70 سال سے مُلک کیساتھ جو ہو رہا ہے‘ افسوسناک ہے : نوازشریف
سابق اور نااہل وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''70 سال سے مُلک کے ساتھ جو ہو رہا ہے‘ افسوسناک ہے‘‘ بلکہ تقریباً آدھا عرصہ تو خود ہم حکمران رہے ہیں اس لیے اس میں ہمارا عاجزانہ حصہ بھی شامل ہے‘ وما توفیقی الّا باللہ۔ انہوں نے کہا کہ ''کبھی وزیراعظم کو ہٹایا‘ کبھی پھانسی دی جاتی ہے اور کبھی ہتھکڑیاں لگائی جاتی ہیں‘‘ اور ہتھکڑیاں بھی صرف اس بات پر لگائی گئیں کہ میں نے مشرف کے جہاز کو بھارت لے جانے کا حکم دیا تھا تاکہ وہ میرے بزنس کی بھی وہاں کچھ دیکھ بھال کر آتے۔ انہوں نے کہا کہ ''وزیراعظم کو جلاوطن بھی کیا گیا‘ حالانکہ وہ جلاوطنی بڑی منت سماجت کے بعد حاصل کی گئی تھی کیونکہ جیل میں سانپوں اور بچھوئوں کے ساتھ رہنے کا کوئی تجربہ نہیں تھا‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''مہذب معاشرے میں ایسا نہیں ہوتا‘‘ اور ہم نے اپنی درخشندہ روایات کے ذریعے ملک کو بڑی مشکل سے مہذب بنایا تھا۔ آپ اگلے روز اجلاس اور اچکزئی سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
کسی کو کاشتکاروں کے مفادات سے کھیلنے نہیں دینگے: شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''کسی کو کسانوں کے مفادات سے کھیلنے نہیں دیں گے‘‘ کیونکہ ہم خود یہ کام پوری مستعدی سے کر رہے ہیں اور کسان خوشحال ہو کر اپنے آلو سڑکوں اور نہروں میں پھینک رہے ہیں جبکہ بھارت کے ساتھ زرعی اجناس بالخصوص سبزیوں کی درآمد وغیرہ سے کسانوں کو مزید سہولیات حاصل ہوئی ہیں اور اس کا سہرا صرف اور صرف بھائی جان کے سر ہی بندھتا ہے‘ اگرچہ وہ سہرے کی عمر سے بہت آگے نکل چکے ہیں‘ البتہ میری بات اور ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کم قیمت پر گنا لینے والی ملوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی‘‘ اگرچہ زیادہ تر ملیں ہماری ہی ہیں اور سستا گنا بیچنے والے کسان اس کے خود ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صاف پانی پروگرام کو چند عناصر کی وجہ سے دھچکا لگا‘‘ جنہوں نے اربوں روپے غبن کئے‘ لیکن ان کا نام نہیں لیا جا سکتا کیونکہ یہ نیک نام حکومت بدنامی سے پرہیز کرتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس کی صدارت کے بعد کسان وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔
پیپلز پارٹی عوامی طاقت بن چکی ہے : یوسف رضا گیلانی
سابق وزیراعظم سیّد یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی عوامی طاقت بن چکی ہے‘‘ اور خاکسار اور زرداری صاحب جیسے عوام اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں‘ تاہم دیگر عوام سے بھی رابطہ کیا جا رہا ہے تاکہ یہ مکمل طور پر عوامی طاقت بن جائے اور دوچار عوام اس میں شامل بھی ہو گئے ہیں اور اسی طرح قطرے قطرے سے دریا بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''بلاول بھٹو زرداری کا جلسہ ملکی سیاست کا رُخ تبدیل کر دے گا۔ جو یکدم پیچھے کی طرف مُڑ جائے گا اور وقت کے ساتھ ساتھ دائیں بائیں بھی ہوتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''درست اور بروقت فیصلے کرنے کی کوشش شروع کر دی ہے اور پہلا درست فیصلہ اپنی شاندار روایات کو برقرار رکھنا ہو گا کیونکہ ہماری ضروریات میں بھی روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ آپ اگلے روز ملتان میں ڈویژنل سیکرٹریٹ کا افتتاح کر رہے تھے۔
زاہد حامد نے اہم ترین قومی مفاد میں فیصلہ کیا: مریم اورنگزیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''زاہد حامد نے استعفیٰ کا فیصلہ اہم ترین قومی مفاد میں کیا‘‘ کیونکہ وہ 21 روز تک اہم ترین قومی مفاد پر ہی غور کرتے رہے تھے اور انہوں نے جونہی ایسا محسوس کیا‘ استعفیٰ دے دیا جبکہ رانا ثناء اللہ ابھی قومی مفاد کا اندازہ لگانے میں مصروف ہیں اور جونہی دھرنے میں شامل ناقدین انہیں بہترین قومی مفاد کا یقین دلائیں گے‘ وہ بھی استعفیٰ دے دیں گے ۔ جملہ قائدین نے اہم ترین قومی مفاد پر غور کرنا شروع کر دیا ہے اور اُمید ہے کہ جلد ہی کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے اور استعفوں کی بہار لگ جائے گی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر رہی تھیں۔
دھرنا نہیں‘ عاشقوں کی محفل تھی: کیپٹن ریٹائرڈ صفدر
مسلم لیگی رہنما اور ایم این اے کیپٹن (ر) صفدر نے کہا ہے کہ ''فیض آباد میں دھرنا نہیں‘ عاشقوں کی محفل تھی‘‘ جو خواہ مخواہ ختم کر دی گئی البتہ اب لاہور میں جو عاشقوں کی محفل برپا ہے‘ اُمید ہے کہ وہ تادیر جاری رہے گی اور رانا ثناء اللہ بھی اس سے استفادہ کرتے رہیں گے جبکہ اس محفل سے قائدین سمیت پوری پارٹی فیضیاب ہوتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''مجھ پر پانچ کروڑ روپے وصول کرنے کا الزام لگایا گیا‘‘ جو انتہائی توہین آمیز ہے کیونکہ ہمارے ہاں تو اربوں سے کم پر بات ہی نہیں ہوتی۔ دھرنے کے معزز شرکاء میں پیسے تقسیم کرنے کے بارے ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہا کہ ''محفل کے آخر میں نذرانہ تو بانٹا ہی جاتا ہے‘‘ جو ہر لحاظ سے شرکا کے مقام و مرتبہ کے مطابق ہوتا ہے۔ آپ عدالت میں پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب ''نقاط‘‘ میں سے کچھ منتخب اشعار
دُھول بھی ایسے قرینے سے اُڑائی ہے کہ میں
ایک مرتے ہوئے رستے کو بچا آیا ہوں
کل کو دے آئوں گا آخر اُسے بینائی بھی
آنکھ دیوار پہ فی الحال بنا آیا ہوں
............
رات دریا سے خوب باتیں کیں
رات پانی پہ تھا قیام مرا
(میاں آفتاب احمد)
دیوار کوئی شے نہیں‘ درکوئی شے نہیں
گھر سے نکل کے دیکھیے‘ گھر کوئی شے نہیں
اک لہر آئی اور اُٹھا لے گئی اُسے
جو مجھ سے کہہ رہا تھا بھنور کوئی شے نہیں
(شاہد ذکی)
وہ جن کو مانگنا بھی پڑے اور لوگ ہیں
ہم لوگ آسماں کی طرف دیکھتے ہیں بس
(عُمیر نجمی)
وصالِ یار کی اب صرف ایک صورت ہے
ہماری خاک اُڑا کر وہاں ہوا لے جائے
(افضل خان)
(جاری)
آج کا مقطع
پھر ایک مرتبہ اندر پڑے پڑے ہی‘ ظفرؔ
میں اپنے آپ سے باہر دکھائی دینے لگا