زرداری سے غیر مشروط ہاتھ ملانے کو تیار ہوں : نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''زرداری سے غیر مشروط ہاتھ ملانے کو تیار ہوں‘‘ کیونکہ شرطیں تو بعد میں طے ہوتی رہیں گی کیونکہ اگر ہم نے ہاتھ نہ ملایا تو عمران خان ہم دونوں کی منجی ٹھوک دے گا جبکہ اگلی باری زرداری کی ہے جو ہم اسے دینے کو تیار ہیں‘ اور یہ جو میں نے ایک صحافی کے گرتے ہوئے پرس کا ذکر کیا تھا تو واقعی اس لیے کہ اگر وہ گم ہو جاتا تو نام میرا ہی لگنا تھا اگرچہ اس میں زیادہ سے زیادہ چند ہزار ہی ہوں گے لیکن بُرے دنوں میں تو ایک روپیہ بھی کہیں سے ہاتھ آ جائے تو بہت ہوتا ہے ورنہ ہم تو ماشاء اللہ اربوں کھربوں میں کھیلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم میثاق جمہوریت پر قائم ہیں‘‘ اور ایک دوسرے کے لیے سب کچھ کر گزرنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمارے خلاف فیصلے جلد‘ عمران خان کے خلاف دیر سے ہوتے ہیں‘‘ اگرچہ ہمارا کیس پاناما والا ہے جس میں فیصلے کی ایک معیاد مقرر کر دی گئی ہے‘ تاہم نیک کام میں دیر نہیں کرنی چاہیے۔ ہیں جی؟ آپ اگلے روز احتساب عدالت میں پیشی کے بعد گفتگو کر رہے تھے۔
ہم نے جب بھی ہاتھ ملایا‘ نوازشریف نے
ہمیں دھوکہ دیا : بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ہم نے جب بھی ہاتھ ملایا‘ نوازشریف نے ہمیں دھوکہ دیا‘‘ لیکن اب چونکہ انہوں نے غیر مشروط ہاتھ ملانے کا کہا ہے تو ہمیں مُلکی مفاد میں اس پر غور کرنا ہی پڑے گا کیونکہ ویسے بھی ہمیں مُلکی مفاد میں کچھ کیے ایک زمانہ ہو چکا ہے اور جب انہوں نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ وہ میثاق جمہوریت پر عمل کرنے کو تیار ہیں تو ہمارا خیال ہے کہ انہیں معاملات کی کافی سمجھ آ گئی ہے‘ اس لیے چچا جان خاطر جمع رکھیں‘ کوئی نہ کوئی صورت ضرور نکل آئے گی کیونکہ سیاست میں صورتیں نکلتی ہی رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے نون لیگ سے جمہوریت کا سبق نہیں لیا‘‘ کیونکہ دونوں فریق یہ سبق اچھی طرح سے پڑھے ہوئے ہیں اور ایک دوسرے سے بڑھ کر اس سبق پر عمل بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''پیپلز پارٹی نے کسی سے بیوفائی نہیں کی‘‘ بلکہ ہمارے لوگ ہم سے بیوفائی کرنے پر تُلے ہوئے‘ اب ڈاکٹر عاصم ہی کو دیکھیں جو فاروق ستار سے ملاقاتیں کرتے پھرتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور آمد پر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان کو دس ارب روپے ہرجانے
کا عدالت جلد فیصلہ کرے : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''عمران خان کے خلاف دس ارب روپے ہرجانے والے مقدمے کا عدالت جلد فیصلہ کرے‘‘ کیونکہ اگلی جمع پونجی تو ایسے ہی لگ لگا گئی ہے‘ اُوپر سے کاروبار بھی بند ہے بلکہ عدالت اثاثوں کے بھی پیچھے پڑی ہوئی ہے جبکہ بھائی صاحب تو دُوراندیش آدمی ہیں‘ رفتہ رفتہ چیزیں ٹھکانے بھی لگا رہے ہیں بیشتر اس کے کہ ضبط ہو کر حکومت کے کھاتے میں چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عدالت اس مقدمہ کی روزانہ سماعت کرے‘‘ کیونکہ اب تو ساری اُمیدیں اِسی رقم پر ہیں‘ اس لیے عدالت کو چاہیے کہ ہمارے مالی حالات کو بھی پیش نظر رکھے اور ڈگری جاری کر دے۔ اسی طرح شیخ رشید وغیرہ کے خلاف بھی اسی قسم کے کیس دائر کر رہا ہوں کہ اگر پانچ مقدمات بھی ڈگری ہو جائیں تو پچاس ارب روپے ہو جائیں گے کہ قطرے قطرے سے ہی دریا بنتا ہے اور کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ اگر ایک دروازہ بند ہو جائے تو اللہ میاں کئی اور دروازے کھول دیتے ہیں‘ آپ اگلے روز عدالت میں ایک نئی درخواست دائر کر رہے تھے۔
اگر بدکردار شخص پارٹی کا سربراہ بن سکتا
ہے تو نااہل کیوں نہیں : رانا ثناء اللہ
وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''اگر بدکردار شخص پارٹی کا سربراہ بن سکتا ہے تو نااہل کیوں نہیں بن سکتا‘‘ اگرچہ کرپشن‘ منی لانڈرنگ اور جعلسازی اس سے بھی بڑی بدکرداری کی ذیل میں آتی ہیں لیکن آخر کہنے میں کیا حرج ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''زرداری جس کی اینٹ بجانے چلے تھے‘ آج جوڑنے پر آ گئے ہیں‘‘ حالانکہ اگر اُسی کام پر لگے رہتے تو ان کے لیے بہتر تھا کیونکہ اب ہم بھی اُسی کام پر لگے ہوئے ہیں اور اس طرح یہ دو آتشہ ہو جاتا‘ اس لیے ضروری ہے کہ آپ اس پر غور کریں کیونکہ اب تو ہمارے قائد بھی غیر مشروط ہاتھ ملانے کو تیار ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ''شہبازشریف کے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی‘‘ کیونکہ کام جتنی نفاست سے کیا جائے‘ اس کے اُتنے ہی بہتر نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ آپ اگلے روز پنجاب اسمبلی کیفے ٹیریا میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
تمام جمہوری قوتوں کو اکٹھا ہونا چاہیے: عاصمہ جہانگیر
سپریم کورٹ بار کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر نے کہا ہے کہ ''تمام جمہوری قوتوں کو اکٹھا ہونا چاہیے‘‘ اور میاں نوازشریف اداروں کے حوالے سے جس کارخیر میں لگے ہوئے ہیں‘ اُن کا ساتھ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت اب فوج یا عدلیہ کرے گی یا عوام‘ اس کا فیصلہ سب کو مل کر کرنا ہو گا‘‘ کیونکہ اگر کرپشن وغیرہ کے بہانے شریف لوگوں کو تنگ اور پریشان کیا گیا تو اسے عوام قبول نہیں کریں گے کیونکہ کرپشن تو ایک روٹین کا معاملہ بن چکا ہے اور روٹین کے معاملات میں دخل اندازی کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور ہائیکورٹ بار میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں ضمیر طالب کا یہ شعر ؎
یہ جو ہر وقت جھوٹ بولتے ہیں آپ
یہ کسی اور جھوٹ کی سزا نہ ہو
آج کا مطلع
دروازہ کھولا پانی میں
پانی ہی بولا پانی میں