فیصلے سے نفرت اور غصہ سامنے آ گیا : نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''فیصلے سے نفرت اور غصہ سامنے آ گیا‘‘ جبکہ میرے سارے کام انتہائی قابل تعریف تھے جن کا غلط مطلب نکالا گیا اور اس بات پر غور نہ کیا گیا کہ روپیہ پیسہ ہاتھ کا میل ہے اور اسی لیے مجھے دن میں دس پندرہ مرتبہ ہاتھ دھونا پڑتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''آج کا فیصلہ سیاہ حروف میں لکھا جائے گا‘‘ جبکہ خاکسار کے کارہائے نمایاں و خفیہ کا سنہری حروف میں لکھے جانے کا پورا پورا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''رہبروں نے ملک کو ایٹمی طاقت بنایا جیلیں کاٹیں اور جلاوطن ہوئے‘‘ اگرچہ جلاوطن بھی خود درخواست کر کے اور جیل سے جان چھڑانے کے لئے کئے گئے تھے اور ایٹم بم بھی فوج نے بنوایا تھا بلکہ دھماکہ بھی فوج ہی نے کرایا‘ میری تو فرط جوش و خروش سے اُس وقت ٹانگیں کانپ رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ''بچہ بچہ جانتا ہے قافلے کیوں لٹتے رہے‘‘ بلکہ اب تو عدلیہ بھی اچھی طرح جان گئی ہے۔ آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
میاں صاحب فکر نہ کریں‘ یہ مشکل وقت بھی گزر جائے گا : مریم نواز
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''میاں صاحب فکر نہ کریں‘ یہ مشکل وقت بھی گزر جائے گا‘‘ اور جاتے ہی بی کلاس مل جائے گی بلکہ ایک ایک مشقتی بھی فراہم کیا جائے گا اور آپ تو اپنا باورچی بھی ساتھ لے جائیں گے‘ اس لیے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ اصل پریشان کن بات تو یہ تھی کہ آپ کو بیس منٹ تک کٹہرے میں کھڑا رکھا گیا اور کسی نے یہ نہیں کہا کہ بیٹھ جائیں۔ انہوں نے کہاکہ ''اس سے پہلے بھی آپ مشکل ترین وقتوں سے گزر چکے ہیں‘‘ اگرچہ اس وقت بھی سعودی شہزادگان ہی آپ کے کام آئے تھے جو اب بھی ضرور آتے لیکن وہ تو خود اندر ہو چکے ہیں اور ہوٹل میں گدیلوں پر سوتے پائے گئے ہیں اور کہہ رہے ہوں گے کہ مجھے کیوں نکالا‘ اور اُنہیں بھی وہاں کی عدالت ہی بتائے گی کہ انہیں کیوں نکالا گیا لیکن انہیں پھر بھی سمجھ نہیں آئے گی کیونکہ یہ چیز پیچیدہ ہی اتنی ہے کہ کافی دیر کے بعد سمجھ میں آتی ہے۔ آپ اگلے روز احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات چیت کر رہی تھیں۔
نوازشریف نے فوج کو غلام بنانے کی کوشش کی : آصف علی زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''نوازشریف نے فوج کو غلام بنانے کی کوشش کی‘‘ جبکہ اس کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی کوشش تو میں نے بھی کی تھی اور اینٹوں کی تلاش میں مجھے پانچ چھ ماہ تک ملک سے باہر بھی رہنا پڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ '' نوازشریف نے فیصلے کو بغض قرار دے کر اپنا جمہوریت دشمن رویہ خود ہی بے نقاب کر دیا‘‘ حالانکہ یہ کام کسی اور کو کرنا چاہیے جیسا کہ ہم اپنا جمہوریت دشمن رویہ خود کبھی بے نقاب نہیں کرتے بلکہ چپ چاپ عوام کی دونوں ہاتھوں سے خدمت میں مصروف رہتے ہیں حتیٰ کہ ہماری میعاد ختم ہوجاتی ہے اور دوسری باری کی امید لگا کر بیٹھ جاتے ہیں تاکہ جو خدمت باقی رہ گئی ہے وہ بھی پوری کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف قوم کے ساتھ گیم کھیل رہے ہیں‘‘ حالانکہ قوم کو صرف بیوقوف بنایا جاتا ہے جبکہ نوازشریف قوم کی بجائے ججوں کو بے وقوف بنانے چل کھڑے ہوئے تھے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پارٹی رہنمائوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
ایک بار پھر مارشل لاء لگانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں : جاوید ہاشمی
سینئر اور بزرگ رہنما مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ''ایک بار پھر مارشل لاء لگانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں‘‘ چنانچہ میں نے میاں صاحب کو مبارکباد کا پیغام بھجوا دیا ہے کہ آخر آپ کی کوششیں رنگ لانے والی ہیں اور ایک بار پھر یہ بات ثابت ہونے جا رہی ہے کہ اللہ میاں کسی کی محنت ضائع نہیں کرتے اور نیک نیتی اور عزم بالجزم کے ساتھ جو کام بھی شروع کیا جائے اس میں آدمی ضرور کامیاب ہوتا ہے ورنہ ہم تو ایک طرح سے مایوس ہی ہو گئے تھے کہ موصوف کی اتنی دشنام طرازی کے باوجود مارشل لاء کا کہیں نام و نشان ہی نظر نہیں آ رہا لیکن اب محسوس ہو رہا ہے کہ کوئی اتنا بے حس بھی نہیں ہو سکتا کہ بے جا تنقید سُن کر بھی خاموش رہے تاہم اب صرف سڑکوں پر عوام کو نکالنے کی کسر رہ گئی ہے تاکہ تصادم وغیرہ کی کوئی صورت پیدا ہو اور مارشل لاء لگانے والوں کو بھی ہوش آ جائے۔ چنانچہ یوں سمجھئے کہ وہ شبھ گھڑی اب آنے ہی والی ہے۔ آپ اگلے روز ملتان پریس کلب میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
ماضی میں قومی وسائل کو بیدردی سے لوٹا گیا : محمد شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''ماضی میں قومی وسائل کو بیدردی سے لوٹا گیا‘‘ بلکہ ماضی قریب میں بھی یہی کام پورے ذوق و شوق سے کیا جاتا رہا ہے حتیٰ کہ یہ صدقۂ جاریہ اب تک چل رہا ہے کیونکہ عدالتوں نے تو جو کرنا ہے سو کرنا ہے‘ ہم کیوں ہاتھ باندھ کر بیٹھ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے ایک ایک پائی عوام پر صرف کی‘‘ اور اسی وجہ سے عوام کا برا حال ہو رہا ہے کیونکہ پائیوں سے اس کا کیا بنتا ہے ‘وہ ہزاروں‘ لاکھوں ہی کی تعداد میں کیوں نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''ماضی کی لُوٹ مار سے ملک اندھیروں میں ڈوبا رہا‘‘ اور مستقبل قریب کی شفافیت سے ملک روشنیوں سے جگمگا رہا ہے اور لوڈشیڈنگ بھی اس لیے ہے کہ کہیں اس جگمگاہٹ کو نظر نہ لگ جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''علامہ اقبال کے افکار مشعل راہ ہیں‘‘ اور‘ اسی کی روشنی میں چل کر ہم خدمت پر خدمت کرتے چلے جا رہے ہیں اور کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا کہ کوئی آ تو نہیں رہا‘ اور اب آخر میں احمد نعیم ارشد کا یہ شعر ؎
وہ کتنی دُور سے پتھر اُٹھا کے لایا تھا
میں سر کو پیش نہ کرتا تو اور کیا کرتا
آج کا مطلع
دل میں کوئی بھی خیال اور جو آیا ہی نہ ہو
کیا کریں یاد اُسے جس کو بھُلایا ہی نہ ہو