عوام انتخابات میں منفی سیاست کرنے
والوں کو مسترد کر دینگے : نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''عوام انتخابات میں منفی سیاست کرنے والوں کو مسترد کر دیں گے‘‘ اور اس سے خدانخواستہ سب سے زیادہ متاثر ہم ہوں گے لیکن ہماری مجبوریوں کو بھی سمجھا جائے کیونکہ جو کچھ ہمارے ساتھ ہونا ہے ان حالات میں منفی سیاست نہ کریں تو اور کیا کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ ''نون لیگ کا کارکن مخالفین کو غیر اخلاقی الفاظ میں جواب نہ دے‘‘ کیونکہ اس کے لیے خاکسار اور وزرائے کرام ہی کافی ہیں بلکہ مخالفین کا جواب دینے کی تو ضرورت ہی نہیں ہے کیونکہ اصل مخالفین کوئی اور ہیں جو فیصلہ کریں گے اور وہ بھی جو فیصلہ کروائیں گے‘ ہیں جی؟ اُنہوں نے کہا کہ ''کارکن انتخابات کی تیاری کریں‘‘ کیونکہ یہ کام اب کارکنوں ہی نے کرنا ہے کہ خاکسار اور دیگر معززین تو کہیں اور ہوں گے جہاں سے صرف ہماری دُعائیں ہی کارکنوں کے ساتھ ہوں گی اگرچہ ہماری دعائیں ہمیں تو لگ ہی نہیں رہیں اور بددعائیں ہی بنتی نظر آ رہی ہیں بلکہ لگ یہی رہا ہے کہ انتخابات سے بہت پہلے ہی ہمیں اپنے منطقی انجام کو پہنچا دیا جائے گا۔ آپ اگلے روز پارٹی عہدیداروں سے ملاقات کر رہے تھے۔
اشتہاری سے یہ بھی نہیں پُوچھا جاتا کہ دو سال سے کہاں تھا : مریم نواز
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''اشتہاری سے یہ بھی نہیں پوچھا جاتا کہ دو سال سے کہاں تھا‘‘ اگرچہ اسے گرفتار کر کے عدالت میں پیش کروانا حکومت کا کام تھا لیکن سب کو معلوم ہے کہ حکومت اپنے ہی اعمال صالحہ کی سزا بھگت رہی ہے اور‘ دوسرے یہ کہ حکومت اُسے گرفتار کرواکر مزید مقبول ہونے کا موقع نہیں دینا چاہتی تھی بلکہ اسی طریقے سے خود مقبول ہونے میں بُری طرح مصروف تھی البتہ مزید سے بھی مزید مقبولیت ریفرنسز کے فیصلے کے بعد شروع ہو گی جب ہمارے ساتھ ملاقات کرنے والوں کا تانتا بندھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''جلد بازیاں صرف نوازشریف کے لیے تھیں‘‘ جس کے لیے ہم عدالت کے بیحد مشکور و ممنون ہیں کہ وہ انصاف جلد از جلد فراہم کرنا چاہتی ہے کیونکہ انصاف میں تاخیر انصاف کے انکار کے برابر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''انصاف کے سارے سانچے نوازشریف اور اُن کے خاندان کے لیے ہیں‘‘ اور سابق وزیراعظم ہوتے ہوئے ان کو اس کا پُورا پُورا حق بھی پہنچتا تھا۔ آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
پنجاب میں میرٹ کا راج‘ سفارش دھونس دھاندلی
اور کرپشن کے بُتوں کو توڑ دیا : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''پنجاب میں میرٹ کا راج ہے اور سازش‘ دھونس‘ دھاندلی اور کرپشن کے بتوں کو توڑ دیا ہے‘‘ جبکہ ان میں سب سے زیادہ سخت جان کرپشن کے بُت تھے جنہیں پچھلے چھ ماہ سے مسلسل پاش پاش کر رہا ہوں لیکن یہ پھر پیدا ہو جاتے ہیں اور میں پھر انہیں توڑنے میں لگ جاتا ہوں‘ تاہم اب سراغ لگایا جائے گا کہ یہ پیدا کہاں ہوتے ہیں اور صوبے میں اتنے پتھر کہاں سے آ گئے ہیں بلکہ ایسا لگتا ہے کہ صوبے میں کوئی پہاڑ دریافت ہو گیا جس میں سے پتھر نکال نکال کر یہ بُت بنائے جاتے ہیں اور کوئی دن نہیں جاتا کہ کسی نہ کسی محکمے یا پراجیکٹ میں اربوں کی کرپشن منکشف ہو جاتی ہے اور جس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ کرپشن کرنے والے کافی اناڑی بھی واقع ہوئے ہیں جو پکڑے بھی جاتے ہیں حالانکہ یہ کام ذرا سلیقے سے بھی کیا جا سکتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس کے لیے کوئی باقاعدہ تربیتی ادارہ قائم کرنا پڑے گا۔ آپ اگلے روز لاہور میں نوجوانوں کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
عدالت فیصلوں سے سیاسی بحران پیدا ہوا ہے : فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''عدالتی فیصلوں سے سیاسی بحران پیدا ہوا ہے‘‘ اس لیے عدالتوں کو کوئی اور کام کرنا چاہیے کیونکہ سیاسی بحران پیدا کرنے کے لیے ماشاء اللہ ہم سیاستدان ہی کافی ہیں اور ان حالات کے تناظر میں یہ ہماری توہین کے مترادف ہے کہ ہمارا کام کوئی اور سنبھال لے‘ نمونے کے طور پر خاکسار فاٹا کے معاملے پر ایک چھوٹا سا بحران پیدا کرنے میں کامیاب ہوا ہے کہ اسے بہرصورت صوبہ بنایا جائے تاکہ میرے وزیراعلیٰ بن کر عوام کی زیادہ سے زیادہ خدمت کرنے کا سنہری موقع فراہم ہو سکے۔ آپ اگلے روز پروگرام میٹ دی پریس سے خطاب کر رہے تھے۔
نون لیگ میں باغی گروہ کی بات کرنے والے
عمران خان خیالی پلائو پکانے کے عادی ہیں : پرویز رشید
مسلم لیگ نون کے ترجمان سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''نون
لیگ میں باغی گروہ کی بات کرنے والے عمران خان خیالی پلائو پکانے کے عادی ہیں‘‘ جبکہ ہم اصلی پلائو‘ بلکہ بریانی پکاتے ہیں‘ خود بھی کھاتے اور دوسروں کو بھی کھلاتے ہیں کیونکہ ہمارے قائد کے بقول ہم سب کو ساتھ لے کر چلتے ہیں جو اپنی جگہ پر باعث برکت ہے اور جہاں تک باغی گروہ کا تعلق ہے تو وہ کوئی گروہ نہیں بلکہ ارکان کی اکثریت ہے جو جمہوریت کے حسن میں اضافہ کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں اور چاند کسی وقت بھی چڑھ سکتا ہے اور ساری دنیا اسے ذوق و شوق سے دیکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''انتخابی بگل بجنے والا ہے‘‘ لیکن وہ چونکہ بگل ہو گا اس لیے ذرا تشویش ہے کہ اس کا تعلق جہاں سے ہے اس کی بجائے کسی اور ساز سے کام لیا جائے تو بہتر ہو گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب ڈاکٹر صغرا صدف کے یہ دو پنجابی شعر :
تکنا کیہڑا بوہتا سوہنا
چن دے نال کھلو وے ماہی
اج میں تیرا سُفنا بننا
اکھ دا بُوہا ڈھو دے ماہی
آج کا مطلع
میں شعر بھی لکھوں گا‘ وکالت بھی کروں گا
لازم نہیں یہ بات کہ محنت بھی کروں گا