تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     13-11-2017

سرخیاں متن اور علی زریون

میرے خلاف تحقیقات سیاسی مقاصد کیلئے تھیں:نواز شریف
سابق وزیراعظم میاںنواز شریف نے کہا ہے کہ ''میرے خلاف تحقیقات سیاسی مقاصد کیلئے تھیں‘‘ کیونکہ مجھے نااہل کرنے سے بڑا سیاسی مقصد اور کیا ہو سکتا ہے بلکہ ایسا لگتا ہے کہ ریفرنسز کا فیصلہ بھی سیاسی مقاصد کا آئینہ دار ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ''سپریم کورٹ کے فیصلے میں سخت آبزرویشنز دی گئیں‘‘ کیونکہ اگر فیصلہ میرے خلاف ہی کرنا تھا تو کم از کم آبزرویشنز ہی نرم و ملائم دی جاتیں اور یہ دُہری سزا تھی کیونکہ اقامہ کی تنخواہ سنگل جرم تھا‘ اس کی دُہری سزا کیسے ہو سکتی ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''الزامات بے بنیاد ہیں‘‘ اور حدیبیہ پیپر ملز کا کیس کھولے بغیر الزام ثابت کر کے دکھاتے اور اسی لیے یہ گڑا مردہ اکھاڑا گیا حالانکہ گڑے مردے کا صرف پنجر ہی برآمد ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا جا رہا‘‘ حتیٰ کہ میرے وکیلوں کی بھی مت مار دی گئی اور انہوں نے مجھے الٹے سیدھے مشورے دینا شروع کر دئیے۔ آپ اگلے روز فرد جرم کا جواب دے رہے تھے۔
ہر کوئی نواز شریف نہیں جو زخم کھا کر بھی اداروں کا پردہ رکھے:مریم نواز
سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''ہر کوئی نواز شریف نہیں جو زخم کھا کر بھی اداروں کا پردہ رکھے‘‘ اگرچہ اشاروں اشاروں میں وہ کافی پردے اٹھا چکے ہیں لیکن کوئی سمجھتا ہی نہیں‘ اس لیے اشاروں کی زبان سمجھنے کیلئے بھی کوئی تربیت گاہ ضرور ہونی چاہیے اور وزیراعلیٰ بنتے ہی میں ایسی درسگاہ قائم کروں گی۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز شریف کا ضبط و تحمل ملکی سلامتی‘ تحفظ اور وقار کیلئے ہے‘‘ جبکہ جی ٹی روڈ کے سفر میں بھی انہوں نے اس صبرو تحمل کا پورا پورا مظاہرہ کیا اور بعد میں بھی ہم سب روزانہ اس کی روشن مثالیں قائم کر رہے ہیں جن کا اعتراف کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ''ضبط و تحمل کو غلط رنگ دینے والے اسے امتحان میں نہ ڈالیں‘‘ کیونکہ ان کے صبر کا پیالہ تو پہلے ہی لبریز ہو چکا ہے بلکہ چھلکتا بھی رہتا ہے جس سے ہروقت ان کے گرد کیچڑ کے ڈھیر لگتے رہتے ہیں چنانچہ اب پیمانے کی بجائے ایک گھڑا رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ صفائی سے کم از کم نصف ایمان کا مظاہرہ تو کیا جا سکے۔ آپ اگلے روز ایک ٹویٹ پیغام دے رہی تھیں۔
اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ثابت ہو جائے
تو سیاست چھوڑ دوں گا:فاروق ستار
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا ہے کہ ''اگر اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ثابت ہو جائے تو سیاست چھوڑ دوں گا‘‘ اور اب تو مجھے اس کا خاصا تجربہ بھی حاصل ہو چکا ہے اور سب کو معلوم ہے کہ میں سیاست کتنے عرصے بلکہ کتنے گھنٹوں کیلئے چھوڑا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''پہلی باری لے کر مصطفی کمال کو فالوآن پر مجبور کیا‘‘ لیکن انہوں نے نہایت بے رحمی کا مظاہرہ کر کے چوکے چھکے مار کر برا حال کردیا حالانکہ کھیل کھیل میں ہوتا ہے اس کے بارے اتنا سنجیدہ ہونے کی کیا ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''شہدا کا لہو رائیگاں نہیں جائے گا‘‘ کیونکہ جوابی حملے سے مصطفی کمال بھائی نے جو ہماری حالت کر دی ہے تو ہم نے بھی اپنے آپ کو شہیدوں میں سمجھنا اور کہنا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''سیاسی اتحاد کے دروازے آج بھی کھلے ہیں‘‘ اگرچہ ان کی طرف سے دروازے بند ہیں لیکن ہم دیوار پھلانگ کر بھی داخل ہو سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز مصطفی کمال کی پریس کانفرنس پر ردعمل دے رہے تھے۔
پرویز مشرف نے اتحاد کیلئے کوئی رابطہ نہیں کیا... کامل علی آغاز
مسلم لیگ (ق) کے سینئر رہنما کامل علی آغا نے کہا ہے کہ ''پرویز مشرف نے اتحاد کیلئے کوئی رابطہ نہیں کیا‘ ‘جو کہ نہایت افسوس کا مقام ہے کیونکہ انہوں نے ہماری نیکیاں اور تعاون سراسر فراموش کر دئیے ہیں اور نہایت طوطا چشمی سے کام لیا ہے جبکہ ہم نے ان کے ایک اشارے پر ہی سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر ان کے ہاتھ پر بیعت کر لی تھی۔ انہوں نے کہا کہ '' اگر انہوں نے رابطہ کیا توبات ہو سکتی ہے‘‘ بلکہ اب تو انہیں ضرورت بھی ہے کیونکہ ان کے معروف اتحاد میں سے اکثر نے اس اتحاد سے لاتعلقی ظاہر کر دی ہے اور اگر ہمیں شامل کرتے تو ہم کبھی لاتعلقی کا اعلان نہ کرتے۔ تاہم اب بھی گرے ہوئے بیروں کا کچھ نہیں گیا اور انہیں جھاڑ پونچھ کر کھایا جا سکتا ہے جبکہ اتنا عرصہ ہم مل جل کر ہی بیر کھاتے رہے ہیں جن کا ذکر خیر پیراڈائز لیکس میں آ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت کے بیشمار لوگ ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں اور بہت جلد ہماری جماعت میں شمولیت کا اعلان کریں گے‘‘ اور یہ سب ان کی شامت اعمال ہی کا نتیجہ ہوگا۔ آپ اگلے روز ذرائع ابلاغ سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب میری فرمائش پر جدید شاعر علی زریون کی فیصل آباد سے موصول ہونے والی شاعری:
نیا ذائقہ ہے‘ مزہ مختلف ہے
غزل چکھ کے دیکھ‘ اس دفعہ مختلف ہے
جو کمزور دل ہیں اٹھیں جا کے سوئیں
اب آگے کہانی ذرا مختلف ہے
....................................
یہ نہیں کہہ رہا کہ ڈر مجھ سے
مست ہوں‘ اجتناب کر مجھ سے
خودبخود باہیں کھول دیتا ہے
اب کھٹکتا نہیں ہے در مجھ سے
میں جو اک بے خبر سا آدمی ہوں
بن بھی سکتی ہے اک خبر مجھ سے
اصل میں جانتے نہیں ہیں مجھے
یہ جو ملتے ہیں بے خطر مجھ سے
آج کا مطلع
خامشی اچھی نہیں‘ انکار ہونا چاہیے
یہ تماشا اب سربازار ہونا چاہیے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved