفافیت ہضم نہیں ہو رہی‘‘ جبکہ ہر سانس کا مطلب کچھ پڑھ کر پھونک مارنا ہے کیونکہ سیاست کو عبادت سمجھنے سے اب تک ہم کافی پہنچے ہوئے لوگ ہو چکے ہیں جبکہ ملک اور قوم کے لئے اب دعا کا ہی مقام ہے کیونکہ جعلی دوائوں کی بھرمار کی وجہ سے ان کی صحت یابی کی اور کوئی صورت نہیں رہی اور اگر مخالفین کو شفافیت ہضم نہیں ہو رہی تو ہم سے لکڑ ہضم پتھر ہضم پھکی لے کر استعمال کریں جس کی اب ہمیں کوئی خاص ضرورت نہیں رہی ۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم جھوٹ کی سیاست کو ختم کریں گے‘‘ کیونکہ جس طرح لوہے کو لوہا کاٹتا ہے اسی طرح جھوٹ کی سیاست کو جھوٹ ہی سے شکست دی جا سکتی ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
امریکہ میں سازش تیار‘ مارشل لاء لگا تو فوج 
کیلئے تباہی کا باعث بنے گا:احسن اقبال
وفاقی وزیر داخلہ چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''امریکہ میں سازش تیار ہو چکی‘ مارشل لاء لگا تو فوج کے لئے تباہی کا باعث ہوگا‘‘ البتہ یہ اس سازش سے مختلف ہے جس کی دہائی ہم کچھ عرصے سے دے رہے ہیں تاہم فوج کو اپنی تباہی سے ہر صورت بچنا چاہیے کیونکہ ہمارے لیے تو عدلیہ ہی کافی ہے جس کے بعد کسی مزید تباہی کی گنجائش ہی نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران اور بلاول نے ہمیں مودی کا یار‘ چور اور ٹھگ کہا لیکن عوام نے ہمیں دو تہائی اکثریت دی‘‘ جس کا اب دور دور تک کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ انتخابی اصلاحات کے بعد نہ تو ہر حلقے میں بیس بیس ہزار جعلی ووٹ بنوائے جا سکیں گے اور نہ ہی پنکچروں سمیت دیگر نسخے استعمال ہو سکیں گے اور ہمارے پاس صرف مودی کی یاری اور دیگر القابات باقی رہ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ عوام خدمت دیکھ کر ووٹ دیں گے‘‘۔ اگرچہ اب انہیں اچھی طرح سے سمجھ آ گئی ہے کہ خدمت سے ہماری مراد کیا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔
ٹیکنو کریٹس کی حکومت کی باتیں کرنے
والے خیر خواہ نہیں ہیں:چوہدری نثار
سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خاں نے کہا ہے کہ ٹیکنو کریٹس حکومت کی باتیں کرنے والے خیر خواہ نہیں ہیں‘‘ کم از کم ہمارے خیر خواہ ہر گز نہیں ہیں جس سے خاکسار کے سارے خواب ہی پریشان ہو جائیں گے اور گزشتہ چند مہینوں کی ساری تگ و دو پر پانی پھر جائے گا اور الیکشن بھی جلدی ہوتے نظر نہیں آئیں گے اور نہ پہلے کی طرح کسی غیبی مدد کا امکان ہے ‘ جیسی مجھے پچھلے الیکشن میں میسر تھی۔ انہوں نے کہا کہ '‘عدالتی فیصلوں پر من و عن عمل ہونا چاہیے‘‘ اور یہی میرے دھڑے کا ماٹو بھی ہے اور محاذ آرائی سے سابق وزیراعظم کو جو مزید نقصان پہنچے گا اس میں خیر کا پہلو سراسر خاکسار اور شہباز شریف کیلئے ہے‘ اگرچہ حدیبیہ پیپر ملز کیس بھی چند دنوں تک کھلنے والا ہے اور اس کے بعد میدان میں خاکسار اکیلا ہی رہ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیوز لیکس رپورٹ پبلک ہونی چاہیے‘‘ تاکہ میرا کام مزید آسان ہو سکے کیونکہ سارا دھڑا میری طرف ہی دیکھ رہا ہے۔ آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ججوں اور جرنیلوں سے جواب طلبی کا نظام نہیں :سعد رفیق
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''ججوں اور جرنیلوں سے جواب طبی کا نظام نہیں ہے‘‘ حالانکہ اب اس کی سخت ضرورت تھی کیونکہ دونوں کی طرف سے ہم معصوموں پر عرصۂ حیات تنگ کیا جا رہا ہے۔ تاہم اپنے طور پر یہ کام ہم تسلی بخش طور پر سرانجام دے رہے ہیں اور اپنے منطقی انجام کو پہنچنے تک یہ کار خیر جاری رکھیں گے تاکہ بعد میں کہہ سکیں کہ ہماری تقریروں کی وجہ سے ہمیں انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت بنانے کا حق عوام سے واپس نہیں لینا چاہیے‘‘ کیونکہ اگر عوام کے مقبول لیڈر ہی ادھر ادھر کر دئیے گئے تو اس سے بڑی زیادتی اور کیا ہو سکتی ہے کیونکہ وہ ہمیں حق حکمرانی دینے کیلئے ہی صفحۂ ہستی پر موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہر وزیراعظم کے ساتھ کارروائی کی گئی‘ منہ پر پٹی نہیں باندھ سکتے‘‘۔ کیونکہ اگر منہ پر پٹی باندھ لی گئی تو اتنا سارا رزق حلال کھا کیسے سکیں گے جبکہ باتیں تو ہم اشاروں میں بھی کر سکتے ہیں اور سبھی جانتے ہیں کہ سارا کام اشاروں میں سے لیا جا رہا ہے اور کھل کر کسی کا نام نہیں لے رہے اور لوگ ہمارے اشارے سمجھنے بھی ہیں۔ آپ اگلے روز رائیونڈ میں نواز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
اسے تو خیر کیا بتانا چاہیے
یہ عشق خود سے بھی چھپانا چاہیے

 

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved