تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     22-11-2017

اور اب بائیولوجیکل وار

کیا بھارت لائن آف کنٹرول سمیت پاکستان کے خلاف کسی قسم کی کنونشنل وار کی منصوبہ بندی کر چکا ہے؟۔کیا اس کیلئے وہ خاص قسم کے ماحول اور حالات کی تلاش میں ہے؟۔ یہ صرف میرے خدشات ہی نہیں بلکہ بھارت میں بھی کچھ حلقے کہنا شروع ہو چکے ہیں کہ نریندر مودی اور اس کی راشٹریہ سیوک سنگھ جیسی اتحادی جماعتیں اپنی سیا سی ساکھ کو مزید بہتر بنانے کیلئے مسلم کشی کے نعروں پر پاکستان کے خلاف عوامی جذبات کو ایک بار پھر اپنی جانب کھینچنے کیلئے کوئی بھی حرکت کر سکتی ہیں اور اس کا بہترین طریقہ اس کے سوا کوئی نہیں کہ میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے بھارتی عوام کو پاکستان کی ایجنسی کا ہوّا دکھا کر اپنے خلاف ابھرنے والی نفرت اور ناپسندیدگی کو مسلم دشمنی کے ذریعے کم کیا جا ئے۔ 
بھارت کے ٹی وی چینل ''ٹائمز نائو‘‘ کی سکرین پر بریکنگ نیوز کی چنگھاڑ کے فوری بعد خاتون اینکر نے چیختے ہوئے اعلانات شروع کر دیئے کہ '' پاکستان کی آئی ایس آئی‘‘ نے لائن آف کنٹرول پر ''بائیولوجیکل وار‘‘ کا منصوبہ تیار کر لیا ہے جس کی خبر بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کو مل چکی ہے۔ یکم نومبر کی سہ پہر بھارت کے نجی چینل ''ٹائمز نائو‘‘ کی نیوز اینکر کا انداز خبریں یا کوئی اہم اطلاع دینے والانہیں لگ رہا تھا بلکہ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ وہ جان بوجھ کر سامنے دکھائے جانے والے سکرپٹ کی تحریر کے ذریعے اپنے سامعین اور ناظرین کے دلوں میں پاکستان کی آئی ایس آئی کا خوف و ہراس پیدا کرتے ہوئے سب کو اپنی جانب متوجہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اینکر کا گھبرائے ہوئے لہجے میں چیخ چیخ کر بریکنگ نیوز دینے کا انداز بتاتا تھا کہ پیچھے بیٹھا ہوا ڈائریکٹر نیوز صرف یہ چاہتا تھا کہ ہر کوئی متوجہ ہو کر سنے تاکہ سب کو پتہ چل جائے کہ پاکستان کی آئی ایس آئی بائیولوجیکل وار کے ذریعے اب لائن آف کنٹرول پر بسنے والے بچے بچیوں اور بڑوں کے خلاف کوئی خطرناک قسم کے گھنائونے منصوبے بنا رہی ہے‘ جس سے ملحقہ آبادیوں میں افراتفری پیدا کر دی جائے؟ کیا پاکستان اس بات سے بے خبر ہے کہ لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب بسنے والے کشمیری مسلمان ہیں جن کی آپس میں رشتہ داریاں ہیں؟۔ کیا پاکستان نے اپنے مسلمان بھائیوں کے خلاف بائیولوجیکل وار کا حربہ آزمانا تھا؟۔اجیت ڈوول کیلئے اس قسم کے الزمات لگانا شائد عام سی بات ہے کیونکہ جب وہ را کا چیف تھا تو بھارت کے مدراس میں اچانک طاعون کی وبا پھوٹ پڑی جس کا الزام بغیر کسی قسم کی تحقیق کے پاکستان کی آئی ایس آئی پر تھونپ دیا گیا۔۔۔نریندر مودی کے بھائیوں کے حالیہ انٹرویوز جن میں اس پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ اپنی ماتا اور پتا کے ساتھ بد تمیزی سے پیش آیا کرتا تھا جس پر اسے گھر سے نکال دیا گیا تھا جیسے ہی یہ انٹرویوز آن ایئر ہونا شروع ہوئے تو بھارتی جنتا پارٹی شور مچانا شروع ہو گئی کہ یہ سب آئی ایس آئی سپانسرڈ ہیں۔
بریکنگ نیوز دینے کے بعد ٹائمز نائو کی اینکر نے انکشاف کرتے ہوئے بتانا شروع کیا کہ بھارت سرکار کو ملنے والی اطلاعات کے مطا بق پاکستان کی خفیہ ٹیم کے چار اراکین نے آزاد کشمیر کے ضلع باغ کے چکوٹھی سیکٹر میں حزب المجاہدین اور جیش محمد کے لیڈران سے خفیہ ملاقاتیں کرتے ہوئے انہیں بھارت میں ہر قسم کی دہشت گردی کو بڑھانے اور اس میںتیزی پیدا کرنے کیلئے ہر قسم کے وسائل مہیا کرنے اور ان کیلئے درکار تمام سہولتیں مہیا کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے انہیں یقین دلایا ہے کہ آئی ایس آئی بھارت میں دہشت گردی پھیلانے کیلئے قدم قدم پر ان کا ساتھ دے گی۔
جیسے ہی بھارت کے نجی چینل ''ٹائم نائو‘‘ پر دکھائی جانے والی اس بریکنگ نیوز میں کچھ دیر کا وقفہ ہوا تو تو ایک بار پھر اچانک ایک بھر پور گرج کے ساتھ دوبارہ بریکنگ نیوز کی بڑی بڑی لیڈز کے ساتھ اینکر نے پوری طاقت سے چیختے ہوئے بتا یا کہ ابھی ا بھی ملنے والی اطلاع کے مطا بق پاکستان کی آئی ایس آئی کے چیف نے چین میںfare Biological war کی تربیت اور مہارت کیلئے بھیجے گئے اپنے 20 فوجی افسران کو بھی جیش محمد اور حزب المجاہدین کی مدد کیلئے لائن آف کنٹرول کے گرد تعینات کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔
بھارت کا آزاد میڈیا اور غیر جانبدارانہ سوچ رکھنے والے دانشوروں کے گروپ نجی ٹی وی چینل ٹائمز نائو کی اس خبر کے بعد اس کے فالو اپ کیلئے شائع کرائی جانے والی اخباری رپورٹوں اور تبصروں پر قہقہے لگانے کے سوا کسی قسم کے تبصرے کو فضول سمجھتے ہوئے سبھی نے اسے ایک بھونڈے مذاق سے تشبیہ دیتے ہوئے یکسر رد کر دیا ہے۔
سرن چوہدری نے نئی دہلی سے اپنی مضحکہ خیز رپورٹ میں لکھا ہے کہ خفیہ ادارے نے جیش محمد اور حزب المجاہدین پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سردیاں شروع ہوتے ہی وسیع پیمانے پر مجاہدین کے بھیس میں دہشت گردوں کو مقبوضہ کشمیر کے اندر داخل کر دیا جائے تاکہ وانی کی شہادت کے بعد شروع کی گئی آئی ایس آئی کی مزاحمتی تحریک میں کسی قسم کی کمی نہ آنے پائے۔۔۔اپنی رپورٹ کو مزید با اثر اور دلچسپ بناتے ہوئے سرن چوہدری نے انکشاف کیاہے کہ جیش محمد اور حزب المجاہدین کے ساتھ ملاقات کرنے والوں میں کئی افسران شامل تھے۔
برف باری سے پہلے بھاری تعداد میں مجاہدین کو مقبوضہ کشمیر میں داخل کرنے کیلئے آئی ایس آئی کے چیف اور چار دیگر افسران کا چکوٹھی باغ میں پہنچنا اور پھر یہاں پر جیش محمد اور حزب المجاہدین کے کمانڈروں سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں مجاہدین کی بھاری تعداد تیار کرنے کا کہنا کسی بھارتی فلم کا سکرپٹ تو ہو سکتا ہے کسی نکمی ترین خفیہ ایجنسی کا نہیں۔جس قسم کی مضحکہ خیز کہانی اجیت ڈوول نے تیار کی ہے اس پر سبھی اس کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس قسم کی خبروں سے مودی بیک وقت تین مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔۔اول: نریندر مودی بھارت کی کچھ ریا ستوں میں اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو پاکستان دشمنی کے نام پر دوبارہ بحال کر رہا ہے۔۔۔دوم:۔ واشنگٹن سے بھارت کو یہ اطلاعات اکتوبر کے اوائل سے ہی ملنا شروع ہو گئی تھیں کہ امریکی کانگریس پاکستان کیلئے مختص کئے گئے کولیشن سپورٹ فنڈز سے700 ملین ڈالر کی قسط منظور کرنے جا رہی ہے اورسوم:۔بھارت لائن آف کنٹرول پر اگر کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ کرنے کا پروگرام تیار کر چکا ہے تو اس سے پہلے ہی دنیا بھر کو پاکستان پر بائیولوجیکل وار کے گھنائونے الزامات اور دہشت گردی کے نام پر عالمی میڈیا کو اپنے ساتھ ملانے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں جیش محمد، حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ کے نام سے مجاہدین کے ذریعے دہشت گردی کی دہائیاں دے کر اپنے حق میں رام کر رہا ہے۔اس سلسلے میں بھارتی میڈیا میں یہ طوفان اٹھایا جا رہا ہے کہ لشکر طیبہ کے گیارہ مجاہدین جن کی قیا دت حسن دین اور نذیر احمد کر رہے ہیں '' اڑی سیکٹر‘‘ سے داخل ہو چکے ہیں۔
بھارتی میڈیا پر اس قدر مضحکہ خیز کہانیاں سنائی اور دکھائی جا رہی ہیں جس سے لگتا ہے کہ جنگی بخار سر چڑھ کر بول رہا ہے؟!!

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved